• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

دادو شہر کے گردونواح سیلاب کے سبب مکمل زیر آب آنے کا خطرہ

دادو تعلقہ کے خدا آباد، پھکا اور پاپڑی کی جانب پانی بڑھ رہا ہے — فوٹو: ڈان نیوز
دادو تعلقہ کے خدا آباد، پھکا اور پاپڑی کی جانب پانی بڑھ رہا ہے — فوٹو: ڈان نیوز

سندھ کے شہر دادو میں سیلاب کے خطرے کے پیش نظر محکمہ آبپاشی نے شہر کی جانب پانی کا بہاؤ مزید بڑھنے کی صورت میں مختیار نانگر میں انڈس ہائی وے پر ’کٹ‘ لگانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

دریں اثنا ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جیل کے سپرنٹنڈنٹ عبدالغفار چانڈیو نے تصدیق کی کہ جیل حکام نے سیلاب کے خطرے کے پیش نظر 93 سال پرانے دادو ڈسٹرکٹ جیل سے 329 قیدیوں کو حیدر آباد ریجن کی دیگر جیلوں میں منتقل کردیا۔

گزشتہ روز دادو شہر سے تقریباً 10 کلومیٹر دور پیر برانچ پر رنگ بند میں گہرا شگاف پڑنے سے پانی دادو شہر کی جانب بہنا شروع ہوگیا جس سے راستے میں موجود 300 دیہات زیر آب آگئے۔

یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرہ علاقوں میں نقصان کا تخمینہ لگانے کیلئے سروے کا آغاز

دادو تعلقہ کے پیر شاہنواز، کمال خان اور یار محمد کلہوڑو کے کچھ حصے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ خدا آباد، پھکا اور پاپڑی کی جانب پانی بڑھ رہا ہے۔

محکمے کے ایک اسسٹنٹ انجینئر نے بتایا کہ مقامی انتظامیہ کے عہدیدار صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، مختیار نانگر کے مقام پر ہائی وے پر کٹ لگانے کا فیصلہ پانی کی سطح میں اضافے کی صورت میں ہی کیا جائے گا، اس وقت شہر کی جانب پانی کے بہاؤ کا دباؤ کم ہوچکا ہے۔

ہائی وے سے راستہ منقطع ہونے کی صورت میں دادو کا بھان اور سید آباد سے رابطہ مکمل طور پر ختم ہوجائے گا، منچھر جھیل کے پانی سے سیہون اور بھان سید آباد قصبوں کے درمیان ہائی وے کا ایک بڑا حصہ زیر آب آنے سے سیہون شہر پہلے ہی الگ ہو چکا ہے۔

مزید پڑھیں: سیلاب سے پیدا ہونے والے بحران کے باعث جی ڈی پی میں 2 فیصد کمی کا تخمینہ

جوہی اور میہڑ شہر کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہے جبکہ خیرپور ناتھن شاہ مکمل طور پر زیر آب آچکا ہے۔

دادو سے رکن صوبائی اسمبلی پیر مجیب الحق نے بتایا کہ دادو شہر کو بچانے کے لیے تمام تر کوششیں کی جارہی ہیں اور مشینری کو دادو بائی پاس کی جانب بھیجا جارہا ہے۔

ڈی سی دادو سید مرتضیٰ علی شاہ نے بتایا کہ بریرو برانچ سے ہیتم جتوئی پھاٹک تک رنگ بند پر کام جاری ہے۔

علاوہ ازیں منچھر جھیل پر دباؤ کو کم کرنے کے لیے کٹ لگائے جانے کے بعد بھان سید آباد کا گرڈ اسٹیشن زیر آب آگیا جس سے شہر کو بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

پاکستان کیلئے قرضوں کی ادائیگی کے نئے ماڈل کی اپیل

دریں اثنا سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے عالمی مالیاتی اداروں پر زور دیا ہےکہ وہ قرضوں کی ادائیگی میں الجھانے کے بجائے پاکستان جیسے ممالک کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی صلاحیت اور پائیدار انفرااسٹرکچر کے لیے سرمایہ کاری کا اہل بنانے کا ایک نیا طریقہ کار بنائیں۔

انتونیو گوتریس نے اپنے 2 روزہ دورہ پاکستان کے دوران سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور اس صورتحال کو موسمیاتی تباہی قرار دیا۔

انہوں نے موسمیاتی تبدیلی اور اس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر بڑے پیمانے پر ردعمل کی اپیل بھی کی۔

مزید پڑھیں: انصاف کا تقاضا ہے کہ دنیا پاکستان کی ہنگامی بنیاد پر مالی مدد کرے، انتونیو گوتریس

اپنے دورے کے اختتام پر جناح ٹرمینل پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتہائی مشکل مالیاتی صورتحال کے دہانے پر کھڑے پاکستان جیسے ترقی پذیر اور متوسط آمدنی والے ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کے لیے ان کا مطالبہ بالکل واضح ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم دیکھ رہے ہیں کہ کچھ معاملات میں پہلے ہی دیوالیہ نزدیک ہے، میں اس تجویز کی پرزور وکالت کر رہا ہوں جسے ہم قرض کی تبدیلی کہہ سکتے ہیں، اس سے ان ممالک کے لیے قرض کی ادائیگیوں کے بجائے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی صلاحیت اور پائیدار انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنا ممکن ہوجائے گی۔‘

سیلاب زدگان نے مندر میں پناہ حاصل کرلی

دریں اثنا بلوچستان کے ضلع کچھی میں سیلاب زدگان کے لیے مقامی ہندو برادری نے مندر کے دروازے کھول دیے۔

ضلع کچھی میں واقع جلال خان کا چھوٹا سا گاؤں اب بھی سیلاب سے نبرد آزما ہے جس نے کئی مکانات تباہ کر دیے اور بڑے پیمانے پر تباہی مچائی، ناری، بولان اور لہری ندی میں طغیانی کی وجہ سے گاؤں کا صوبے کے دیگرحصوں سے زمینی رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، مزید 12 افراد جاں بحق

آزمائش کے ان لمحات میں مقامی ہندو برادری نے بابا مادھو داس مندر کے دروازے سیلاب زدگان اور ان کے مویشیوں کے لیے کھول دیے۔

یہ وسیع مندر کنکریٹ سے بنا ہوا ہے اور بلند مقام پر واقع ہے، اس لیے یہ سیلاب کے پانی سے نسبتاً محفوظ رہا اور سیلاب متاثرین کے لیے اس مشکل گھڑی میں پناہ گاہ بن گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024