چاہتی ہوں دعا اور ظہیر کبھی الگ نہ ہوں، حرا مانی
اداکارہ حرا مانی نے اپنی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی دعا ہے کہ دعا زہرہ اور ظہیر احمد کبھی الگ نہ ہوں۔
اداکارہ نے 25 جولائی کو دعا زہرہ کی لاہور سے کراچی منتقل کے وقت اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں خواہش ظاہر کی کہ دعا اور ظہیر کبھی الگ نہ ہوں۔
انہوں نے مختصر پوسٹ میں لکھا کہ وہ چاہتی ہیں کہ دعا زہرہ اور ظہیر احمد کبھی الگ نہ ہوں۔
ساتھ ہی اداکارہ نے لکھا کہ انہیں یقین ہے کہ خدا ان کی دعا ضرور سنیں گے۔
حرا مانی سے قبل بھی متعدد شخصیات نے دعا زہرہ کی شادی کے معاملے پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کم عمری میں ان کی شادی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
زیادہ تر شوبز شخصیات کے مطابق دعا زہرہ کو اغوا کرکے ان کی کم عمری میں شادی کرائی گئی اور اس پوری کہانی میں حکومت اور پولیس خاموش تماشائی بنے رہے۔
حرا مانی کی جانب سے مذکورہ خواہش کا اظہار کرنے کے بعد ان پر لوگوں نے شدید تنقید کی اور 26 جولائی کا ان کا نام ٹوئٹر پر ٹرینڈ بھی کرتا رہا۔
زیادہ تر لوگوں نے اداکارہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ انہیں ذہنی صحت کے علاج کی ضرورت ہے، اب جب کہ ثابت ہوچکا کہ دعا زہرہ کو اغوا کرکے ان سے کم عمری میں شادی کی گئی تو اداکارہ ایسا کیوں کہہ رہی ہیں۔
زیادہ تر لوگوں نے حرا مانی کی ذہنی صحت پر سوالات اٹھائے اور کہا کہ انہیں علاج کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ دعا زہرہ کو عدالتی حکم پر 25 جولائی کو لاہور سے کراچی منتقل کردیا گیا تھا۔
دعا زہرہ رواں برس اپریل میں گھر سے مبینہ طور لاپتہ ہوگئی تھیں، بعد ازاں وہ اس وقت سامنے آئی تھیں جب انہوں نے مبینہ طور پر پنجاب کے رہائشی ظہیر احمد سے شادی کرلی تھی۔
ان کا گھر سے پراسرار طور پر چلے جانا اور پسند کی شادی کرنا بہت بڑا اسکینڈل بنا اور بعد ازاں ان کی عمر کے حوالے سے بھی تنازع رہا۔
دعا زہرہ اور ظہیر احمد کو پنجاب اور سندھ پولیس نے متعدد بار عدالتوں میں پیش کیا اور لڑکی نے ہر بار شوہر کے ساتھ رہنے کا بیان دیتے ہوئے بتایا کہ انہیں والدین کی جانب سے دھمکیاں مل رہی ہیں۔
دعا زہرہ کی عمر کے حوالے سے بھی تنازع رہا اور پہلی بار عدالتی حکم پر ان کے کرائے گئے میڈیکل میں ان کی عمر 17 برس تک جب کہ دوسری بار کرائے گئے میڈیکل میں ان کی عمر 16 برس تک بتائی گئی۔
اپریل سے لے کر جولائی تک دعا زہرہ لاہور سمیت پنجاب کے دیگر علاقوں میں شوہر کے ہمراہ رہیں اور انہوں نے متعدد بار انٹرویوز میں بتایا تھا کہ ان کے والدین زبردستی شادی کروانا چاہتے تھے اور ان پر تشدد بھی کرتے تھے اور اب بھی انہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عدالتی حکم پر دعا زہرہ کو لاہور سے کراچی منتقل کر دیا گیا
تاہم رواں ماہ جولائی کے پہلے ہفتے میں دعا زہرہ کے والد علی کاظمی نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ ان کی بیٹی کو لاہور سے کراچی منتقل کیا جائے جس کے بعد عدالت نے انہیں کراچی منتقل کرنے کا حکم دیا۔
کراچی منتقل کیے جاتے وقت دعا زہرہ کے والد علی کاظمی کے وکیل جبران ناصر کی جانب سے لاہور کی عدالت میں دعا زہرہ کے نام سے ایک درخواست بھی جمع کروائی گئی تھی، جس میں ان کے نام سے بیان دیا گیا تھا کہ اب ان کے تعلقات شوہر ظہیر احمد کے ساتھ اچھے نہیں رہے۔
تمام کارروائیوں کے بعد دعا زہرہ کو 25 جولائی کو چائلڈ پروٹیکشن سینٹر کراچی منتقل کردیا گیا تھا اور ساتھ ہی ان کے شوہر ظہیر احمد کی گرفتاری کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں، تاہم انہوں نے عدالتوں سے قبل از گرفتاری ضمانت کے آرڈر حاصل کر رکھے ہیں۔
تبصرے (3) بند ہیں