حکومت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں روکے، ہیومن رائٹس واچ
نیویارک: انسانی حقوق کی تنظیم، ہیومن رائٹس واچ ( آیچ آرڈبلیو) نے وزیرِ اعظم نوازشریف کو ' انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنانے والے دس نکات' پر مشتمل ایک تفصیلی خط روانہ کیا ہے جس میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ فوری طور پر ملک میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی صورتحال کا تدارک کرے۔
ان خلاف ورزیوں میں مذہبی اقلیتوں پر حملے، بلوچستان میں لوگوں کو غائب کرنے کا عمل اور خلاف ورزی کرنے والے عسکریت پسند گروہوں کو چھوٹ دینے کا عمل شامل ہے۔
ایچ آرڈبلیو نے کہا ہے کہ اس سال مئی میں پاکستان ایک اہم تبدیلی سے گزرا ہے جب ایک منتخب جمہوری حکومت نے اقتدار دوسری منتخب حکومت کے حوالے کیا ہے۔ اب نوازشریف کے پاس ایک اہم موقع ہے کہ وہ قانون کا نفاذ کرتے ہوئے انسانی حقوق کی تائید کرنے والی حکومت قائم کریں تاکہ جمہوری اداروں پر عوام کا اعتماد بحال ہوسکے۔
' دوہزار آٹھ میں جمہوریت کی بحالی کے بعد سے پاکستان نے چیلنجنگ ماحول کے باوجود اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں،' ایچ آر ڈبلیو کے پاکستانی سربراہ نے کہا۔ ' لیکن اگر حکومت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں نہیں روکتی تو اس کے فوائد ضائع ہوسکتے ہیں۔'
سال 2012 سے اب تک نشانہ وار قتل کی وارداتوں میں 650 شیعہ مسلمان قتل ہوچکے ہیں جن میں اکثریت ہزارہ برادری کی ہے جنہیں بلوچستان میں نشانہ بنایا گیا۔ سُنی عسکریت پسندو گروپس، جیسا کہ بدنامِ زمانہ کالعدم لشکرِ جھنگوی پورے پاکستان میں کسی گرفت کے بنا آزادی سے کام کررہا ہے ۔
ایچ آرڈبلیو نے کہا ہے کہ خطرے سے دوچار شیعہ اور دیگر گروہوں پر حملے کے ذمے داروں کو حکومت فوراً گرفتار کرے۔
' شیعاؤں پر شدت کیساتھ حملے ہورہے ہیں اور سیکیورٹی فورسز بے بسی سے یہ سب دیکھ رہی ہیں،' حسن نے کہا ۔
'خواہ ان حملوہ آوروں کو پکڑنے میں نا اہلی شامل ہیں یا خود سیکیورٹی ادارے اس میں ملوث ہیں ، یہ حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ اس کا ازالہ کرے۔'
ہیومن رائٹس واچ نے مشتبہ بلوچ عسکریت پسندوں یا حکومت مخالف افراد کی فوج، انٹیلیجنس ایجنسیوں اور نیم فوجی فرنٹیئر کور کے ہاتھوں لاپتہ ہونے کے واقعات کو ریکارڈ کیا ہے۔
دوسری جانب سال 2012 اور 2013 میں بلوچ قوم پرستوں اور دیگر عسکریت پسند گروہوں کی جانب سے غیر بلوچوں پر حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
' وزیرِ اعظم نواز شریف بلوچستان میں بزور طاقت لوگوں کو لاپتہ کرنے، غیرعدالتی قتل اور غیرقانونی گرفتاریوں کو روکیں۔' حسن نے کہا ۔
ساتھ ہی کہا گیا ہے کہ جس سے بھی یہ جرم ہوا ہے کہ حکومت اس کی تفتیش کرکے انہیں انصاف کے کٹہرے تک لائے۔
ایچ آرڈبلیو نے کہا ہے کہ نوازشریف مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کی کوششوں کو دوگنا کرے اور مذہبی توہین کے قانون کا نفاذ روکے۔
اس کے علاوہ خط میں خواتین کا عزت کے نام پر قتل، ان پر تیزاب پھینکنے کے واقعات کی روک تھام کرے۔ ساتھ ہی مشکل اور تشدد والے حالات میں کام کرنے والے صحافیوں کے تحفظ پر بھی زور دیا گیا ہے۔
' پاکستان کو انسانی حقوق کا احترام کرنے والی جمہوریت بنانے میں کئ مشکلات ہیں اور ان کا کوئی فوری حل بھی نہیں،' حسن نے کہا۔
لیکن یہ پاکستان کی ترقی کے لئے لازمی ہے کہ حکومت لوگوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے۔