رواں ماہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے معاشی استحکام آئے گا، مفتاح اسمٰعیل
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا پروگرام رواں ماہ کے آخر تک بحال ہونے سے معاشی استحکام آئے گا جبکہ پروگرام بحالی کے حوالے سے تمام شرائط پوری کردی گئی ہیں۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق وزیر خزانہ نے یہ بیان پی ایس ایکس افسران، حکام اور تاجروں سے ملاقات کے دوران دیا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی چیئرپرسن ڈاکٹر شمشاد اختر، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرپرسن عامر خان، پی ایس ایکس کے سی ای او اور منیجنگ ڈائریکٹر فرخ ایچ خان، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرپرسن عاصم احمد، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے ڈپٹی گورنر ڈاکٹر عنایت حسین، اسپیشل سیکریٹری فنانس اویس منظور بھی ملاقات میں شریک تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمتوں میں 3 ماہ بعد کمی آجائے گی، مفتاح اسمٰعیل
اس موقع پر وزیر خزانہ سے ملاقات کرنے والوں میں عارف حبیب گروپ کے چیئرمین عارف حبیب، پاکستان اسٹاک بروکرز ایسوسی ایشن اور اے کے ڈی گروپ کے چیئرمین عقیل کریم ڈھیڈھی، بینک الفلاح لمیٹڈ کے سی ای او عاطف باجوہ، این بی پی فنڈز کے سی ای او ڈاکٹر امجد وحید، عارف حبیب کارپوریشن کے ڈائریکٹر نسیم بیگ اور پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او احسان ملک بھی شامل تھے۔
پریس ریلیز کے مطابق ملاقات کے دوران پاکستان کی میکرو اکانومی، کیپٹل مارکیٹ، ٹیکسیشن اور نان ٹیکس اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اپنی گفتگو کے دوران مفتاح اسمٰعیل نے یقین دہانی کرائی کہ ملکی ادائیگیوں کی پوزیشن بالکل قابو میں ہے اور ہائیڈل پاور میں اضافے، توانائی کی طلب میں کمی اور تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں ملک کی ادائیگیوں کے توازن میں مزید بہتری آئے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مالی نظم و ضبط کی پالیسی کی سختی سے پابندی کی جائے گی اور تمام اضافی اخراجات ٹیکس وصولی کے اقدامات سے پورے کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: وزیر خزانہ نے آج پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی رپورٹس کو مسترد کردیا
انہوں نے کہا کہ 10 فیصد سپر ٹیکس صرف ایک سال کے لیے لاگو کیا گیا ہے جبکہ آمدنی کے لیے متبادل ذرائع بنائے جارہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ بینکوں پر ایڈوانس ٹو ڈپازٹ لنک ٹیکس کا اطلاق ماضی سے نہیں کیا جائے گا جبکہ رواں سال ریٹیل سیکٹر سے ٹیکس ریونیو گزشتہ سال کے مقابلے میں واضح طور پر زیادہ ہونے کی توقع ہے۔
انہوں نے 3 کمیٹیاں بھی تشکیل دیں جن میں سے پہلی کمیٹی اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ساتھ شرح سود پر نجی شعبے کا مؤقف شیئر کرے گی، دوسری کمیٹی پاکستان بزنس کونسل اور پی ایس ایکس کے ساتھ تمام ٹیکس ایشوز پر رابطہ کاری کرے گی۔
مفتاح اسمٰعیل کی جانب سے قائم کی گئی تیسری کمیٹی ڈیولپمنٹ فنانس انسٹی ٹیوشن (ڈی ایف آئی) لسٹنگ، قرض اور سکوک اجرا، قومی بچت کی اسکیم میں اصلاحات اور ایکسچینج ریٹ فارورڈ ڈیلنگ کے لیے ایک ایسی مارکیٹ کی توسیع کے لیے مواقع کا جائزہ لے گی جس تک مارکیٹ کے تمام شرکا رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں مزید 30 روپے فی لیٹر بڑھانے کا اعلان
پریس ریلیز میں کہا گیا کہ مفتاح اسمٰعیل نے ان معاملات پر پیش رفت کا جائزہ لینے اور اسٹیک ہولڈرز سے 2 ہفتوں کے اندر دوبارہ ملاقات کرنے کا عہد کیا۔
اس موقع پر منیجنگ ڈائریکٹر فرخ ایچ خان نے وزیر خزانہ کو بتایا کہ کیپیٹل مارکیٹس کی صورتحال پر جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ریاستی ملکیت میں موجود ادارے (ایس او ایز) انتہائی منافع بخش ہوسکتے ہیں لیکن ان کی کمائی کا تناسب صرف 18 فیصد ہے۔
ملاقات کے شرکا نے کہا کہ ان اداروں کی ادائیگی کا تناسب 50 فیصد تک بڑھایا جائے۔
اس کے بعد وزیر خزانہ نے متعلقہ وزارت کو اس معاملے پر تبادلہ خیال کے لیے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ فوری ملاقات کرنے کی ہدایت کی۔
مزید پڑھیں: دوحہ میں آئی ایم ایف سے 'کارآمد، تعمیری' بات چیت ہوئی، مفتاح اسمٰعیل
اجلاس کے شرکا کا کہنا تھا کہ لسٹڈ کمپنیوں کی آمدنی پر دگنا ٹیکس عائد ہے جبکہ اس کے مقابلے میں غیر لسٹ شدہ کاروباری اداروں پر بہت تک کم ٹیکس عائد ہے۔
اس موقع پر انہوں نے کیپیٹل گین ٹیکس (سی جی ٹی) سے متعلق بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
اس موقع پر وزیر خزانہ نے زیر بحث تمام نکات کو بغور سنا اور تجاویز کو قبول کیا۔
انہوں نے خاص طور پر ایف بی آر سے کہا کہ وہ فوری طور پر سی جی ٹی کے نظام اور نئی لسٹڈ کمپنیوں کے لیے ٹیکس کریڈٹ کے معاملے کا جائزہ لے۔
انہوں نے ایس ای سی پی سے کہا کہ وہ سہولت اکاؤنٹس کے لیے سرمایہ کاری کی حد اور (اینٹی منی لانڈرنگ) ضروریات کا جائزہ لے۔