پاکستان اور قطر اقتصادی تعلقات میں بہتری کی جانب گامزن ہیں، وزیراعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے قطر کے دو روزہ سرکاری دورے کے اختتام پر کہا کہ دونوں ممالک دوطرفہ تعلقات اور اقتصادی تعاون کو بہتر بنانے کے لیے نئے مواقع اور زیادہ آگاہی کے ساتھ مستقبل کا واضح ہدف رکھتے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان واپسی کے بعد وزیراعظم نے ایک ٹوئٹ میں پرتپاک استقبال اور بہترین مہمان نوازی پر امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی شکریہ ادا کیا۔
اپنے دورے کے 2 قابل ذکر پہلوؤں کا ذکر کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور قطر کے پاس مستقبل کا واضح ہدف ہے جو تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں نئے مواقع اور راہیں فراہم کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: شیخ تمیم کی دعوت پر وزیر اعظم 2 روزہ سرکاری دورے پر قطر پہنچ گئے
انہوں نے کہا کہ ’دوسرا پہلو اقتصادی تعاون کو تعلقات کا محور بنا کر دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کی ضرورت کے بارے میں مزید آگاہی ہے‘۔
خیال رہے کہ شہباز شریف ملک میں تجارت کے فروغ اور سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے ہدف کے ساتھ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کی دعوت پر منگل کو قطر گئے تھے جو ان کا بطور وزیراعظم قطر کا پہلا دورہ تھا۔
دورے پر روانگی سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’اپنے بھائی عزت مآب شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کی دعوت پر آج قطر روانہ ہو رہا ہوں، اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور بھائی چارے کے تعلق کی تجدید ہوگی، ہم اپنے تاریخی دوطرفہ روابط کو اور بھی زیادہ مؤثر اسٹرٹیجک تعلقات میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور قطر کا مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق
اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے مزید لکھا کہ ’کاروباری برادری سے ملاقاتوں میں، میں انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع کے بارے میں آگاہ کروں گا جن میں قابل تجدید توانائی، غذائی تحفظ، صنعت و انفرااسٹرکچر کی ترقی، سیاحت اور مہمان نوازی کے شعبے شامل ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس دورے کے تناظر کو سمجھنا اہم ہے، کورونا وبا کے بعد دنیا معاشی سست روی سے بحالی کی طرف جا رہی ہے، جیوپولیٹیکل کشیدگیوں نے طلب اور رسد کا عمل متاثر اور توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے نے مسائل میں اضافہ کیا ہے، مشترکہ چیلنجز متقاضی ہیں کہ تعاون کی نئی راہیں ڈھونڈیں‘۔
شہباز شریف نہ یہ دورہ ایسے موقع پر کیا ہے جب اگلے ہفتے ہونے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا اجلاس ہونے والا ہے جس میں 1.2 ارب ڈالر قرضے کی قسط کی منظوری متوقع ہے جو رواں سال کے آغاز سے تعطل کا شکار ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی قطر سے مؤخر ادائیگیوں پر گیس درآمد کرنے کی کوششیں
پاکستان، قطر سے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) درآمد کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے اور امید ہے اس دورے کے دوران پاکستان کو ایل این جی کے طویل مدتی سودوں کے تحت خریدی گئی ایل این جی کے لیے مؤخر ادائیگی پر قطر سے معاہدے میں کامیاب ہو جائے گا۔
پاکستان کے قطر کے ساتھ طویل المدتی ایل این جی سپلائی کے دو معاہدے ہیں جو ماہانہ 9 کارگو تک گیس فراہم کرتے ہیں۔
شہباز شریف کے مشیر نے خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کو بتایا تھا کہ ہم یقینی طور پر اپنے ایل این جی سودوں پر مؤخر ادائیگیوں کے خواہاں ہیں جبکہ ملک نے غیر ملکی ذخائر کے لیے 2 ارب ڈالر کی امداد بھی طلب کی ہے۔
وزیر اعظم کی کابینہ نے پیر کے روز ایک معاہدے کے مسودے کی منظوری دی تھی جس کے تحت اس سال قطر میں ہونے والے فیفا فٹبال ورلڈ کپ میں سیکیورٹی کے فرائض پاک فوج انجام دے گی۔