سندھ: 2 ہفتوں میں ڈینگی اور ملیریا کے 4100 سے زائد کیسز رپورٹ
وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ صوبے میں رواں ماہ کے دوران اب 3 ہزار 72 شہری ملیریا اور ایک ہزار 98 افراد ڈینگی میں مبتلا ہوچکے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبے میں سیلاب کی صورتحال اور امدادی کاموں کا جائزہ لینے سے متعلق اجلاس کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ صوبے بھر میں ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رواں ماہ کے دوران کراچی میں کم از کم 9 افراد ڈینگی بخار کی وجہ سے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں گندم کی امدادی قیمت 4 ہزار روپے فی من مقرر کرنے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ ستمبر کے دوران 15ہزار 101 افراد کی ملیریا اسکریننگ کی گئی اور ان میں سے 3 ہزار 72 کیسز مثبت پائے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں ڈینگی اسکریننگ بھی کی گئی ہے جس میں رواں ماہ کے دوران کراچی میں ایک ہزار 66، حیدرآباد میں 9، میرپورخاص میں 11، شہید بینظیر آباد میں 5 اور سکھر ڈویژن میں 7 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ لاڑکانہ میں ڈینگی کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے سیلاب سے متاثرہ افراد کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کے لیے محکمہ صحت میں ایک خصوصی کنٹرول روم قائم کیا ہے۔
مزید پڑھیں: دادو کے مزید دیہات زیر آب آنے کا خطرہ، گرڈ اسٹیشن محفوظ رکھنے کیلئے کوششیں جاری
انہوں نے مزید کہا کہ سیلاب سے متاثرہ افراد فوری طبی امداد کے لیے صوبے بھر کے کسی بھی علاقے، شہر یا گاؤں سے کنٹرول روم کے نمبر 0229240106 اور 0229240114 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کنٹرول روم کے ان نمبروں پر رابطہ کرنے پر طبی ٹیمیں فوری طور پر مدد کے لیے متاثرہ علاقے میں پہنچ جائیں گی۔’’
قبل ازیں، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تمام صوبائی محکموں کے سربراہان کو فرائض میں غفلت برتنے والے تمام اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کرنے کا حکم دیا۔
وزیراعلیٰ ہاؤس میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا ہمیں ایسے بہترین عملے کی ضرورت ہے جو سیلاب متاثرین کے درد کو محسوس کرتے ہوئے ان کی خدمت پر یقین رکھتے ہوں، اس لیے صحت، لوکل گورنمنٹ، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، آبپاشی اور دیگر محکموں میں ذمہ دار عملے کی تعیناتی ان ہی خصوصیات کو مد نظر رکھ کر کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: صوبے کے سیلاب زدہ علاقوں سے پانی کی نکاسی میں 3 سے 6 ماہ لگیں گے، وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ سندھ نے فیصلہ کیا کہ امدادی سامان یونین کونسل کی سطح پر تقسیم کیا جائے گا تاکہ ہر متاثرہ شخص اور بے گھر فرد تک امداد پہنچ سکے۔ اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ کو بریفنگ دی گئی کہ دریائے سندھ میں پانی کی صورتحال معمول پر ہے، گڈو اور سکھر بیراج پر پانی گزشتہ ایک ہفتے سے معمول پر ہے جب کہ کوٹری بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، تاہم وہاں بھی پانی کی سطح کم ہو گئی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ منچھر جھیل میں بھی پانی کی سطح 12 ستمبر کو 122.75 آر ایل سے کم ہوکر 13 ستمبر کو 122.50 آر ایل پر آگئی تھی۔ اسی طرح، دادو مورو پل پر بھی پانی کی سطح آر ایل 130.4 سے کم ہوکر 126.9 آر ایل پر آگئی تھی۔
محکمہ صحت نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ انہوں نے 206 فکسڈ کیمپ لگائے ہیں جہاں 317 ڈاکٹرز، 648 پیرا میڈیکس اور 145 رضاکار کام کر رہے ہیں۔
محکمہ صحت نے بتایا کہ ریلیف کیمپوں میں 396 ڈاکٹروں، 765 پیرامیڈیکس اور 171 رضاکاروں کے ساتھ 382 موبائل کیمپوں کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دادو شہر کے گردونواح سیلاب کے سبب مکمل زیر آب آنے کا خطرہ
اجلاس کو بتایا گیا کہ 12 ستمبر کو فکسڈ اور موبائل دونوں کیمپوں کے ڈاکٹروں نے کیمپوں میں 3 لاکھ 71ہزار 440 مریضوں کا معائنہ کیا، ان میں سے 18ہزار 804 کو گیسٹرو، 20ہزار 968 جلد کے امراض، ہزار 731 ملیریا (مشتبہ)، 80 ڈینگی (مشتبہ)، 43ہزار 903 دیگر طبی امراض میں مبتلا تھے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ طبی کیمپوں میں اب تک 169 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
امدادی سامان کی تقسیم
صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے اجلاس کو بتایا کہ انہوں نے 12 ستمبر کو تمام 6 ڈویژنوں میں مزید 6 ہزار 873 خیمے، 21ہزار 200 ترپال اور 50ہزار 536 راشن بیگز تقسیم کے لیے روانہ کیے ہیں، متاثرہ علاقوں میں اب تک 2 لاکھ 3ہزار 173 خیمے، ایک لاکھ 81 ہزار 161 ترپال، 3 لاکھ 96 ہزار 162 راشن بیگ تقسیم کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: ڈینگی کے کیسز میں اضافہ، ہسپتال مریضوں سے بھر گئے
اجلاس میں وزیر صحت عذرا پیچوہو، وزیر اطلاعات میمن، وزیر ایکسائز مکیش چاولہ اور لائیو اسٹاک کے وزیر باری پتافی نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر منظور وسان، مرتضیٰ وہاب اور رسول بخش چانڈیو، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری فیاض جتوئی بھی اجلاس میں شریک تھے۔
اس کے علاوہ، کور 5، انجینئرنگ کور، پاک بحریہ اور فضائیہ کے علاوہ وزیر آبپاشی جام خان شورو ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔