• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

شہباز گل کے فون کی بر آمدگی کیلئے گھر پر چھاپے کے دوران معاون فرار، اہلیہ گرفتار

شائع August 11, 2022 اپ ڈیٹ August 12, 2022
پولیس کا کہنا ہے کہ شہباز گل نے تفتیش میں موبائل فون اپنے معاون  اظہار  ہدایت اللہ کے پاس ہونے کا انکشاف کیا تھا — فوٹو: ڈان نیوز
پولیس کا کہنا ہے کہ شہباز گل نے تفتیش میں موبائل فون اپنے معاون اظہار ہدایت اللہ کے پاس ہونے کا انکشاف کیا تھا — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما ڈاکٹر شہباز گل کی گرفتاری کے بعد ان کے موبائل فون برآمد کرنے کے لیے پولیس نے رات گئے ان کے معاون کے گھر پر چھاپا مارا جس کے دوران ڈرائیور اظہار ہدایت اللہ فرار ہوگیا جبکہ اس کی اہلیہ کو گرفتار کرلیا گیا۔

اسلام آباد پولیس چھاپے کے دوران شہباز گل کے معاون کو تو گرفتار نہ کر سکی لیکن اس کی اہلیہ اور برادر نسبتی کو ساتھ لے گئی۔

واضح رہے کہ یہ پیش رفت شہباز گل کو اسلام آباد پولیس کی جانب بغاوت اور عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں گرفتار کیے جانے کے 2 روز بعد سامنے آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز گل کے خلاف مقدمہ کی تفتیش کیلئے تحقیقاتی ٹیم تشکیل

پولیس نے ڈرائیور کی اہلیہ اور برادر نسبتی کے خلاف تھانہ آبپارہ میں مقدمہ درج کرلیا، مقدمے میں خاتون اور اس کے بھائی پر چھاپے کے دوران پولیس پر حملہ کرنے اور سرکاری وردی پھاڑنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ شہباز گل نے تفتیش میں موبائل فون اپنے معاون اظہار ولد ہدایت اللہ کے پاس ہونے کا انکشاف کیا تھا۔

اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے ڈاکٹر شہباز گل کے ڈرائیور کے گھر پر چھاپے سے متعلق اپنے بیان میں کہا ہے کہ شہباز گل کے ڈرائیور کے گھر چھاپے پر اور گرفتاری کا عمل قانونی ہے، معاون کے اہل خانہ نے کار سرکار میں عملی مزاحمت کی۔

اس سے قبل پی ٹی آئی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک آڈیو کلپ میں، ایک شخص جس نے خود کی شناخت شہباز گل کے اسسٹنٹ کے طور پر کی، کہا کہ اس وقت بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں نے میرے گھر پر چھاپہ مارا، میری اہلیہ اور اہل خانہ کو ہراساں کیا اور ہمارے موبائل فون چھین لیے۔

مزید پڑھیں: شہباز گل 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے میری اہلیہ کو بغیر وارنٹ کے حراست میں لے لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس مجھے بار بار ٹارچر کر رہی ہے، پولیس مجھے شہباز گل کا سامان دینے کا کہہ رہی ہے جبکہ میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے۔

سفاکانہ، غیر قانونی اغوا کی مذمت کرتا ہوں، عمران خان

دوسری جانب سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے شہباز گل کے ڈرائیور کے گھر پر اسلام آباد پولیس کے چھاپے کی مذمت کی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں عمران خان نے کہا کہ رات گئے عماد یوسف کو اٹھائے جانے کے بعد شہباز گل کے معاون اظہار کی اہلیہ، جنہیں اب خواتین کے تھانے میں قید کیا گیا ہے، کے سفاکانہ اور غیر قانونی اغوا کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

سابق وزیراعظم نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ میں اپنی قانونی برادری سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا بنیادی حقوق اب باقی نہیں رہے؟

یہ بھی پڑھیں: شہباز گِل کو بغاوت، عوام کو اداروں کے خلاف اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا، رانا ثنااللہ

موجودہ حکمراں اتحاد پر تنقید کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پنجاب میں عبرتناک انجام سے دوچار ہونے کے بعد بیرونی آشیرباد سے تبدیلی حکومت کے منصوبے کے تحت مسلط کردہ مجرموں کی امپورٹڈ سرکار عوام میں عدم قبولیت کے پیشِ نظر میڈیا اور عوام کو دہشت زدہ کرنے کے لیے خوف کا ہتھیار بروئے کار لارہی ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک عدمِ استحکام سے دوچار ہے، ملکی مسائل کا واحد حل آزادانہ اور شفاف انتخابات ہی ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیر مملکت فرخ حبیب نے اپنے بیان میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہباز گل کے ساتھ موجود ان کے معاون اظہار کے گھر پر اسلام آباد پولیس نے دھاوا بول دیا ہے۔

فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ اظہار ہدایت کی گھر پر عدم موجودگی کے باعث پولیس اس کی بیوی سمیت گھر کی خواتین کو پکڑ کر لے گئی۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ انتہائی شرمناک اور ظالمانہ رویہ ہے جہاں گھر کی خواتین کے تقدس کو بھی پامال کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: شہباز گل کو اسلام آباد کے بنی گالا چوک سے ’اغوا‘ کیا گیا، پی ٹی آئی رہنماؤں کا دعویٰ

پی ٹی آئی رہنما مظہر مشوانی نے کہا کہ شہباز گل کے ڈرائیور کی بیوی کو کل رات سے غیرقانونی طور پر حبس بیجا میں رکھا ہوا ہے، جو بھی اسے چھڑوانے جارہا ہے ان کو بھی حراست میں لے رہے ہیں جن کا سیاست یا شہباز گل سے کوئی لینا دینا بھی نہیں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آباد ایک کرپٹ آدمی ہے، جسے سیف سٹی کیس سے نکال کر شوباز نے آئی جی بنایا ہے۔

ثبوت چھپانے، شواہد مٹانے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، پولیس

ادھر دارالحکومت کی پولیس نے اپنے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد کیپیٹل پولیس اس کیس سے جڑے تمام شواہد اور ثبوت جمع کر رہی ہے، جہاں کہیں بھی قانونی کارروائی کی ضرورت پڑی، پولیس اپنا کام کرے گی۔

اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ کیس کا دائرہ کار اسلام آباد کے علاوہ دیگر صوبوں تک بھی پھیلایا جاسکتا ہے اور جو لوگ ثبوت چھپانے یا شواہد مٹانے میں ملوث پائے گئے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔

اسلام آباد پولیس نے مزید کہا کہ عوام سے گزارش ہے کہ جھوٹی خبروں پر دھیان نہ دیں، جو لوگ غلط خبریں اور عوام میں اشتعال پھیلا رہے ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی اور اسلام آباد کیپیٹل پولیس قانون کی عملداری کو یقینی بنائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب پولیس کو بنی گالا کی سیکیورٹی سنبھالنے کیلئے بھیج رہے ہیں، پی ٹی آئی رہنما

واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس نے شہباز گل کو منگل کے روز عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالا جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔

شہباز گل کی گرفتاری کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری ایک ویڈیو میں گرفتاری کے وقت شہباز گل کے ہمراہ موجود ان کے معاون کا کہنا تھا کہ بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں نے اسلحے کے ساتھ شہباز گل کی گاڑی پر حملہ کیا اور تشدد کے بعد بغیر وارنٹ کے انہیں ساتھ لے گئے۔

ویڈیو میں شہباز گل کے اسسٹنٹ نے کہا تھا کہ اس دوران مجھے بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

ڈرائیور اظہار کی اہلیہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

بعد ازاں، ڈرائیور اظہار کی اہلیہ اور رشتہ دار نعمان کو اسلام آباد کی سیشن عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے ان کی ضمانت کی درخواست بھی جمع کرائی۔

دوران سماعت وکیل نے کہا کہ اظہار کی اہلیہ کا نام سائرہ ہے مہرین نہیں۔

وکیل نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے بغیر کسی وارنٹ کے گزشتہ رات 9 بجے اظہار کے گھر پر چھاپہ مارا، ہمارے پاس ویڈیو شواہد موجود ہیں جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس نے میرے مؤکل کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ سلمان بدر نے تحریک انصاف کے رہنما شہباز گِل کے ڈرائیور کی اہلیہ کو جیل بھیج دیا۔

ڈرائیور اظہار کی اہلیہ سائرہ کو ضمانت پر رہا کرنے کی درخواست کرتے ہوئے ان کے وکیل فیصلہ چوہدری نے کہا کہ ہمارے پاس اس بات کے ثبوت بھی ہیں کہ وہ کس حالت میں گھر سے نکلے تھے، ایک دفعہ کے علاوہ مقدمے کی تمام سیکشنز قابل ضمانت ہیں۔

دوران سماعت جوڈیشل میجسٹریٹ سلمان بدر نے اظہار کی اہلیہ سے پوچھا کہ کیا آپ کو اس متعلق کچھ کہنا ہے؟

جس پر سائرہ نے کہا کہ کل پولیس ہمارے کے گھر میں داخل ہوئی، ہمیں پولیس کی گھر میں موجودگی کے بارے میں اس وقت پتہ چلا جب وہ ہمارے بیڈروم میں داخل ہوئے اور 20 سے زائد افسران نے ہم پر دھاوا بولا۔

وکیل فیصل چوہدری نے عدالت سے استدعا کی کہ آج اظہار کی اہلیہ کی ضمانت منظور کی جائے اور معاملے کو خصوصی مقدمہ کے طور پر چلایا جائے۔

تاہم جج نے جواب دیا کہ ان کے لیے کوئی کیس خاص نہیں اور بعد ازاں نعمان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا جب کہ سائرہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔

جوڈیشل میجسٹریٹ نے کہا کہ جسمانی رمانڈ کے دوران پولیس کو ملزمان سے تفتیش اور پوچھ گچھ کرنے کی اجازت ہوگی جبکہ سائرہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کل (12 اگست) کو ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024