• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

مسلم لیگ(ن) کے رہنما پنجاب پولیس کی کارروائی سے بچنے میں کامیاب

شائع August 20, 2022
مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی کے گھروں پر پولیس ٹیمیں روانہ کردی گئیں—فوٹو:ڈان نیوز
مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی کے گھروں پر پولیس ٹیمیں روانہ کردی گئیں—فوٹو:ڈان نیوز

پنجاب اسمبلی میں 16 اپریل کو وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے دوران مبینہ طور پر تشدد میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جانے کے بعد پنجاب پولیس نے صوبے کے متعدد شہروں میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کم از کم ایک درجن اراکین صوبائی اسمبلی کی رہائش گاہوں پر چھاپے مارے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کی مطابق یہ وارنٹ اس وقت جاری کیے گئے جب قلعہ گجر سنگھ پولیس نے لاہور کی ایک مقامی عدالت سے رجوع کیا اور متعدد سمن جاری کرنے کے باوجود تفتیش میں شامل نہ ہونے پر اراکین اسمبلی کی گرفتاری کی درخواست کی۔

تاہم، ن لیگی قانون ساز پولیس سے بچنے اور اسلام آباد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپوں کا حکم پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان مسلم لیگ (ق) پر مشتمل حکمران اتحاد نے دیا تھا۔

لاہور، گوجرانوالہ، نارووال، راولپنڈی، شیخوپورہ اور ساہیوال میں مسلم لیگ(ن) کے اراکین اسمبلی کے گھروں پر پولیس ٹیمیں روانہ کردی گئیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں گرفتاریوں کا خوف، مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اسلام آباد میں پناہ لے لی

پی ٹی آئی رہنماؤں نے 16 اپریل کو پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے دوران مبینہ غنڈہ گردی میں ملوث مسلم لیگ(ن) کے رکن صوبائی اسمبلی کی گرفتاری کے لیے پنجاب کے وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر کی "ناقص حکمت عملی" کو مورد الزام ٹھہرایا۔

پی ٹی آئی رہنما نے طنزیہ طور پر کہا کہ 'ہاشم ڈوگر کافی عرصے سے عوامی اعلانات کر کے مسلم لیگ (ن) کو صوبائی اسمبلی حملہ کیس میں گرفتاری کے بارے میں آگاہ کر رہے ہیں، کیا وہ ان اراکین اسمبلی کو بے وقوف سمجھ رہے تھے جو ان کی دھمکیوں کے بعد بھی پنجاب میں رکے رہیں گے۔

پی ٹی آئی رہنما نے ڈان کو بتایا کہ اس کے برعکس شہباز شریف انتظامیہ نے خاموشی سے 'شہباز گل آپریشن' کیا، آج مسلم لیگ (ن) کے کسی بھی نامزد رکن صوبائی اسمبلی کو کیسے گرفتار کیا جا سکتا ہے جبکہ ان کے خلاف کارروائی کا ایک ہفتہ قبل اعلان کیا گیا تھا؟۔

پنجاب کے آئی جی پولیس فیصل شاہکار نے مسلم لیگ(ن) کے رکن صوبائی اسمبلی کی گرفتاری کے لیے پولیس کے چھاپوں کے حوالے سے ڈان کے سوال کا جواب نہیں دیا۔

’عمران کو خوش کرنے کے لیے کارکردگی‘

تاہم مسلم لیگ (ن) نے چھاپوں سے متعلق میڈیا کو فوٹیج فراہم کی، پنجاب میں پارٹی کی سیکریٹری اطلاعات اور رکن صوبائی اسمبلی عظمیٰ بخاری نے ان چھاپوں کو پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو خوش کرنے کے لیے ہاشم ڈوگر کے رویے کو ان کی اوور پرفارمنس قرار دیا۔

عظمیٰ بخاری نے پارٹی کے اراکین اسمبلی کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس نے صوبے میں مسلم لیگ (ن) کے 12 اراکین صوبائی اسمبلی کی رہائش گاہوں پر چھاپے مارے لیکن پولیس ان میں سے کسی کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی، وہ غالباً اسلام آباد گئے ہیں۔

انہوں نے ڈان سے گفتگو میں کہا کہ 'پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے ڈپٹی اسپیکر پر (16 اپریل کو) حملہ کیا اور وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے دن غنڈہ گردی میں ملوث رہے، ہمارے پاس اپنے دعوے کی تائید کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ہے، ایف آئی آر مسلم لیگ (ن) کے اراکین صوبائی اسمبلی کے بجائے پی ٹی آئی کے اراکین کے خلاف درج کی جانی چاہیے، انہوں نے الزام لگایاکہ تمام نامزد قانون ساز اپنی گرفتاریوں کے وارنٹ جاری ہونے کے پیش نظر حفاظتی ضمانت حاصل کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری

مسلم لیگ (ن) کے 'مطلوب' اراکین صوبائی اسمبلی میں سابق وزیر داخلہ پنجاب عطا اللہ تارڑ، ان کے بھائی بلال تارڑ، پنجاب کے سیکریٹری جنرل سردار اویس لغاری، رانا مشہود، مریم نواز کے قریبی ساتھی سیف الملوک کھوکھر، پیر خضر حیات کھگہ، راجا صغیر احمد، بلال فاروق، اور رانا منان،مرزا جاوید، عبدالرؤف، پیر اشرف رسول شامل ہیں۔

وارنٹ گرفتاری جاری

قلعہ گجر سنگھ پولیس نے کنٹونمنٹ کورٹس میں مجسٹریٹ کو دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ ملزمان کو سمن جاری ہونے کے باوجود تفتیش میں شامل نہیں کیا گیا، اس کے بعد مجسٹریٹ نے ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جس کے لیے صوبے بھر میں چھاپے مارے گئے۔

پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے تین ماہ کے دوران وزیر داخلہ کے منصب پر فائض رہنے والے مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے پنجاب میں غنڈہ گردی میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے اراکین اسمبلی کے خلاف مقدمات کے اندراج کے عمل میں آگے آگے رہے تھے۔

عدالت میں دی جانے والی درخواست میں پولیس کا مؤقف تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو پکڑنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ دانستہ طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سامنے پیش نہیں ہو رہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024