• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

آئی ایم ایف کی قسط کے بعد ڈالر کی قدر میں مزید 15 پیسے کی کمی

شائع September 1, 2022
ملک بھر میں سیلاب کے پیش نظر آنے والے مہینوں میں ترسیلات زر میں اضافہ متوقع ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
ملک بھر میں سیلاب کے پیش نظر آنے والے مہینوں میں ترسیلات زر میں اضافہ متوقع ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی بحالی کا سلسلہ آج بھی جاری رہا اور کاروبار کے آغاز میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ڈیڑھ روپے کا اضافہ ہوا تاہم دن کے اختتام پر ڈالر کی قیمت میں مجموعی طور پر 5 پیسے کمی ہوئی۔

تجزیہ کاروں نے روپے کی قدر میں اس اضافے کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ایک ارب 16 کروڑ ڈالر کے انتہائی ضروری ڈپازٹ حاصل کرنے سے منسوب کیا۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف معاہدہ: ہم آئی سی یو سے تو نکل مگر خطرہ ابھی ٹلا نہیں

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے شیئر کردہ اعداد و شمار کے مطابق صبح 9:49 بجے تک مقامی کرنسی 0.68 فیصد اضافے کے بعد 217.25 روپے فی ڈالر پر ٹریڈ ہو رہی تھی۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق کاروباری روز کے اختتام پر روپے کی قدر میں جو استحکام آیا تھا اس میں کمی ہوئی اور ڈالر کی قیمت 218 روپے 60 پیسے ہوگئی جو گزشتہ روز 218 روپے 75 پیسے تھی۔

ایف اے پی کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ڈپازٹ کے بعد مارکیٹ کے رجحانات مزید سازگار ہوں گے اور ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تیزی سے بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ نہ صرف انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان نرخوں کا فرق ختم ہوا بلکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر مزید کم قیمت پر فروخت ہو رہا ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ڈالر رکھے ہوئے تھے وہ اب روپے کی قدر میں اضافے کے بعد اسے مسلسل اوپن مارکیٹ میں فروخت کر رہے ہیں جس کی وجہ سے اس کے نرخ کم ہوئے ہیں۔

ملک بوستان نے مزید کہا کہ مارکیٹ کو توقع ہے کہ سیلاب سے بحالی کے لیے دی جانے والی امداد کے نتیجے میں ڈالر کی آمد میں اضافہ ہوگا، دوست ممالک سے رقم جلد موصول ہونے والی ہے جس کی وجہ سے روپے کی قدر میں مزید بہتری آئے گی جو 200 روپے فی ڈالر سے کم ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف سے ایک ارب 16 کروڑ ڈالر کی قسط موصول ہوگئی، اسٹیٹ بینک

میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے ملک بوستان کے نقطہ نظر سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ آج روپے کی قدر میں اضافے کو آئی ایم ایف کے اسٹیٹ بینک کے پاس ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے ڈپازٹ سے منسوب کیا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے ساتھ روپیہ، ڈالر کے مقابلے میں (ممکنہ طور پر) بڑھے گا کیونکہ ڈالر کی آمد کا منظر نامہ بہتر ہوا ہے۔

مزید برآں ملک بھر میں سیلاب کے پیش نظر آنے والے مہینوں میں ترسیلات زر میں اضافہ متوقع ہے۔

سعد بن نصیر نے کہا کہ طلب کے لحاظ سے اقتصادی سرگرمی سست پڑ رہی ہے جیسا کہ آٹو اسمبلرز اور اسٹیل پروڈیوسرز نے اپنے پلانٹس بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کو قرض جاری کرنے کی منظوری دے دی

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام ممکنہ طور پر درآمدات اور طلب کو کنٹرول میں رکھے گا کیونکہ تمام شعبوں کی پیداوار میں کمی جاری ہے۔

ٹریسمارک کی ریسرچ سربراہ کومل منصور نے کہا کہ آئی ایم ایف کی قسط نے بالآخر روپے پر دباؤ کم کردیا ہے اور ملک غیر ملکی ذخائر کو بڑھانے کے لیے دوطرفہ، کثیرالجہتی اور دیگر ذرائع سے مزید فنڈنگ کو متحرک کرسکے گا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ تاہم اب توجہ مہنگائی پر ہے جو اگست کی 26 فیصد کی سطح سے بڑھ سکتی ہے جبکہ پالیسی ریٹ میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔

آئی ایم ایف کا ڈپازٹ

خیال رہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے قرض سہولت کے مشترکہ ساتویں اور آٹھویں جائزے کی کامیابی پر فوری ادائیگی کے لیے فنڈ کی انتہائی ضروری منظوری کے دو روز بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو ڈپازٹ موصول ہوگیا ہے۔

رات گئے ایک ٹوئٹ میں اسٹیٹ بینک نے مذکورہ پیش رفت کی تصدیق کی اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اس سے زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

آئی ایم ایف کی جانب سے اہم بیل آؤٹ کے اجرا کی منظوری کے بعد روپیہ گزشتہ تین سیشنز سے بحال ہو رہا ہے۔

28 جولائی کو روپیہ 239.94 کی ریکارڈ کم ترین سطح پر گرا تھا جس کے بعد یہ مسلسل 11 سیشنز تک بحال ہوا اور 16 اگست کو انٹربینک میں 213.90 روپے پر بند ہوا۔

البتہ17 اگست سے روپے کی قدر دوبارہ گرنے لگی اور 29 اگست تک 8.02 روپے کا نقصان ہوا لیکن منگل کو اس رجحان میں تبدیلی آئی۔

میٹس گلوبل کے مطابق مجموعی طور پر اگست میں روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 20 روپے کا اضافہ ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024