• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

یہ وقت انتشار پھیلانے کا نہیں، سیلاب متاثرین کے دکھ درد بانٹنے کا ہے، شہباز شریف

شائع September 9, 2022
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے پوری قوم میں اتحاد و یکجہتی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے یہ وقت کروڑوں سیلاب متاثرین کے دکھ درد بانٹنے کا ہے، انتشار پھیلانے کا نہیں ہے۔

سرکاری خبر ایجنسی ’اے پی پی ’ کے مطابق پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے کھربوں روپے درکار ہوں گے، دوست ممالک سے امدادی سامان پہنچنا شروع ہو گیا ہے، سیلاب کی تباہی کی وجہ سے آنے والے دنوں میں گندم کی قلت کا بھی خدشہ ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزرا، نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج کی ملاقات کا مقصد سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے اقدامات سے آپ کو آگاہ کرنا ہے، میں نے پورے ملک میں سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے کیے ہیں، 2010 میں آنے والے سیلاب سے جنوبی پنجاب اور خیبرپختونخوا متاثر ہوئے تھے، 2010 میں جب سیلابی پانی سندھ گیا تو اتنا زیادہ نقصان نہیں ہوا تھا، حالیہ سیلاب پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب ہے اور اس سے بہت تباہی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کو ملنے والے قیمتی تحائف توشہ خانہ میں جمع

انہوں نے کہا کہ سندھ میں شہر اور دیہات پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، تباہ کن سیلاب سے ہزاروں دیہات صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں، لاکھوں ایکڑ پر چاول، کپاس اور دیگر فصلیں اور کھجور کے درخت مکمل تباہ ہو چکے ہیں۔

شبہاز شریف کا کہنا تھا کہ سیلاب سے 1300 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ ہزاروں زخمی ہوئے ہیں، نظام زندگی درہم برہم ہو چکا ہے، ملک بھر میں سیلاب سے لاکھوں کی تعداد میں کچے گھر تباہ ہوئے ہیں، 7 لاکھ مویشی سیلاب کی نذر ہو چکے ہیں، مجموعی طور پر 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے سندھ میں سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے، اس کے بعد بلوچستان، خیبرپختونخوا اور جنوبی پنجاب کے چند اضلاع میں بہت تباہی ہوئی ہے جبکہ گلگت بلتستان کا محدود علاقہ متاثر ہوا ہے، آزاد کشمیر بارشوں اور سیلاب سے محفوظ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کی سرگرمیاں جاری ہیں، لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز کی سربراہی میں نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹیز امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے رہی ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایرا ہیڈکوارٹرز میں نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) بنایا گیا ہے، جس کے پہلے اجلاس کی میں نے خود صدارت کی ہے، تمام ادارے مربوط لائحہ عمل سے ریلیف کا کام کر رہے ہیں، وقت کا تقاضا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں سیاست بالائے طاق رکھ کر عوام کی خدمت کریں، میڈیا کی رہنمائی میرے لیے قابل احترام ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور مسلح افواج ریسکیو اور ریلیف کا کام مل کر رہی ہیں، سندھ میں بعض علاقے ابھی بھی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا دورہ بلوچستان، بحالی کے کاموں میں مصروف مزدوروں کیلئے 50 لاکھ روپے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ پاک فضائیہ کے جہاز، بری فوج کے جوان اور افسر، ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز اور پاک بحریہ کی کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا رہا ہے۔

‘امدادی رقم بڑھا کر 70 ارب روپے کر دی گئی ہے’

وزیراعظم نے کہا کہ ابتدائی طور پر امداد کے لیے 28 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھا اور 25 ہزار روپے فی خاندان متاثرین کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے امداد دی جا رہی ہے اور یہ تخمینہ لگایا گیا تھا کہ 11 لاکھ گھرانے متاثر ہوئے، 28 ارب روپے میں سے اب تک 20 ارب روپے سے زائد شفاف طریقہ سے تقسیم کیے جا چکے ہیں لیکن نقصانات زیادہ ہونے کی وجہ سے امدادی رقم بڑھا کر 70 ارب روپے کر دی گئی ہے اور یہ 70 ارب روپے خالصتاً وفاقی حکومت بطور امداد دے رہی ہے، یہ رقم 30 لاکھ سے زائد گھرانوں کو ملے گی، اس سلسلہ میں وفاقی وزیر شازیہ مری جانفشانی سے امدادی رقم کی تقسیم کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا فیصلہ ہے کہ شفافیت کے ساتھ میرٹ پر رقم تقسیم ہو گی، جس صوبے کا جتنا حصہ ہے اسے ملے گا، سندھ میں زیادہ نقصان ہوا ہے اس لیے اس کا حصہ زیادہ ہے، 70 ارب روپے جلد تقسیم کر دیئے جائیں گے، اس کے علاوہ جاں بحق ہونے والوں کے ورثا کو 10، 10 لاکھ روپے دیئے جا رہے ہیں، 80 فیصد چیک تقسیم کیے جا چکے ہیں، زخمیوں کو بھی مالی امداد دی جا رہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دوست ممالک سے امدادی سامان پہنچنا شروع ہو گیا ہے، امدادی سامان کراچی، سکھر اور اسلام آباد پہنچنا شروع ہو گیا ہے، متحدہ عرب امارات، قطر اور ترکیہ سے امدادی سامان کے جہاز پہنچ رہے ہیں، متحدہ عرب امارات کے صدر نے ابتدائی طور پر 5 کروڑ ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ترکیہ سے ٹرین کے ذریعے بھی امدادی سامان پہنچ رہا ہے، یہ ٹرین استنبول سے تہران کے راستے دالبندین پہنچے گی اور وہاں سے امدادی سامان دیگر علاقوں میں منتقل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا اور برطانیہ کی جانب سے متاثرین کے لیے امدادی رقوم کا اعلان کیا گیا ہے، یو ایس ایڈ نے3.1 کروڑ ڈالر، برطانیہ نے ڈیڑھ کروڑ پاؤنڈ اور پرنس کریم آغا خان کے صاحبزادے نے ایک کروڑ ڈالر کا اعلان کیا ہے، الفلاح بینک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عاطف باجوہ نے ملاقات میں بتایا ہے کہ الفلاح بینک کے چیئرمین شیخ نیہان مبارک نے بھی سیلاب متاثرین کے لیے ایک کروڑ ڈالر کا اعلان کیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ آسٹریلیا سے بھی امداد موصول ہوئی ہے، اقوام متحدہ نے بھی16 کروڑ ڈالر کی اپیل کی ہے، امریکہ وفد نے بھی ملاقات میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر ہمدردی کا اظہار کیا اور امداد دینے کا عزم ظاہر کیا ہے، امیر قطر اور سعودی حکومت بھی بھائی چارے کے جذبہ کے تحت امداد بھجوا رہے ہیں، سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے۔

‘متاثرہ علاقوں میں بیماریوں کی روک تھام بھی بڑا چیلنج ہے’

وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں مختلف بیماریاں پھیلنا شروع ہو گئی ہیں جن کا علاج کیا جا رہا ہے، لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی ضرورت ہے، متاثرہ علاقوں میں بیماریوں کی روک تھام بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے، اس کے بعد بحالی کا کام کرنا ہو گا، سیلاب سے بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے، فصلوں، معیشت اور بنیادی ڈھانچہ کو بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا سندھ حکومت کو 15 ارب روپے گرانٹ دینے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں گندم کی بوائی دیگر صوبوں سے پہلے ہو جاتی ہے لیکن زمین اگر خشک نہیں ہو گی تو گندم کی بوائی ممکن نہیں ہو سکتی جس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں گندم کی قلت کا بھی خدشہ ہے اورہمیں اضافی گندم درآمد کرنا پڑے گی جس کے لیے وسائل کم ہیں۔

‘تیل کی قیمتیں اب بھی ہماری پہنچ سے باہر ہیں’

انہوں نے کہا کہ 20 ارب ڈالر مہنگی گیس اور تیل پر خرچ ہوتے ہیں، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کچھ کم ہوئی ہیں لیکن یہ ابھی بھی ہماری پہنچ سے باہر ہیں جبکہ گیس کا حصول تو ناممکن ہے کیونکہ یورپی ممالک نے پہلے ہی خریداریاں کر لی ہیں۔

‘آج 40 ڈالر پر بھی گیس نہیں مل رہی’

وزیراعظم نے کہا کہ جب کورونا کی وبا تھی تو 3 ڈالر پر گیس مل رہی تھی، اس وقت ہمیں جو ایل این جی مل رہی ہے اس کا معاہدہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور میں ہوا تھا، اس کے بعد پھر پاک فوج کے سپہ سالار کے دورہ قطر کے نتیجے میں بھی گیس کا حصول ممکن ہوا، سابق حکومت نے جب 3 ڈالر پر گیس مل رہی تھی تو نہیں خریدی، اگر قوم کا درد ہوتا تو اس وقت سستی گیس خریدنے کے فیصلے کیے جاتے، نہ تو مختصر مدت اور نہ ہی طویل المدتی معاہدے کئے گئے، آج 40 ڈالر پر بھی گیس نہیں مل رہی، آئی ایم ایف، سیلاب اور مہنگی گیس کی خریداری، کیسے بتائوں کہ زندگی کیسے گزار رہے ہیں، یہ وہ چیلنج ہیں جن سے مل کر نمٹنا ہے اور مل کر اس مشکل وقت میں قوم کا دکھ درد بانٹنا ہو گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیاست بعد میں کر لیں گے، آؤ پہلے پاکستان کو بچائیں، یہ خود تو سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ نہیں کرتے لیکن سیاست میں زہر گھول دیا ہے اور معاشرے کو تقسیم کر دیا ہے، اگر قوم تقسیم ہو گی تو کون ہماری مدد کو آئے گا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ، بحالی کیلئے 10 ارب روپے گرانٹ کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرہ کروڑوں لوگوں کے دکھ درد میں سب کو شریک ہونا چاہئے، دن رات محنت کرکے، مل کر پاکستان کی معیشت کو بحال کریں گے، جاپان اور جرمنی کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔

‘یہ وقت اکٹھے ہونے کا ہے انتشار پھیلانے کا نہیں’

وزیراعظم شہباز کا کہنا تھا کہ مشکل وقت میں اکٹھے بیٹھنے کی ضرورت ہے، بحالی کا کام بھی ایک چیلنج ہو گا جس کے لیے کھربوں روپے درکار ہوں گے کیونکہ متاثرہ علاقوں میں پل اور ہزاروں میل لمبی سڑکیں تباہ ہو گئی ہیں، ریاست مدینہ کی بات کرنے والے کو سیلاب میں ڈوبی قوم کیوں نظر نہیں آتی، یہ وقت اکٹھے ہونے کا ہے انتشار پھیلانے کا نہیں، میڈیا قوم کو اکٹھا کرے، اگر قوم اکٹھی ہو جائے تو کوئی چیلنج معنی نہیں رکھتا۔

کارٹون

کارٹون : 28 نومبر 2024
کارٹون : 27 نومبر 2024