پی ٹی آئی کا حکومت کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کیلئے ایک ماہ کا الٹی میٹم
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت حکمراں اتحاد کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کے لیے ایک ماہ کا الٹی میٹم دے دیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما و سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ہم آئندہ 48 گھنٹوں کے اندر اسلام آباد میں ایک بڑے اجتماع کے لیے تاریخ کا اعلان کریں گے، اسلام آباد میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کرکے حکومت کو ڈیڈلائن دیں گے کہ وہ کب تک اسمبلی تحلیل کرتی ہے اور اگر نہیں کرتی تو ہم مزید اقدامات بھی اسی جلسے میں بتا دیں گے، مگر اس حکومت کو زیادہ سے زیادہ ایک مہینے کا وقت دے سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: فواد چوہدری کی حکومت پاکستان کے 'لوگو میں تبدیلی' کی تجویز
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ضمنی انتخابات کے بعد اگر کوئی بھی جمہوری حکومت ہوتی تو عوامی مینڈیٹ کے سامنے سر جھکاتی اور عام انتخابات کا اعلان کرتی، لیکن یوں لگتا ہے کہ موجودہ حکومت عام انتخابات کرانے پر بالکل تیار نہیں۔
فواد چوہدری نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت انتخابات کا اعلان نہیں کرتی تو پھر وہ پاکستان تحریک انصاف کے اگلے اقدامات کے لیے تیار ہوجائے، کیونکہ اس سے زیادہ وقت دینا ملک کی معیشت کا دھڑن تختہ کر دے گا، اس لیے ہم حکومت کو اس سے زیادہ وقت دینے کے لیے تیار نہیں۔
ضمنی انتخابات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم عدالت میں ہیں اور اصولی طور پر عدالت کے نوٹس کے بعد الیکشن کمیشن کو عدالت کا احترام کرنا چاہیے تھا اور 16 اگست والے شیڈول کو روکنا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ یوں لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن کو مسلم لیگ (ن) کی محبت میں نہ عدالت کی پرواہ ہے اور نہ ہی اس کی اپنی روایت کی قدر ہے اور وہ ہر صورت موجودہ حکومت کے حق میں آگے جانا چاہتا ہے اور اس کے لیے ہر اقدام اٹھانے کو تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو ہٹانے کی ‘غیرملکی سازش’میں میڈیا کے چند سینئر لوگ بھی شامل ہیں، فواد چوہدری
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جس جلدی کے ساتھ ضمنی انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہوا ہے اس سے عدالتی احکامات کی بھی خلاف ورزی ہوئی ہے، ہم عدالت میں ہیں اور وہاں ہمارے تمام استعفے منظور ہو چکے ہیں، سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری تمام استعفے منظور کر چکے ہیں اس لیے موجودہ اسپیکر کے پاس نظرثانی کا کوئی اختیار نہیں ہے تو یہ نہیں ہو سکتا کہ الیکشن کمیشن، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے لیے کام کرتے ہوئے الگ حصوں میں استعفے منظور کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب ہماری جدوجہد کا اگلا مرحلہ شروع ہو چکا ہے اور اگلے 48 گھنٹوں میں ہمارے اگلے لائحہ عمل کا اندازہ ہونا شروع ہو جائے گا۔
’حکومت وضاحت کرے ڈرون حملے کیلئے پاکستانی فضائی حدود استعمال ہوئی یا نہیں‘
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی میں حکومت سے یہ وضاحت پیش کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے آیا کہ افغانستان میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو نشانہ بنانے والے ڈرون کے لیے پاکستان کا فضائی راستہ استعمال ہوا ہے یا نہیں۔
مزید پڑھیں: فواد چوہدری کا عدلیہ کو اپنی ساکھ بہتر بنانے کا مشورہ
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کی وزارت خارجہ اور وزارت دفاع واضح طور پر اس معاملے پر اپنی پوزیشن بتائے کیونکہ پہلے بھی افغانستان کے معاملات میں پاکستان نے بھاری قیمت ادا کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت کے ساتھ عمران خان کی حکومت میں بہت اچھے تعلقات تھے، اگر اس ڈرون حملے میں پاکستان کی فضائی حدود استعمال ہوئی ہیں تو پھر سے تعلقات خراب ہو جائیں گے اور ہم ایسا ہرگز ہونے نہیں دیں گے۔