عطااللہ تارڈ کی ‘پنجاب اسمبلی حملہ’ کیس میں 14 روزہ ضمانت منظور
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی عطااللہ تارڈ کی وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کی جانب سے 16 اپریل کو صوبائی اسمبلی میں پیش آنے والے واقعے پر دائر مقدمے میں 14 روزہ ضمانت منظور کرلی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے عطااللہ تارڈ کی درخواست پر سماعت کی اور 14 روزہ حفاظی ضمانت منظور کی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب: پی ٹی آئی کےخلاف کارروائی کرنے پر 55 ایس پیز، ڈی ایس پیز کے تبادلے
اس سے قبل گزشتہ ہفتے پنجاب پولیس نے لاہور میں علی الصبح پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما کے گھر میں چھاپہ مارا تھا اور نوٹس دے دیا تھا کہ وہ تفتیش کے لیے حکام کے سامنے پیش ہوجائیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے کیونکہ عطااللہ تارڈ گھر میں موجود نہیں تھے۔
پنجاب پولیس نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں رانا مشہور اور ملک احمد خان کو بھی نوٹس دے دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں عطااللہ تارڈ نے کہا کہ ان کے خلاف درج مقدمہ مکمل طور پر جھوٹا ہے اور بدنیتی پر مبنی ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ ضمانت کی ضرورت کیوں پیش آئی، جس پر عطااللہ تارڈ نے کہا کہ بس اب اسی پر سیاست چلنی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی عطااللہ تارڑ کی 14 روزہ حفاظتی ضمانت منظور کی اور پولیس کو ان کی گرفتاری سے روک دیا۔
مزید پڑھیں: عطا اللہ تارڑ کو پنجاب اسمبلی میں غیر اخلاقی حرکت پر شدید تنقید کا سامنا
سماعت کے بعد ٹوئٹر پر بیان میں عطاتارڈ نے کہا کہ ‘میرے خلاف جو مقدمات بنائے جا رہے ہیں وہ محض تعصب اور سیاسی انتقام کی بنیاد پر ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘جہاں کرپشن، اسٹریٹ کرائمز، صنفی جرائم عروج پر ہیں، پوری وزارت داخلہ سیاسی مخالفین کو دھمکیاں دینے میں مصروف ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘قانونی راستہ اپناؤں گا،نہ کبھی جھکا تھا نہ جھکوں گا’۔
اس سے قبل ڈان نے رپورٹ میں بتایا تھا کہ موجودہ حالات میں بظاہر مسلم لیگ (ن) کے کے مرکزی رہنما گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر پنجاب میں داخل نہیں گے، اسی طرح پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے متعدد رہنما شہباز گل کی گرفتاری کے بعد اسی خدشے پر اسلام آباد جانے سے احتیاط کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔