• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

آئی ایم ایف بورڈ اجلاس سے قبل بھاری ریگولیٹری ڈیوٹی عائد نہ کرنے کی تجویز

شائع August 25, 2022
نیشنل ٹیرف کمیشن حکام نے حکومت کو ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کے ممکنہ نقصان سے خبردار کیا— فائل فوٹو: ڈان
نیشنل ٹیرف کمیشن حکام نے حکومت کو ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کے ممکنہ نقصان سے خبردار کیا— فائل فوٹو: ڈان

نیشنل ٹیرف کمیشن (این ٹی سی) نے وفاقی حکومت کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ سے قبل اشیا کی درآمدات پر بلند ترین ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کے ممکنہ نقصان سے خبردار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایف ایف بورڈ کا اجلاس 29 اگست کو شیڈول ہے جس میں ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی (ای ایف ایف) کے تحت ایک ارب 18 کروڑ ڈالر کے اجرا کی منظوری دی جائے گی۔

آئی ایم ایف بورڈ ممبران کے ساتھ جنیوا ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) اور ورلڈ بینک جیسے دیگر اداروں کی جانب سے ردعمل کے خدشات کے پیش نظر، این ٹی سی کے اعلیٰ عہدیداروں نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ آئی ایم ایف بورڈ میٹنگ سے قبل بلند ترین ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے سے گریز کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: لگژری اشیا کی درآمد پر عائد پابندی ختم، حکومت کا بھاری ڈیوٹی لگانے کا اعلان

حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس فیصلے سے کئی ممالک متاثر ہوں گے جب کہ عالمی معیشت بھی سست روی کا شکار ہے۔

این ٹی سی حکام سمیت مختلف حلقوں کی جانب سے اس فیصلے کی مخالفت کے باوجود وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل قریباً 800 اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی کو 20 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد اور 40 فیصد سے 100 فیصد کرنے کے فیصلے پر عمل کیا۔

باوثوق ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے وزیراعظم شہباز شریف کو آٹوموبائل، موبائل فون سمیت تقریباً 800 اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے کی سمری منظور کرنے پر قائل کیا جس کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: حکومت کا 80 سے زائد مصنوعات کی درآمدات پر پابندی کا فیصلہ

ای ایف ایف کے تحت پاکستان کے مشترکہ ساتویں اور آٹھویں جائزوں کے لیے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 29 اگست کو شیڈول ہے۔

ڈبلیو ٹی او میں پاکستان کے ایک سابق سفیر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ ڈبلیو ٹی او اور آئی ایم ایف کی پالیسیاں ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہی تھیں، انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف ہمیشہ رکن ممالک کی تجارتی پالیسیوں کے حوالے سے ڈبلیو ٹی او سیکرٹریٹ سے فیڈ بیک اور رائے لیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان تجارت مخالف اقدامات کی قیمت چکانی پڑسکتی ہے، یہ اقدامات تجارتی شراکت داروں اور کثیر الجہتی تجارتی اداروں کو منفی اشارے دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف سے پیٹرولیم لیوی 50 روپے فی لیٹر تک کرنے، مزید ٹیکس لگانے کا وعدہ

ڈبلیو ٹی او کی جانب سے اسلام آباد کو اس کی ایڈہاک پالیسی پر پہلے ہی تحفظات سے آگاہ کیا جا چکا ہے، ریگولیٹری ڈیوٹی جسیے ایڈہاک پالیسی اقدامات آزادانہ تجارتی بہاؤ کو روکتے ہیں اور مقامی صنعتوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

یوکرین بحران کے باعث عالمی معیشتیں سست روی کا شکار ہو رہی ہیں، اس لیے ان حالات میں پاکستان کے لیے ان بھارتی ریگولیٹری ڈیوٹیز کا دفاع کرنا ہوگا۔

ایف بی آر سمجھتا ہے کہ ان اقدامات سے تقریباً 20 ارب روپے کے محصولات حاصل ہوں گے۔

تاہم یہ ریگولیٹری اقدامات سپلائی چین میں مزید خلل ڈالیں گے جس سے درآمدات کی بنیاد پر ہونے والی مہنگائی کی رفتار میں مزید تیزی آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: برآمدات بڑھانے کیلئے ہر کمپنی کو مصنوعات 10 فیصد برآمد کرنا ہوگی، وزیر خزانہ

سابقہ حکومت نے ایف بی آر سے ٹیرف تبدیلی کا اختیار وزیر تجارت کی صدارت میں قائم ٹیرف پالیسی بورڈ (ٹی پی بی) کو منتقل کردیا تھا۔

وزارت تجارت کے سینئر عہدیدار کے مطابق ٹیرف میں کوئی بھی تبدیلی اب ٹی پی بی کا صوابدیدی اختیار ہے، یہ واحد اصلاحاتی اقدام تھا جو آئی ایم ایف کی سفارشات کے مطابق قرض بحالی پروگرام کے تحت نافذ کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ ٹی پی بی چیئرپرسن وزیر تجارت نوید قمر کی زیر صدارت اجلاس میں مفتاح اسمٰعیل نے بھی اس میں شرکت کی جو کہ ٹی پی بی کے رکن نہیں ہیں اور وزیر خزانہ اس اجلاس میں شرکت نہیں کر سکتا، اجلاس میں مفتاح اسمٰعیل نے مخصوص شعبوں پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے تعین میں تبدیلیوں کی سفارشات پیش کیں۔

مزید پڑھیں: بجٹ میں موبائل اور سگریٹ پر لیویز اور ڈیوٹی عائد، سولر پینل ٹیکس سے مستثنیٰ

ذرائع کے مطابق نوید قمر نے ریگولیٹری ڈیوٹی کی بھی مخالفت کی، تاہم، وزیر خزانہ اپنی کوشش میں کامیاب رہے اور انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ وزیراعظم ریگولیٹری ڈیوٹی لگانا چاہتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ اس فیصلے سے صرف مقامی فوڈ مینوفیکچررز فائدہ اٹھائیں گے جو اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرکے بھاری منافع کمائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024