آرمی چیف کا امریکی نائب وزیر خارجہ سے رابطہ، دفتر خارجہ نے تصدیق کردی
دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین کے ساتھ رابطے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ گفتگو کی تفصیلات آئی ایس پی آر ہی بتا سکتا ہے۔
دفتر خارجہ میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ کہ آرمی چیف اور امریکی نائب وزیر خارجہ کے درمیان ہونے والی گفتگو کی تفصیلات کے بارے میں پاک فوج کا شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) ہی بتا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ معیشت پر بات ہوئی یا نہیں۔
بلاول بھٹو کا ایس سی او اجلاس میں کثیرالجہتی، باہمی تعاون پر مبنی ریاستی تعلقات پر زور
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس میں کثیرالجہتی، باہمی تعاون پر مبنی ریاستی تعلقات اور مشترکہ خوشحالی کے لیے مشترکہ مقاصد کی اہمیت پر زور دیا۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے سلسلے میں تاشقند میں موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق بھارتی وزیر دفاع کا بیان مسترد کردیا
دفتر خارجہ کے مطابق ایس سی او وزرائے خارجہ اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے تنظیم کے ساتھ پاکستان کی مضبوط شراکت داری اور 'شنگھائی اسپرٹ' کے لیے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ نے معیشت، سلامتی اور استحکام کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کے کردار کو سراہا جبکہ اجلاس کو افغانستان کی موجودہ صورتحال اورافغانستان میں معاشی یا انسانی بحران سے بچنے کی اہمیت سمیت متعدد چیلنجز کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی۔
انہوں نے کورونا کے باعث افراط زر اور غربت میں اضافے جبکہ پیداوار میں کمی جیسے مسائل کو بھی اجاگر کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بلاول بھٹو نے ایس سی او اجلاس میں رابطے بڑھانے، کاروبار کی ڈیجیٹلائزیشن، ای کامرس ایکو سسٹم کی پائیداری اور مزید مضبوط اقتصادی ماڈل مرتب کرنے پر بھی زور دیا۔
مزید پڑھیں: دفتر خارجہ نے سائفر کو وزیراعظم، وزیر خارجہ سے پوشیدہ رکھنے کا دعویٰ مسترد کردیا
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے چین، روس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان سمیت متعدد ممالک کے ہم منصبوں سے ملاقاتیں کیں۔
حنا ربانی کھر کی ڈی ایٹ اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے ترقی پذیر 8 اسلامی ممالک کے فورم 'ڈی ایٹ' کے اجلاس میں بنگلہ دیش میں پاکستان کی نمائندگی کی۔
حنا ربانی کھر نے سہولت کار قانونی فریم ورک کے ذریعے ڈی ایٹ ممالک کے درمیان تجارت کے لیے سازگار ماحول، سرمایہ کاری اور کاروبار کے لیے یکساں مواقع پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے بتایا کہ حنا ربانی کھر نے علاقائی تعاون کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔
حنا ربانی کھر نے چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی صورت میں جیو اکنامک کو جلد جیو اکنامک منافع میں تبدیل ہونے کی نشاندہی کی۔
اعلیٰ سطح کے مذاکرات
عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے رواں ہفتے چین، یورپی یونین، ترکمانستان، جاپان اور ازبکستان کے سفرا نے ملاقاتیں کیں۔
مزید پڑھیں: 'شطرنج اولمپیئڈ' کو سیاسی رنگ دینے پر بھارت کی مذمت، پاکستان کا بائیکاٹ کا اعلان
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر سے پاکستان میں اٹلی کے سفیر اینڈریس فیرریز نے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: دفتر خارجہ نے بھارت،امریکا مشترکہ بیان میں پاکستان سے متعلق 'بے بنیاد حوالہ' مسترد کردیا
ان کا کہنا تھا کہ سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے اسپین کے نامزد سفیر کا خیر مقدم کیا اور بیلجیئم کے سفیر کا بھی الوداعی استقبال کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے اٹلی کے سفیر سے گفتگو کرتے ہوئے اٹلی کے ساتھ دیرینہ دوستانہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے جی ایس پی اسکیم میں اٹلی کی حمایت کو سراہا۔
انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون کو مزید بڑھانے، سفر کی سہولت اور دونوں ملکوں کے عوام کے تعلقات کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
'بھارتی وزیر دفاع کے ناقابل قبول تبصرے کو یکسر مسترد کرتے ہیں'
عاصم افتخار احمد نے بتایا کہ پاکستان نے بھارت کے وزیر دفاع کے مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے غیر ضروری اور مکمل طور پر ناقابل قبول تبصرے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اس بیان کی مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے سی پیک پر بھارت کے 'مضحکہ خیز' ریمارکس مسترد کردیے
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے سی پیک کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش میں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کے بے بنیاد اور گمراہ کن بیان کو بھی واضح طور پر مسترد کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بھارتی وزیر دفاع کی جانب سے بے بنیاد اور متعصبانہ ردعمل کو مسترد کرتے ہیں، یہ بیان بھارت کی جانب سے جنوبی ایشیا میں سی پیک کی شکل میں جاری سوشیو اکنامک ایجنڈے کے خلاف جاری ناکام کوششوں کا حصہ یے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق چنئی میں شطرنج اولمپیئڈ کی مشعل کو مقبوضہ کشمیر کے متنازع علاقے سے گزارنے کی مسترد کرتے ہیں اور احتجاج کے طور پر پاکستان، شطرنج اولمپیئڈ میں شرکت نہیں کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے جان بوجھ کر ایک صحت مند سرگرمی کو اپنی سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی۔
ترجمان نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے معاملے پر تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں۔
یٰسین ملک کی فوری رہائی کا مطالبہ
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار احمد نے بتایا کہ پاکستان کو حریت رہنما محمد یٰسین ملک کی بگڑتی ہوئی صحت پر گہری تشویش ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر کے حقیقی نمائندوں کے ساتھ غیر انسانی مظالم سے باز رہے، ہم اس عدالتی ظلم کو مسترد کرتے ہیں اور یٰسین ملک کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومتی مشیر کے دورہ واشنگٹن سے وزارتِ خارجہ کا اظہار لاتعلقی، سفارتی حلقوں میں تشویش
ان کا کہنا تھا کہ بھارت اپنے ایجنڈے کے تحت مقبوضہ کشمیر کے عوام کی ترقی و خوشحالی کو غصب کرنا چاہتا ہے.
انہوں نے کہا کہ یٰسین ملک کی غیر انسانی قید، من گھڑت اور جھوٹے مقدمات، جھوٹی سزا اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے ان کی جائز جدوجہد کو داغدار کرنے کی مذموم کوششیں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کرنے والے کے طور پر بھارت کی معروف اسناد کی مزید تصدیق کرتی ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان ایک بار پھر عالمی برادری پر زور دیتا ہے کہ وہ یٰسین ملک اور دیگر سیاسی رہنماؤں کی بھارت کی غیر انسانی اور غیر قانونی نظربندی اور سلوک کا نوٹس لے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کا استعمال کر سکیں۔
'پاکستانی علما کے وفد کا دورہِ افغانستان اچھا ثابت ہو رہا ہے'
عاصم افتخار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے علما کے طویل دیرینہ تعلقات ہیں، مفتی تقی عثمانی کی قیادت میں علما کا ایک وفد افغانستان کا دورہ کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ علما کے وفد کا دورہ اچھا ثابت ہو رہا ہے، وہ امارات اسلامی افغانستان کے متعدد حکام سے ملاقاتیں کر رہا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ سیکریٹری تجارت کی قیادت میں افغانستان کا دورہ کرنے والے وفد کی بھی افغانستان میں مفید ملاقاتیں رہیں، جبکہ پاکستان اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیاں مذاکرات ایک مسلسل عمل ہے۔