پی ٹی آئی کا جلد انتخابات کا مطالبے پر خاموشی اختیار کرنے کا امکان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) کے ایک سینئر رہنما کا خیال ہے کہ بدلتے سیاسی منظر نامے میں پی ٹی آئی کی قیادت قبل از وقت انتخابات کے لیے اتنی زور شور سے آواز بلند نہیں کرے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو اتحاد میں شامل کچھ معاونین نے مشورہ دیا ہے کہ آنے والے ضمنی انتخابات پارٹی کو پنجاب اور خیبر پختونخوا میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں (جہاں اتحاد برسر اقتدار ہے) جو آئندہ عام انتخابات میں حریف جماعتوں کے لیے ایک سنگین سیاسی خطرہ ہوگی۔
پنجاب کے تین حلقوں این اے 157 (ملتان)، پی پی 139 (شیخوپورہ) اور پی پی 241 (بہاولنگر) میں ضمنی انتخاب 11 ستمبر کو ہونا ہے، جس کے بعد ان 11 نشستوں پر انتخاب ہوگا جن پر منتخب ہونے والے پی ٹی آئی اراکین کے استعفے منظور کر کے الیکشن کمیشن نے ڈی نوٹیفائی کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کے شفاف الیکشن کیلئے پی ٹی آئی کی درخواست پر جواب طلب
مسلم لیگ (ق) کے سینئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ 'اتحاد دو صوبوں میں اقتدار میں رہتے ہوئے ان انتخابات کے چیلنج کا آسانی سے سامنا کر سکتا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ قبل از وقت انتخاب کے معاملے پر حریف جماعتوں کے درمیان کچھ پس منظر میں ہونے والی بات چیت سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری بظاہر سندھ کے کئی حصوں میں پی ٹی آئی کا اثر و رسوخ بڑھنے کے خوف سے سندھ اسمبلی کو تحلیل کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
مسلم لیگ (ق) کے رہنما نے کہا کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو یقین دلایا ہے کہ جب بھی عمران خان نے کہا تو وہ پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کے عزم کو پورا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ یقین دہانی پرویز الہٰی نے عمران خان کو وزارت اعلیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد بنی گالہ میں اپنی پہلی ملاقات میں کرائی تھی۔'
مزید پڑھیں: عمران خان نے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کو استعفوں کی تصدیق کرانے سے روک دیا
مسلم لیگ (ق) کے ایک اور باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ جلد انتخابات کی طرف جانے کے امکانات بہت کم ہیں کیونکہ پی ٹی آئی کے سربراہ نے وزیر اعلیٰ کو عثمان بزدار کی قیادت میں حکومت میں صحت کارڈ، احساس راشن اور پی ٹی آئی کی جانب سے شروع کیے گئے عوامی فلاحی منصوبوں کے دوبارہ اجرا پر توجہ مرکوز کرنے کا کام سونپا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بزدار حکومت کی جانب سے شروع کی گئی کئی میگا اپلفٹ اسکیموں کو حمزہ شہباز کی مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے سست کردیا تھا۔
لہٰذا ایسی اسکیموں کو تیز کیا جائے گا جو کہ تکمیل کے قریب تھیں یا آدھی مکمل ہوچکی ہیں تاکہ اتحادی جماعتوں کے قانون ساز آئندہ انتخابات سے قبل اپنے اپنے حلقوں میں عوام کو ترقی کے لیے کچھ منصوبے دکھا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ کی تشکیل پر بات چیت جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چوہدری پرویز الہٰی نے وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف اٹھا لیا
مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت وفاقی حکومت کے حوالے سے نئے وزیر اعلیٰ کی پالیسی کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ موجودہ کشیدہ سیاسی ماحول میں وفاقی حکومت کے ساتھ کسی قسم کے ورکنگ ریلیشن شپ کا قیام ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی، پی ٹی آئی کے سربراہ کی دی گئی پالیسی گائیڈ لائنز پر عمل کریں گے۔