سیلاب سے متاثرہ تاریخی ورثوں کی بحالی کے لیے یونیسکو کا ساڑھے 3لاکھ ڈالر امداد کا اعلان
پاکستان میں سیلاب سے تقریباً 1300 افراد جاں بحق ہوئے اور کئی علاقے اب بھی زیر آب ہیں جبکہ اس سیلاب نے ایسے مقامات کو بھی شدید نقصان پہنچایا جو ثقافتی ورثے کی حیثیت رکھتے ہیں، ان ثقافتی ورثوں کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو) کی جانب سے ہنگامی مالی امداد جمع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ایک بیان میں بتایا گیا کہ پاکستان میں سیلاب سے متاثر ہونے والے مقامات بالخصوص ڈھائی ہزار سال قبل مسیح سے موجود موہن جو دڑو اور سندھ کے تاریخی مقامات مکلی اور ٹھٹہ کی بحالی کے لیے ساڑھے 3 لاکھ ڈالرز کے ہنگامی فنڈ جمع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موہن جو دڑو کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست سے نکالا جاسکتا ہے، حکام کا انتباہ
یونیسکو کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں موجود ثقافتی ورثے کی عارضی فہرست میں شامل پاکستان میں موجود آبپاشی کا روایتی نظام 'کاریز' کو بھی سیلاب سے شدید نقصان پہنچا ہے، اس کے علاوہ امری سائٹ میوزیم اور ضلع جامشورو میں موجود سیہون فلوک اینڈ کرافٹ میوزیم بھی متاثر ہوا۔
یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولے کا کہنا ہے کہ یونیسکو ان ورثوں کی بحالی کے لیے امداد فراہم کرے گا، ان ورثوں کی بحالی اور تحفظ کے لیے ابتدائی طور پر 3 لاکھ 50 ہزار ڈالر ہنگامی فنڈز جمع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: جب پانی حیات نہیں موت کا پیغام بن جائے۔۔۔
عالمی ادارے کے مطابق موہن جو دڑو اور ٹھٹھہ جیسے عالمی ثقافتی ورثوں کی بحالی کے لیے ورلڈ ہیریٹیج فنڈ سے ایک لاکھ 50 ہزار ڈالر جاری کیے جائیں گے، ان فنڈز میں قدرتی آفات کے اثرات کو طویل مدت تک کم کرنے کے اقدامات بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ بلوچستان، سوات اور لاڑکانہ کے اضلاع میں ثقافتی ورثوں کی بحالی کے لیے ہیریٹیج ایمرجنسی فنڈ سے 2 لاکھ ڈالر کے فنڈز جاری کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: منچھر جھیل، مین نارا ویلی ڈرین میں شگاف سے بھان سید آباد میں سیلاب کا خطرہ
بیان میں مزید کہا گیا کہ ان سرگرمیوں کا مقصد ناصرف ثقافتی ورثے کی بحالی کے لیے تعاون کرنا ہےبلکہ تعلیم یافتہ افراد، کاریگروں اور فنکاروں کو بھی مدد ملے گی جن کا کاروبار سیلاب کی وجہ سے متاثر ہوا ہے۔
اس کے علاوہ اسلام آباد میں موجود یونیسکو کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی کے لیے 50 ہزار ڈالر امداد فراہم کی گئی ہے۔