خواتین کی جسامت پر لکھے مضمون میں تصویر استعمال کرنے پر اداکارہ جریدے پر برہم
برطانوی جریدے کی جانب سے عرب خواتین کی جسامت اور موٹاپے پر لکھے گئے ایک مضمون میں اجازت کے بغیر تصویر استعمال کرنے پر عراقی اداکارہ 42 سالہ انس طالب نے جریدے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا اعلان کردیا۔
’دی اکانومسٹ‘ نے گزشتہ ماہ 28 جولائی کو ’مرد حضرات کے مقابلے عرب خواتین موٹاپے کا شکار کیوں ہوتی ہیں‘ کے عنوان سے ایک مضمون شائع کیا تھا، جس میں مشرق وسطی خواتین کی جسامت پر بات کی گئی تھی۔
مذکورہ مضمون میں جریدے نے عراقی اداکارہ انس طالب کی تصویر فرنٹ پر شائع کی تھی، جس میں وہ فربہ دکھائی دے رہی تھیں۔
جریدے نے مضمون میں عرب ممالک کی خواتین کے موٹاپے کی متعدد وجوہات بیان کی تھیں، جس میں سے ایک وجہ یہ بھی تھی کہ شاید عرب مرد حضرات کو فربہ یا بھاری بھر کم جسم رکھنے والی خواتین زیادہ پسند ہوتی ہیں۔
مضمون میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ عام طور پر عرب ممالک میں سماجی رویوں کی وجہ سے خواتین زیادہ تر گھروں تک محدود رہتی ہیں، جس کی وجہ سے ان میں موٹاپا عام ہے۔
مضمون میں ایک طرح سے عرب خواتین کی جسامت کو موضوع بحث بنا کر اس حوالے سے کئی باتیں لکھی گئی تھیں، جس پر جریدے کو تنقید کا سامنا بھی رہا۔
تاہم جریدے کی مشکلات میں اس وقت اضافہ ہوا جب عراقی اداکارہ انس طالب نے ’دی اکانومسٹ‘ کے خلاف ہتک عزت کی قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا۔
انس طالب نے ’نیو لائنز‘ میگزین سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ برطانوی جریدے کی جانب سے ان کی فربہ جسامت کی تصاویر شائع کرنے پر انہیں ذہنی و جذباتی صدمہ ہوا ہے اور ان کی اجازت کے بغیر ان کی تصویر شائع کی گئی اور اب وہ جریدے کے خلاف برطانیہ میں ہرجانے کی قانونی چارہ جوئی کریں گی۔
ان کے مطابق ان سے مداح کئی سال سے محبت کرتے آ رہے ہیں، ان کے مداح ان کی جسامت کی پروا کیے بغیر ان کی عزت کرتے ہیں مگر جریدے میں ان کی تصویر شائع ہونے کے بعد انہیں آن لائن تنقید کا بھی سامنا رہا۔
انس طالب نے اسی حوالے سے مختلف عرب ٹی وی چینلز اور ویب سائٹس سے بھی بات کی اور بتایا کہ ان کی ٹیم نے برطانوی جریدے کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی تیاری شروع کردی ہے۔
انس طالب کے مطابق جریدے میں شائع کی گئی ان کی تصویر کو فوٹو شاپ کے ذریعے ایڈٹ کرکے انہیں مزید موٹا دکھایا گیا ہے۔