• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

وزیراعظم کا درآمدی ایندھن پر انحصار کم کر کے معیشت مستحکم کرنے کا عزم

پاکستان امریکا بزنس فورم کے وفد نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی— فوٹو بشکریہ پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ
پاکستان امریکا بزنس فورم کے وفد نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی— فوٹو بشکریہ پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ

وزیراعظم شہباز شریف نے تباہ حال معیشت کو مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرنے کے لیے جلد ہی 6 سے 7 ہزار میگاواٹ شمسی توانائی کے منصوبے شروع کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان امریکا بزنس فورم کے وفد سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کا فروغ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرنے کے لیے قلیل مدتی اور طویل المدتی منصوبوں پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قلت، 250 روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا

انہوں نے کہا کہ قابل تجدید ذرائع سے 7ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ حکومت قومی معیشت کو مضبوط کرنے کے مقصد کے ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے حالات سازگار کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

وفد میں پاکستان امریکا بزنس فورم کے سیکریٹری جنرل وقار خان، صدر ریاض حسین اور سینئر نائب صدر انور اعظم شامل تھے، اجلاس میں وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی اور اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ اتحاد مشکل وقت میں سیاست پر ریاست کو ترجیح دینے کے مقصد کے ساتھ اقتدار میں آیا، حکومت نے معیشت کی بحالی اور ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے مشکل فیصلے کیے ہیں، انہوں نے گزشتہ حکومت کو معیشت کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

تاہم انہوں نے مزید کہا کہ محنت کے ذریعے ملکی ترقی یقینی بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا پاکستان بھی سری لنکا کی طرح دیوالیہ ہو سکتا ہے؟

کفایت شعاری کے اقدامات کے طور پر انہوں نے لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی کے ساتھ ساتھ غیرضروری سرکاری اخراجات میں کمی کا ذکر بھی کیا۔

مندوبین نے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے معیشت کی بحالی، برآمدی صنعت کو سہولیات کی فراہمی اور سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا۔

انہوں نے وزیراعظم کو اپنے مسائل سے آگاہ کیا اور مختلف متعلقہ امور پر رائے بھی دی۔

وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ان کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایت کی اور انہیں حکومت کی جانب سے ہر ممکن سہولت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

ڈالر 190 روپے تک گر جائے گا

دریں اثنا پارلیمانی سیکریٹری برائے خزانہ و محصولات رانا محمد اسحٰق نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف پیکج کی منظوری کے بعد ڈالر کی قیمت 190 روپے تک آ جائے گی۔

پارلیمانی سیکریٹری نے یہ دعویٰ پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین کی جانب سے کھانے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے پیش کیے گئے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کیا اور یہ نوٹس ایک ایسے موقع پر پیش کیا گیا جب پاکستانی روپیہ تاریخ کی کم ترین سطح پر آگیا ، فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق اوپن مارکیٹ ڈالر 250 تک ٹریڈ کر رہا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17 ارب 40 کروڑ ڈالر کی سطح تک پہنچ گیا

پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی قادر خان مندوخیل کی جانب سے نوٹس کی درخواست کے بعد رانا محمد اسحٰق نے کہا کہ یہ توجہ دلاؤ نوٹس حقائق پر مبنی ہے، ملک میں قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ پریشان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اگلے ماہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا پروگرام ملے گا، اس کے بعد ڈالر 190 روپے پر آ جائے گا, ہم امید کرتے ہیں کہ یہ 190 سے 200 روپے تک گر جائے گا۔

پارلیمانی سیکریٹری نے پہلے کہا کہ قیمتوں میں اضافہ ایک عالمی رجحان ہے اور پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابقہ ​​حکومت کو ملکی معیشت کو 'تباہ' کرنے پر آڑے ہاتھوں لیا۔

بعد ازاں پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و انصاف مہناز اکبر عزیز نے بین الحکومتی کمرشل ٹرانزیکشن بل 2022 پیش کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024