• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

نبی اکرم ﷺ کے بارے میں بی جے پی رہنما کے توہین آمیز بیان پر پاکستان کا اظہار مذمت

شائع August 24, 2022
پاکستان نے کہا کہ ٹی راجا سنگھ کی گرفتاری کے چند گھنٹوں کے اندر  رہائی قابل مذمت ہے— فوٹو: ریڈیو پاکستان
پاکستان نے کہا کہ ٹی راجا سنگھ کی گرفتاری کے چند گھنٹوں کے اندر رہائی قابل مذمت ہے— فوٹو: ریڈیو پاکستان

پاکستان نے بی جے پی کے عہدیدار اور بھارتی ریاست تلنگانہ کی ریاستی قانون ساز اسمبلی کے رکن ٹی راجا سنگھ کی جانب سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف دیے گئے انتہائی اشتعال انگیز اور توہین آمیز ریمارکس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔

گزشتہ روز پیغبمر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے بارے میں توہین آمیز بیان کے خلاف بھارتی مسلمانوں کے شدید احتجاج کے بعد بھارتی پولیس نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے ایک قانون ساز کو ’مذہب کی بنیاد پر اشتعال اور نفرت‘ پھیلانے کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا۔

بی جے پی رہنما نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں دیکھا جاسکتا تھا کہ بھارتی قانون ساز نے نبی اکرم ﷺ کے بارے میں بظاہر حوالہ دیتے ہوئے متنازع بیان دیا۔

یہ بھی پڑھیں: بی جے پی رہنماؤں کے پیغمبر اسلام ﷺ کے متعلق توہین آمیز ریمارکس، مسلم دنیا میں غم و غصے کی لہر

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 3 ماہ میں یہ دوسرا واقعہ ہے کہ بی جے پی کے کسی سینئر رہنما نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف توہین آمیز بیان دیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ان انتہائی توہین آمیز بیانات سے پاکستان سمیت دنیا بھر کے اربوں مسلمانوں کے جذبات شدید مجروح ہوئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی عہدیدار کے خلاف بی جے پی کی جانب سے کی گئی علامتی اور غیر مؤثر تادیبی کارروائی بھارت اور پوری دنیا میں بسنے والے مسلمانوں کو پہنچنے والی تکلیف اور غم و غصے کو دور نہیں کر سکتی۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی قابل مذمت ہے کہ ٹی راجا سنگھ کو گرفتاری کے چند گھنٹوں کے اندر ہی ضمانت پر رہا کردیا گیا اور بی جے پی کے پرجوش حامیوں نے ان کا استقبال کیا۔

مزید پڑھیں: بھارت: پیغمبر اسلامﷺ کے بارے میں توہین آمیز بیان پر بی جے پی قانون ساز گرفتار

ترجمان عاصم افتخار نے کہا کہ اس سے قبل پیش آئے اسی طرح کے قابل مذمت واقعے کے بعد عالمی سطح پر غم و غصے اور اس کی شدید مذمت کے باوجود حالیہ واقعہ ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف بھارتی حکومت کے نفرت انگیز رویے کی نشاندہی کرتا ہے اور بھارت میں اسلاموفوبیا کی تشویشناک صورتحال کو مزید اجاگر کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت، غیر اعلانیہ ’ہندو راشٹرا‘ بن چکا ہے جہاں مسلمانوں کو انتہائی برے سلوک کا سامنا ہے، جبکہ ان کے مذہبی عقائد کو اکثریتی تسلط کے تحت پامال کیا جارہا ہے۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ اشتعال انگیز، گھناؤنے فعل پر بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کی خاموشی واضح طور پر انتہا پسند ہندوؤں کے لیے ان کی قبولیت اور مکمل حمایت کی عکاس ہے۔

عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف دیے گئے قابل مذمت بیان کے باوجود بی جے پی کی سابق ترجمان کو دیا جانے والا ریاستی تحفظ بھارت میں اسلام پر حملہ کرنے والوں کو حاصل آزادی کا عکاس ہے۔

یہ بھی پڑھیں: توہین آمیز بیان، بھارتی سپریم کورٹ کا نوپور شرما کو پورے ملک سے معافی مانگنے کا حکم

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان، بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بی جے پی کے ان ارکان کے خلاف فوری سخت کارروائی کرے جو عادتاً اسلام اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کو نشانہ بنانے میں ملوث ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان عالمی برادری سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت میں اسلاموفوبیا کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا فوری نوٹس لے اور موجودہ بی جے پی حکومت کی جانب سے مسلم اور اسلام مخالف ایجنڈے کی حمایت پر اس کا احتساب کرے۔

یاد رہے کہ ٹی راجا سنگھ کے قابل مذمت ریمارکس بی جے پی کی جانب سے اپنی ترجمان نوپور شرما کو عہدے سے ہٹانے کے چند ماہ بعد سامنے آئے ہیں، جس کے توہین آمیز بیان کے بعد بھارت کا سفارتی بنیادوں پر بائیکاٹ شروع ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت: بی جی پی یوتھ ونگ کے رہنما مسلم مخالف تبصروں پر گرفتار

نوپور شرما کے واقعے کے خلاف بھارت میں احتجاج کا سلسلہ جاری رہا اور نوپور شرما کے خلاف مختلف بھارتی ریاستوں میں لاتعداد مقدمات بھی درج کرائے گئے تھے۔

سپریم کورٹ نے توہین آمیز بیان دینے والی خاتون کو ’بدزبان‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی بدزبانی نے پورے ملک میں آگ لگا دی ہے۔

بھارت کی سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ خاتون نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دیے جو اودے پور جیسے واقعات کی وجہ بنے اور یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ وہ 10 سال سے وکالت کر رہی ہیں، انہیں پورے ملک سے فوراً معافی مانگنی چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024