'موسمیاتی تبدیلی پاکستانی معیشت اور معاشرے کے ہر پہلو کو متاثر کرے گی'
کے ٹریڈ سیکیورٹیز نے رپورٹ میں کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستانی معاشرے اور معیشت کے ہر پہلو پر اثر انداز ہوگی جبکہ پانی کی قلت کے سبب مہنگائی بلُند سطح پر برقرار رہے گی، جس سے قلیل عرصے میں سیاسی عدم استحکام جاری رہے گا۔
پاکستان کی صف اول کی بروکریج کمپنی 'کے ٹریڈ سیکیورٹیز' نے اپنی رپورٹ 'موسمیاتی تبدیلی کا معاملہ—آنے والے بحران کی تیاری' میں بتایا کہ سرمایہ کاری اور معاشی منصوبہ بندی کے عمل میں موسم کی وجہ سے ہونے والی تبدیلیوں کو دیکھے جانے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی نہ صرف معیشت بلکہ ہمارے طرز زندگی پر بھی اثر انداز ہونا شروع ہوچکی ہے، حالیہ بارشوں میں تباہی کے بعد کراچی کے علاقے ڈیفنس میں جائیدادوں کی قیمتوں میں کمی ہوگی جبکہ بحریہ ٹاؤن جیسے علاقے جہاں نکاسیِ آب کی صورتحال بہتر ہے، ان علاقوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے عالمی اقتصادی پیداوار کو 4 فیصد خطرہ ہے: تحقیق
رپورٹ کے مطابق پاکستان پہلے ہی پانی کی قلت والا ملک قرار دیا جاچکا ہے، اس کا مطلب ہے کہ اگلے 10 سالوں میں زراعت کا رجحان تبدیل ہوجائے گا، اور ایسی فصلیں جس میں زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے، ان کی پیدوار محدود ہوجائے گی، جس کی وجہ سے غذائی عادات میں تبدیلی کی ضرورت ہوگی، جو آسان نہیں ہوگا۔
کے ٹریڈ سیکیورٹیز لمیٹڈ کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کا سب سے بڑا اثر اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر پڑے گا اور یہ مہنگی ہوجائیں گی، اسی طرح یورپ بھر کے جنگلات میں آگ لگنے سے عالمی سطح پر خوراک کی فراہمی متاثر ہوگی۔
کووڈ۔19 اور حال ہی میں تیل کی فراہمی کے جھٹکے سے ایک اہم سبق یہ ملتا ہے کہ غریب ممالک کو اس سے غیر متناسب طور پر زیادہ نقصان ہوگا، امیر ممالک کسی طرح چیزوں کی فراہمی تک رسائی حاصل کر کے دوسروں کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں، اسی طرح ان کے پاس محفوظ ذخیرے کے لیے بہتر نظام موجود ہے۔
مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، یورپ بھر میں جنگل آگ کی لپیٹ میں آگئے
رپورٹ میں بتایا گیا کہ خوراک کی زیادہ قیمتوں کی وجہ سے سیاسی عدم استحکام پیدا ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے ترقی پذیر معیشتوں کی صورتحال زیادہ خطرناک اور پیچیدہ ہوسکتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی طویل مدت میں نقل مکانی کے رجحان کو بھی تیزی سے تبدیل کرے گی۔
کے ٹریڈ نے بتایا کہ زرعی اجناس کو ذخیرہ کرنے اور ترسیل کرنے کے لیے انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری سے اچھا منافع مل سکتا ہے کیونکہ پاکستان میں اشیا کی رسد میں اتار چڑھاؤ کے اثرات سے بچانے کے لیے محفوظ ذخائر کے لیے بہتر گوداموں کی ضرورت ہوگی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان مرکنٹائل ایکسچینج اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرمایہ کاری کے نقطہ نظر سے ہمارے خیال میں فوجی فرٹیلائزر، اینگرو اور ملت ٹریکٹر جیسی کمپنیوں کو نئے شعبوں میں جارحانہ انداز میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ’نیٹ زیرو‘ کیوں ضروری ہے؟
رپورٹ میں کہا گیا کہ زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری کھاد اور ٹریکٹر تک محدود تھی، لیکن اب اسے جدید بنانے اور باضابطہ سرمائے تک رسائی دینے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ تینوں کمپنیاں اچھی بیلنس شیٹ رکھتی ہیں اور سبز سرمایہ بڑھانے میں کامیاب ہوسکتی ہیں۔