پاکستان میں امراض چشم میں کمی، بینائی کی شرح بہتر ہوگئی، سروے
ایک حالیہ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان بھر میں حیران کن طور پر امراض چشم میں کمی آئی ہے اور زائد العمر افراد میں بینائی کی شرح بھی نمایاں طور پر بہتر ہوگئی۔
اس بات کا علم وفاقی وزارت صحت کی جانب سے امراض چشم پر کام کرنے والے مختلف اداروں کے ہمراہ کیے جانے والے تیسرے قومی بینائی سروے کے ابتدائی نتائج سے ہوا۔
تیسرے قومی بینائی سروے کے نتائج کا اعلان کرنے کے حوالے سے اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں تقریب منعقد کی گئی، جس میں سیکریٹری صحت سمیت ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) صحت کے علاوہ دیگر اعلیٰ عہدیداروں اور ماہر امراض چشم نے خطاب کیا۔
سروے کے نتائج بتاتے ہوئے بتایا گیا کہ ملک بھر میں گزشتہ 16 سال میں بینائی کی شرح میں 5 فیصد بہتری ہوئی ہے اور اب زائد العمر افراد میں بینائی کا شکار ہونے کی شرح محض ڈھائی فیصد سے بھی کم رہ گئی۔
سروے کے دوران ملک کے چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے 16 اضلاع سے مجموعی طور پر 44 ہزار 800 افراد کا جائزہ لیا گیا۔
سروے میں شامل تمام افراد کی عمریں 50 سال یا اس سے زائد تھیں اور رضاکاروں میں مرد و خواتین شامل تھیں۔
سروے کے دوران نہ رضاکاروں کے مختلف ٹیسٹ کرنے کے علاوہ ان سے سوال و جوابات کیے گئے، جس کے بعد ہی سروے کے نتائج نکالے گئے۔
سروے کے نتائج سے معلوم ہوا کہ 2004 کے مقابلے میں اب ملک بھر کے 50 سال یا اس سے زائد کی عمر کے افراد میں بینائی کی شرح بہتر ہوکر 2 اعشاریہ 2 فیصد رہ گئی، یعنی یہ شرح ڈھائی فیصد سے بھی کم ہے جب کہ 2004 میں یہ شرح 7 فیصد تک تھی۔
سروے سے یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ حیران کن طور پر خواتین میں بینائی کی شرح یا امراض چشم کی شکایات زیادہ کم ہوکر بینائی کی شرح بہتر ہوگئی۔
سروے کے مطابق مرد حضرات میں بینائی کی شرح خواتین سے زیادہ پائی گئی اور ان میں یہ شرح 7۔2 فیصد رہی جب کہ خواتین میں بینائی کا شکار ہونے کی شرح دو فیسد سے بھی کم تھی۔
وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر ملک بھر میں سفید موتیا، کالے موتیا، گلوکوما اور قرنیہ سمیت دیگر امراض میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔
سروے میں بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں اندازا 5 لاکھ کے قریب زائد العمر افراد ایسے ہی جو مکمل طور پر بینائی کا شکار ہیں جب کہ 2004 میں ایسے افراد کی تعداد 15 لاکھ تھی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس وقت ملک بھر میں اندازا 90 لاکھ افراد امراض چشم کے مسائل کا شکار ہیں، تاہم وہ نابینا نہیں مگر ان کی آنکھوں کے ساتھ نظر کا مسئلہ ضرور ہے۔
امراض چشم پر کام کرنے والے ماہرین نے تیسرے بینائی قومی سروے کے نتائج کو حوصلہ کن قرار دیا ہے۔