• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں اوزون کی تہہ میں 20فیصد اضافے کا خطرہ

شائع September 8, 2022
پاکستان میں 30  سال کے اوسط سے 27 اگست سے لیکر اب تک 2.9 گنا زیادہ بارشیں ہوئیں — فوٹو: شٹراسٹاک
پاکستان میں 30 سال کے اوسط سے 27 اگست سے لیکر اب تک 2.9 گنا زیادہ بارشیں ہوئیں — فوٹو: شٹراسٹاک

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ وسط صدی تک پاکستان، بھارت کے شمالی علاقوں اور بنگلہ دیش میں اوزون کی تہہ میں 20 فیصد اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی میں مہارت رکھنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی ورلڈ میٹرولوجیکل آگنازیشن (ڈبلیو ایم او) کی سالانہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ آنے والے وقت میں پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں ہیٹ ویو کی شدت، رفتار اور مدت میں مزید اضافہ ہوگا، ہیٹ ویو کی شدت کی وجہ سے فضائی آلودگی، انسانی صحت اور ماحولیاتی نظام کے لیے خطرہ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: اوزون کی تہہ کا بڑا سوراخ خودبخود بند ہوگیا

اقوام متحدہ کی ایجنسی نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اگر گرین ہاؤس گیس کا اخراج اسی طرح بڑھتا گیا تو عالمی دنیا بالخصوص ایشیا میں 21ویں صدی کے دوسرے حصے تک زیادہ آلودہ علاقوں میں اوزون کی سطح میں بتدریج اضافہ ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے خطے میں عالمی درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوسکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان، بھارت، اور بنگلہ دیش میں 20 فیصد اضافہ جبکہ مشرقی چین میں 10 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔

ڈبلیو ایم او کی رپورٹ کے مطابق ایندھن کے اخراج میں تیزی کی وجہ سے اوزون کی تہہ میں اضافہ، ہیٹ ویو اور فضائی آلودگی میں بھی اضافہ یقینی ہے۔

مزید پڑھیں: اے سی اور ریفریجریٹر کس طرح ماحولیاتی تباہی کی وجہ بنتے ہیں؟

رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہیٹ ویو عام ہوتی جارہی ہے جس کی باعث ممکنہ طور پر ہوا کے معیار میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

ورلڈ میٹرولوجیکل آگنائزیشن کی ایک اور رپورٹ کے مطابق رواں سال مارچ اور مئی کے درمیان پاکستان میں ہیٹ ویو کی شدت کی وجہ سے ملک میں المناک صورتحال پیدا ہوئی اور خوفناک اثرات دکھائی دیے، ہیٹ ویو نے ملک میں پانی کی فراہمی، صحت، زرعی پیداوار، معیشت کو متاثر کیا جبکہ گلیشیئرز پگھلنے کی بھی بڑی وجہ بنا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جاری تباہی نے ایک بار پھر موسمیاتی تبدیلیوں کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے، رپورٹ میں خطرات سے قابل از وقت آگاہ رکھنے لیے ڈبلیو ایم او کی مہم کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'فضائی آلودگی' ہر سال ایک لاکھ 28 ہزار پاکستانیوں کے لیے جان لیوا ثابت

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 27 اگست تک گزشتہ 30 سال کی اوسط کے مقابلے میں 2.9 گنا زیادہ بارشیں ہوئی ہیں جبکہ اکثر مقامات پر معمول سے زیادہ بارشیں ہوئیں، ہیٹ ویو کی وجہ سے گلیشیئرز پگھلنے لگے جس سے سیلاب نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024