نہ صرف سیلاب بلکہ جنگوں کے دوران بھی جلسے کیے جائیں گے، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے ملک میں تباہ کن، ہلاکت خیز سیلاب کے دوران سیاسی جلسے کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 'حقیقی آزادی' کے حصول کے لیے لڑ رہے ہیں جو نہ صرف شدید گرمی، سیلاب بلکہ جنگوں کے دوران بھی جاری رہے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جہلم میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے اپنے سیاسی حریفوں کو پی ٹی آئی کے خلاف منصوبہ بندی کے تحت منظم مہم چلانے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
عمران خان نے کہا کہ اخبارات، فرینڈلی میڈیا، صحافیوں اور ہمیشہ چوروں کی حفاظت کرنے والے ایک خاص میڈیا ہاؤس کے ذریعے پی ٹی آئی کے خلاف بڑی مہم چلائی جا رہی ہے، مخالفین کہہ رہے ہیں کہ یہ جلسے کرنے کا وقت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات کا اعلان کریں، آخری کال دوں گا تو عوام کے سمندر کو روک نہیں سکیں گے، عمران خان
عمران خان نے المیے کے وقت سیاست کرنے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے اپنی مصروفیات اور سرگرمیوں کو حقیقی آزادی کی لڑائی قرار دیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں ان چوروں کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں جنہوں نے 30 سال تک ملک کو لوٹا، میں قانون کی بالادستی کے لیے لڑ رہا ہوں، ایسے ملک کے لیے لڑ رہا ہوں جسے اسلامی فلاحی ریاست ہونا چاہیے تھا۔
اپنے مخالفین کو للکارتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں اپنے لوگوں کی مدد کرتا رہوں گا لیکن میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا۔
حکومت پر طنز کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہمیں کہا جا رہا ہے کہ سیلاب کے دوران ریلیاں نہ نکالیں جب کہ حکومت 'ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت پی ٹی آئی کو دیوار سے لگا رہی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ میرے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا، مجھے گرفتار بھی کرنے کی کوشش کی گئی، اس خبر کو پوری دنیا میں رپورٹ کیا گیا، عالمی میڈیا نے پاکستان کو بنانا ری پبلک قرار دیا اور ہمارا مذاق اڑایا گیا۔
مزید پڑھیں: حقیقی آزادی کے لیے ’ٹائیگرز‘ بنیں، عمران خان کا نوجوانوں کو پیغام
انہوں نے کہا کہ میں نے صرف اتنا کہا تھا کہ جن لوگوں نے شہباز گل پر تشدد کیا ان کے خلاف قانون کے مطابق مقدمہ چلایا جائے، ساتھ ہی سوال کیا کہ میں نے ایسا کہہ کر کیا کوئی دہشت گردی کردی؟
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ مسٹر وائی کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کو دھمکیاں دینے کا ٹاسک سونپا گیا ہے اور انہیں خبردار کیا کہ ایسی کوششیں غداری کے مترادف ہوں گی۔
عمران خان نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کی جانب سے پی ٹی آئی پر یہ الزام لگانے پر بھی تنقید کی کہ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی روکنے کی کوشش کی۔
انہوں نے موجودہ حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب انہوں نے اقتدار چھوڑا تو مہنگائی 16 فیصد تھی جب کہ اس وقت ملک میں مہنگائی 45 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی کہ ملک نیچے چلا جائے اور آپ کہیں ہم نیوٹرل ہیں، عمران خان
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں نے معیشت کو تباہ کر دیا ہے اور آج مفتاح اسمٰعیل کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی معیشت کو ڈی ریل کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ گزشتہ 2 ماہ سے مفتاح اسمٰعیل سے ملاقات کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ایسے میں کہ جب صوبے کو سیلاب کی وجہ سے اربوں کا نقصان ہوا ہے، وزیر خزانہ خیبر پختونخوا سرپلس بجٹ کا انتظام کرنے کے لیے بجا طور پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگ سوات، چترال اور گلگت بلتستان سے لے کر سندھ اور بلوچستان تک مشکلات کا شکار ہیں، ہر علاقہ زیر آب ہے۔
مزید پڑھیں: اداروں سے کہہ رہا ہوں ملک بچانے کا ٹھیکا صرف ہم نے نہیں لیا، عمران خان
انہوں نے مزید کہا کہ یہ تباہی اتنی بڑی ہے کہ حکومت تنہا ریلیف نہیں دے سکتی جب تک کہ پوری قوم متحد و یکجا نہ ہوجائے۔
جمعہ کے روز ڈی آئی خان کے سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کے دوران عمران خان نے کہا تھا کہ اگرچہ ان پر متاثرین کے لیے فنڈز جمع کرنے کا دباؤ ہے لیکن جب تک شفافیت کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی وہ فنڈز جمع نہیں کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ خیبر پختوانخو کے لیے فنڈز جمع نہیں کر سکتے جب کہ انہیں شوکت خانم ہسپتال، نمل یونیورسٹی اور القادر یونیورسٹی کے لیے چندہ جمع کرنا ہے۔
ہفتے کے روز اپنے خطاب کے دوران عمران خان نے اپنے مؤقف میں تبدیلی کرتے ہوئے کہا کہ وہ صوبائی حکومت کی مدد کے لیے رضاکاروں کی ایک فورس بنا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:6 روز میں الیکشن کا فیصلہ نہیں کیا تو 20 لاکھ افراد کے ساتھ دوبارہ اسلام آباد آؤں گا، عمران خان
انہوں نے کہا پیر کی شام میں پاکستانیوں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے فنڈز اکٹھا کرنے اور پنجاب اور کے پی حکومتوں کو فنڈز دینے کے لیے ٹیلی تھون کا انعقاد کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی سربراہی میں کمیٹی فنڈز کی تقسیم کی نگرانی کرے گی۔
اپنے خطاب کے دوران انہوں نے ڈیموں کی تعمیر نہ کرنے پر ماضی کی حکومتوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور دعویٰ کیا کہ اگر مزید آبی ذخائر ہوتے تو سیلاب کی موجودہ تباہی سے بچاجا سکتا تھا۔