• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

وزارت صحت کے تحت سندھ اور بلوچستان میں طبی کیمپس کا انعقاد

شائع September 5, 2022
کیمپس 10 دن تک لگی رہیں گی—فوٹو: وزارت صحت، ٹوئٹر
کیمپس 10 دن تک لگی رہیں گی—فوٹو: وزارت صحت، ٹوئٹر

وفاقی وزارت صحت کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ سندھ اور بلوچستان کے مختلف اضلاع میں ’واٹر بورن‘ (پانی سے پھیلنے والی بیماریوں) اور ’ویکٹر بورن‘ (مچھروں یا دوسرے کیڑوں کے کاٹنے سے پھیلنے والی بیماریوں) کے علاج کے لیے طبی کیمپس کا انعقاد کردیا گیا۔

وفاقی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق متاثرہ اضلاع میں طبی کیمپس آئندہ 10 روز تک جاری رہیں گی، جن میں کراچی کے نجی ہسپتال ’آغا خان یونیورسٹی‘ کے ماہرین طبی معائنہ کریں گے۔

ان کیمپس کو وزارت نے قومی ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کا نام دیا ہے، جنہیں آغا خان یونیورسٹی اور ضلعی انتظامیہ کے اشتراک سے قائم کیا گیا۔

قومی ایمرجنسی آپریشنز سینٹرز کا انعقاد بلوچستان کے ضلع لسبیلا سمیت دیگر اضلاع میں کیا گیا ہے جب کہ سندھ کے سات اضلاع میں یہ کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔

سندھ کے سات اضلاع قمبر و شہدات کوٹ، دادو، نوشہرو فیروز، مٹیار ی ، سانگھڑ اور بدین میں ان طبی کیمپس کا انعقاد کیا گیا ہے اور مخصوص بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر بھی ان کا حصہ ہیں۔

طبی کیمپس میں لیڈی ڈاکٹرز کی بھی اکثریت شامل ہے جب کہ بچوں کے ماہر ڈاکٹرز کے علاوہ پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کے ماہرین بھی کیمپس کا حصہ ہیں۔

کیمپس کے ذریعے خصوصی طور پر جلد، مچھروں کے کاٹنے سے ہونے والی بیماریوں سمیت پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کے نہ صرف ٹیسٹس کیے جائیں گے بلکہ مریضوں کو ادویات بھی فراہم کی جائیں گی اور اہل افراد کو مختلف ویکسین بھی لگائے جائیں گے۔

تمام کیمپس کو سندھ اور بلوچستان کے ان اضلاع میں قائم کیا گیا ہے، جہاں بارشوں اور سیلاب کے بعد تیزی سے مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

دونوں صوبوں میں بارشوں اور سیلاب سے سب سے زیادہ تباہی ہوئی ہے اور محکمہ صحت سندھ کے مطابق اب تک صوبے میں مختلف بیماریوں کے 6 لاکھ کے قریب کیسز رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، ان میں سب سے زیادہ ملیریا کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ گیسٹرو اور جلد کی بیماریوں سمیت دیگر بیماریوں کے کیسز بھی بہت بڑی تعداد میں رپورٹ ہوئے ہیں۔

محکمہ صحت سندھ کے مطابق اس وقت سندھ بھر کے ریلیف کیمپس میں 47 ہزار سے زائد حاملہ خواتین بھی موجود ہیں، جن میں سے درجنوں خواتین کے ہاں جلد بچوں کی پیدائش متوقع ہے۔

جب کہ اقوام متحدہ (یو این) کے تولیدی صحت کے ادارے یو این پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) کی تازیہ رپورٹ کے مطابق ملک بھر کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کم از کم ساڑھے 6 لاکھ حاملہ خواتین موجود ہیں جن میں سے 73 ہزار کے ہاں رواں ماہ بچے کی پیدائش متوقع ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024