تمہید باندھنے کی خاطر ایک کہانی ملاحظہ ہو، جو شاید ہمارے سوات کی لوک کہانی ہے۔
کہتے ہیں کہ ‘ایک سفید ریش بزرگ اپنے بیٹے کے ساتھ زمین کا ایک ٹکڑا دیکھنے گئے جس پر گھر تعمیر کرنا مقصود تھا۔ انہوں نے زمین کا بغور جائزہ لیا۔ جگہ ہوادار تھی، پاس ہی دریا بہتا تھا۔ بزرگ نے لاٹھی کی مدد سے زمین ٹٹولنا شروع کی۔ ٹٹولتے ٹٹولتے ایک جگہ دریا کا پتھر ان کے ہاتھ آیا۔ بڑے میاں نے پتھر اٹھاتے ہوئے بیٹے سے کہا کہ ہم یہ زمین نہیں خرید سکتے۔ بیٹا حیران ہوا اور جواباً کہا بابا! یہ آپ کیا فرما رہے ہیں۔ کتنی پیاری جگہ ہے۔ یہاں ہمیں گرمی نہیں ستائے گی اور اس کی قیمت بھی مناسب ہے۔ بڑے میاں نے پتھر اسے تھماتے ہوئے کہا بیٹے! یہ دریا کا انڈا ہے۔ دریا اسے سینچنے کے لیے ضرور یہاں آئے گا’۔
بچپن میں اس کہانی کی سمجھ بالکل نہیں آتی تھی، مگر 2010ء کے تباہ کن سیلاب نے ہمیں سمجھا دیا کہ اگر پانی کا راستہ روکنے کی کوشش کی گئی، اس کی زمین گھیر کر اس پر غیرقانونی تعمیرات کی گئیں، تو ایک نہ ایک دن پانی اپنے انڈے سینچنے ضرور آئے گا۔
ہم اپنے بڑوں سے سنتے چلے آرہے ہیں کہ 100 سال پہلے دریائے سوات نے ایسی تباہی مچائی تھی، جس نے سب کے رونگٹے کھڑے کردیے تھے۔ ایک روایت کے مطابق وہ 1917ء کا سال تھا جبکہ دوسری روایت کے مطابق یہ سال 1927ء تھا۔ اس طرح بڑے یہ بھی کہتے ہیں کہ ہر 100 سال بعد دریائے سوات اپنی حدود متعین کرنے بپھرتا ضرور ہے اور جس نے بھی اس کی زمین گھیر رکھی ہو، ان کے ساتھ انصاف کرکے ہی اترتا ہے۔
پہلے ریلے کی تباہی
منگل اور بدھ (23 اور 24 اگست 2022ء) کی درمیانی رات سیلاب نے سوات کے مرکزی شہر مینگورہ کا رُخ کیا، جہاں جڑواں ندیوں میں سیلاب نے تباہی مچا دی، نتیجتاً ایک 3 سالہ بچی پانی کی نذر ہوگئی اور 8 افراد زخمی ہوگئے جبکہ گھروں اور دکانوں میں پانی داخل ہونے سے کروڑوں روپے کا نقصان الگ ہوا۔
عینی شاہدین کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی شب سے مینگورہ شہر میں تیز بارش کا سلسلہ شروع ہوا، جس میں صبح 8 بجتے ہی مزید تیزی آگئی۔ ساڑھے 9 بجے کے قریب مینگورہ کی ندی میں کوکارئی، جامبیل کی جانب سے ریلا شامل ہوا جس کا پانی بپھر کر دونوں کناروں پر موجود آبادی میں داخل ہوگیا۔
مینگورہ شہر میں ریلا بنگلہ دیش، لنڈیکس، مکان باغ اور بنگلہ دیش امانکوٹ کے گھروں میں داخل ہوگیا جس میں ایک 3 سالہ بچی ثنا پانی میں بہہ کر جاں بحق ہوگئی۔ سیلاب مکان باغ چوک میں داخل ہوا تو ہوٹلوں، بینکوں اور دکانوں میں پانی داخل ہوگیا۔ اس وجہ سے شہر میں ٹریفک بھی معطل ہوگیا۔
مذکورہ ریلے نے متعدد سرکاری اور نجی اسکولوں میں بچوں کو محصور کردیا جنہیں بعد میں ریسکیو، سول ڈیفنس اور عوام نے بحفاظت نکال لیا۔ ریلے کا پانی سوات پریس کلب اور ہاکی اسٹیڈیم میں بھی داخل ہوا جس سے کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔ مختلف مقامات پر بجلی کے کھمبے گرگئے جس سے کئی علاقوں میں صبح سے بجلی بند رہی۔
دوسرے ریلے کی تباہی
جمعرات کے روز مینگورہ شہر کی ندیوں میں پانی معمول کے مطابق بہنا شروع ہوا تو دریائے سوات میں لہریں اٹھنا شروع ہوئیں۔ محکمہ آبپاشی کے ایس ڈی او نظیر احمد کے مطابق جمعرات کے روز خوازہ خیلہ کے مقام پر دریائے سوات میں پانی کا اخراج 56 ہزار 136 کیوبک فٹ رہا۔ یوں دریا میں اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ ہوا۔
کالام اور بحرین کے درمیان زیرِ تعمیر پُل سیلاب کی زد میں آنے کی وجہ سے کالام روڈ ٹریفک کے لیے بند ہوگئی۔ اسی دوران خبر ملی کہ اپر سوات میں جرے کے مقام پر دریائے سوات میں لکڑیاں پکڑنے والا 20 سالہ نوجوان عالم شیر دریا کی لہروں کی نذر ہوگیا۔
حالات کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے ڈپٹی کمشنر سوات جنید خان نے ضلعے بھر میں تمام سرکاری اور نجی اسکولوں کو جمعہ اور ہفتہ (26 اور 27 اگست) کو بند رکھنے کا اعلان کیا۔ جمعہ (26 اگست) کی صبح تک مینگورہ شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی بھی مکمل طور پر بحال نہ ہوسکی۔
جمعے کی صبح قیامتِ صغریٰ ثابت ہوئی
جمعہ (26 اگست 2022ء) کی صبح ملنے والی اطلاعات کے مطابق 10 افراد سیلاب کی نذر ہوئے، سیکڑوں کی تعداد میں ہوٹل، پُل، مکانات، اسکول اور مساجد کو پانی اپنے ساتھ بہا کر لے گیا۔
جمعے کی صبح سے دریائے سوات میں سیلاب نے کالام، بحرین، مدین، جرے، قندیل، مٹہ، مینگورہ سے بریکوٹ تک دریا کنارے ہوٹلوں، مساجد، دکانوں، مکانات، ریسٹورنٹ وغیرہ کا مکمل طور پر صفایا کردیا۔ درشخیلہ، اغل، کالاکوٹ، چمن لالئی کے مقام پر 4 افراد کی لاشیں ملیں جبکہ مٹہ تحصیل میں چاتیکل کے مقام پر گھر کی چھت بیٹھنے سے ایک ہی گھر کے 6 افراد لقمۂ اجل بن گئے۔
سڑکوں کی حالت
بحرین اور مدین کے مقام پر پانی سڑکوں کے کچھ حصوں کو بھی اپنے ساتھ بہا کر لے گیا ہے جس کی وجہ سے مدین، بحرین اور کالام کے درمیان زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ ریلا اپنے ساتھ بجلی کے کھمبوں کو بھی بہا کر لے گیا ہے جس کی وجہ سے مینگورہ شہر سمیت سوات کے بیشتر علاقوں کی بجلی منقطع ہوگئی ہے۔
دوسری طرف انتظامیہ کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے سوات موٹروے کو بھی بند کردیا گیا ہے اور صفائی کے بعد اسے ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا۔
سوات میں ایمرجنسی نافذ
اتنے بڑے پیمانے پر تباہی کو دیکھتے ہوئے وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی خصوصی ہدایت پر سوات میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ محکمہ ریلیف نے ایمرجنسی کے نفاذ کا باقاعدہ اعلامیہ جاری کردیا ہے۔
سوات کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کے لیے 30 اگست تک ایمرجنسی نافذ رہے گی۔ وزیرِاعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ سیلاب متاثرین کو کھانے پینے سمیت تمام اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔
ایک لائقِ تحسین اقدام
جہاں اتنی بُری خبریں ہاتھ آئیں، وہاں ایک امید افزا خبر یہ ملی کہ کالام اور بحرین میں پھنس جانے والے سیاحوں کے لیے مقامی ہوٹلوں کی تنظیموں نے مفت رہائش اور خوراک کا اعلان کردیا۔
کالام ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر عبد الودود کے مطابق ‘جب تک راستے بحال نہیں ہوتے، تمام مہمانوں سے کمروں کا کرایہ نہیں لیا جائے گا۔ نیز ان کے کھانے پینے کا بل بھی چارج نہیں کیا جائے گا۔ سیاح اس حوالے سے بالکل بے فکر رہیں۔ نہ صرف کالام بلکہ پورا سوات ان کا گھر ہے’۔
تبصرے (2) بند ہیں