• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

آئی ایم ایف نے بڑھتے ہوئے قرضوں کی وجہ پالیسی میں رد و بدل کو قرار دے دیا

شائع September 5, 2022
آئی ایم ایف کو سخت پالیسی میٹرکس کے مستقل نفاذ کے ساتھ آگے بڑھنے کی توقع ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
آئی ایم ایف کو سخت پالیسی میٹرکس کے مستقل نفاذ کے ساتھ آگے بڑھنے کی توقع ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

جون میں ختم ہونے والے گزشتہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی جانب سے پالیسیوں میں رد وبدل کی وجہ سے ملک کے عوامی قرضوں کی پائیداری خراب ہوئی لیکن سخت پالیسی میٹرکس کے مستقل نفاذ کے ساتھ آگے بڑھنے کی توقع ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے بارے میں اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ جی ڈی پی میں قرض کا تناسب مالی سال 2021 کے آخر میں 77.9 فیصد سے بڑھ کر مالی سال 2022 کے آخر میں 78.9 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے اور یہ فرض کرتے ہوئے کہ توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے تناظر میں ایڈجسٹمنٹ کی کوششوں کو مکمل طور پر انجام دیا جائے تو یہ مالی سال 2027 کے آخر تک تقریباً 60 فیصد تک گر جائے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ایسے میں کہ جب مجموعی مالیاتی ضروریات (جی ایف این) بڑے مالیاتی خسارے اور میچیورٹیز کو پختہ کرنے میں محدود پیشرفت کے درمیان قریبی مدت کے دوران بلند رہتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کا بجٹ کے حوالے سے مزید اضافی اقدامات کا مطالبہ

جی ایف اینز کے درمیانی مدت کے دوران کم ہو کر مالی سال 2027 تک جی ڈی کے 17.2 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے جو پروگرام شدہ مالیاتی استحکام اور نقد اور قرض کے انتظام کو بڑھانے کی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔

تاہم آئی ایم ایف نے خبردار کیا کہ بلند شرح سود، پالیسی میں سختی کی وجہ سے توقع سے زیادہ ترقی کی سست روی، شرح تبادلہ پر دباؤ، واپس لی گئی پالیسیوں کی تجدید، سست درمیانی مدت کی ترقی اور ریاستی ملکیتی اداروں سے متعلق ہنگامی ذمہ داریاں قرض کی پائیداری کے لیے اہم خطرات کا باعث ہیں۔

ایک تفصیلی رپورٹ میں آئی ایم ایف نے نوٹ کیا کہ ای ایف ایف پروگرام کے وعدے کے مطابق پائیدار مالی ایڈجسٹمنٹس اور شرح سود میں اضافے کا ایک سازگار فرق قرض کے تناسب کو واضح طور پر نیچے کی راہ پر گامزن کرسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف پروگرام کے سبب پاکستان معاشی بحران سے نکل جائے گا، مفتاح اسمٰعیل

گزشتہ سال جی ڈی پی کی 2015-16 میں ری بیسنگ، جس نے جی ڈی پی میں برائے نام 16 فیصد اضافہ کیا، خود مالی سال 2021 کے آخر میں قرض سے جی ڈی پی کا تناسب (چھٹے جائزے کے وقت 88.6 فیصد سے) 75.8 فیصد تک کم کردے گا۔

فنڈ نے کہا کہ جی ڈی پی کی ری بیسنگ، قرض کا وسیع دائرہ اور بڑے تخمینوں پر نظرثانی کے مشترکہ اثر کے نتیجے میں مالی سال 2026 کے آخر تک عوامی قرض (چھٹے جائزے کے وقت 70.4 فیصد سے) کم ہو کر جی ڈی پی کے 62.4 فیصد اور مالی سال 2027 کے آخر تقریباً 60 فیصد تک پہنچ جائے گا۔

اس تناظر میں آئی ایم ایف نے کہا کہ حکام کی قرضوں کے انتظام کی حکمت عملی کے حوالے سے مستقبل قریب میں مالیاتی ضروریات بلند رہیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کو قرض جاری کرنے کی منظوری دے دی

IMF نے حکام کو مشورہ دیا کہ وہ جی ایف اینز کو کم کرنے کے لیے مسلسل کوششیں کریں، خاص طور پر جب وہ موجودہ چیلنجنگ ماحول میں چل رہے ہوں۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ حکام کے بین الاقوامی منڈیوں میں وقتاً فوقتاً فنانسنگ بڑھانے کے منصوبے جغرافیائی اور مقامی سیاسی اتار چڑھاؤ کے ساتھ ساتھ بڑھتی ہوئی عالمی شرح سود کے بعد خودمختار پھیلاؤ میں اضافے کی وجہ سے رکاوٹ بنے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024