• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پاکستان انسداد دہشت گردی سمیت متعدد شعبوں میں اہم اتحادی ہے، نیڈ پرائس

شائع September 14, 2022
نیڈ پرائس نے پاکستان کو انسداد دہشت گردی کا ایک اہم اتحادی قرار دیا — فائل فوٹو: اے پی
نیڈ پرائس نے پاکستان کو انسداد دہشت گردی کا ایک اہم اتحادی قرار دیا — فائل فوٹو: اے پی

امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کو ایف-16 طیاروں کے سازوسامان کی فراہمی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان انسداد دہشت گردی سمیت متعدد شعبوں میں اہم اتحادی ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ پاکستان تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف مستقل کارروائی کرے گا۔

منگل کو پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے سیلاب متاثرین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تاریخی سیلاب کی وجہ سے پاکستان بھر میں ہونے والی تباہی اور جانی نقصان کا بہت دکھ ہے اور ہم اس مشکل وقت میں پاکستان کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا کی پاکستان کو ’ایف 16‘ طیاروں کا سامان فروخت کرنے کی منظوری

پاکستان کو امریکا کی جانب سے بھیجی گئی امداد کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سیلاب میں مدد کے لیے 12 ستمبر تک امریکی سینٹرل کمانڈ کی کُل 9 پروازوں نے یو ایس ایڈ کے دبئی کے گودام سے 630 میٹرک ٹن امدادی سامان میں سے نصف سے زیادہ امدادی سامان پہنچایا، مجموعی طور پر سینٹ کام 41 ہزار سے زیادہ کچن سیٹ، 1500 پلاسٹک کی چادروں کے رول، دسیوں ہزار پلاسٹک ٹارپس، 8700 شیلٹر فکسنگ کٹس سیلاب زدگان کی مدد کے لیے بھیجے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 5 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز سے زیادہ کی انسانی امداد فراہم کی ہے جس میں خوراک، غذائیت، کثیر مقصدی نقد، پینے کے صاف پانی، صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کے ساتھ ساتھ پناہ گاہیں فراہم کرنا شامل ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہم اپنے پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ان سیلابوں سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے کام کرتے ہوئے ضرورت کے اس وقت میں مدد فراہم کرتے رہیں گے۔

پاکستان کو ایف-16 طیاروں کے سازوسامان کی فروخت کے بارے میں بات کرتے ہوئے نیڈ پرائس نے پاکستان کو انسداد دہشت گردی کے لیے ایک اہم اتحادی قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: سینئر امریکی عہدیدار نے اپنا دورۂ پاکستان ‘انتہائی نتیجہ خیز’ قرار دے دیا

انہوں نے کہا کہ پاکستان انسداد دہشت گردی سمیت متعدد شعبوں میں اہم اتحادی ہے اور ہماری دیرینہ پالیسی کے ایک حصے کے طور پر ہم مینٹیننس اور پائیداری کے پیکجز فراہم کرتے ہیں۔

نیڈ پرائس نے کہا کہ پاکستان کا ایف-16 پروگرام امریکا اور پاکستان کے وسیع تر دوطرفہ تعلقات کا اہم حصہ ہے اور یہ مجوزہ فروخت ایف-16 کے بحری بیڑے کو برقرار رکھتے ہوئے پاکستان کو موجودہ اور مستقبل کے انسداد دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے میں مدد کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک ایسا بیڑا ہے جو پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کی حمایت کی اجازت دیتا ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ پاکستان تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف مستقل کارروائی کرے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کو 45 کروڑ روپے مالیت کے ’ایف 16‘ طیاروں کے آلات و سامان کی ممکنہ فروخت کی منظوری دی تھی۔

مزید پڑھیں: این او سی کے بعد اے آر وائی کا لائسنس بھی منسوخ کردیا گیا

دوران بریفنگ نجی ٹی وی کے صحافی کی جانب سے آزادی صحافت کے حوالے سے سوال پر نیڈ پرائس نے کہا کہ ہمیں پاکستان میں میڈیا کے اداروں اور سول سوسائٹی پر لگائی جانے والی پابندیوں پر تشویش ہے، میں جانتا ہوں کہ آپ کا ادارہ بھی اس سے محفوظ نہیں ہے، ہم پاکستان میں اپنے شراکت داروں اور ہم منصبوں کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں اپنے اسٹیک ہولڈرز سے آزادی صحافت کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ماننا ہے کہ میڈیا پر پابندی کے ساتھ ساتھ صحافیوں پر ہونے والے حملوں کا احتساب نہ ہونے کے سبب آزادی اظہار پر عملدرآمد متاثر ہوا ہے، دنیا بھر میں جمہوری معاشرے کے لیے آزادی اظہار اور عوام کا باخبر رہنا ضروری ہے اور پاکستان پر بھی اس کا یکساں اطلاق ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا سیلاب زدہ علاقوں میں آبی امراض سے نمٹنے کیلئے امداد کا اعلان

یاد رہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ’اے آر وائی نیوز‘ کو 'جھوٹا، نفرت آمیز اور فتنہ انگیز' مواد نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا اور چند دن بعد چینل کا سرٹیفکیٹ بھی معطل کردیا گیا تھا

تاہم سندھ ہائی کورٹ نے چینل کا عدم اعتراض سرٹیفکیٹ (این او سی) منسوخ کرنے کا نوٹی فکیشن معطل کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024