'عمران خان آ گئے'، صحافیوں، سیاستدانوں کی تحریک انصاف کو مبارکباد
پنجاب اسمبلی کے 20 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کو ملکی سیاست میں گیم چینجر کے طور پر دیکھا گیا، پولنگ کے دوران 14 پولنگ اسٹیشن میں معمولی نوعیت کے جھگڑے ہوئے۔
جیسے ہی غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج آنا شروع ہوئے تو واضح ہوگیا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بڑی کامیابی حاصل کرنے کی پوزیشن میں آ گئی ہے۔
سرکاری نتائج آنے سے قبل ہی ملک بھر کے صحافیوں، سیاست دانوں اور تجزیہ کاروں نے ٹوئٹر پر پی ٹی آئی کو مبارکباد کے پیغامات بھیجے اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کو مشورے دیے۔
صحافی خرم حسین نے کہا کہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ عمران خان پاکستان کے حقیقی مقبول ترین رہنما بن کر ابھرے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اسلام آباد پر گہرے بادل چھا گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے ضمنی انتخابات کے غیرحمتی، غیرسرکاری نتائج، پی ٹی آئی کو واضح برتری حاصل
خاتون صحافی مہرین زہرہ ملک نے ٹوئٹ میں کہا کہ نئے انتخابات میں وزیراعظم شہباز شریف کو مزید مشکلات ہوں گی۔
ٹی وی اینکر مبشر زیدی نے تجویز دی کہ پی ایم ایل (ن) کو اب اپنی شکست کو تسلیم کرکے باوقار طریقے سے حکومت ان کے حوالے کرنا چاہیے۔
نیویارک ٹائمز کے پاکستان میں نامہ نگار سلمان مسعود نے ٹوئٹ کیا کہ یہ ووٹ اسٹیبلشمنٹ کو مسترد کرنے اور ایندھن کی بُلند قیمتیں، مہنگائی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کا ردعمل ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب کے ضمنی انتخابات کی دلچسپ صورتحال پر ایک نظر
بیرسٹر اسد رحیم خان کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ یہ ووٹ ریفرنڈم تھا۔
دوسری طرف، محقق اور ایکٹوسٹ عمار راشد نے پی ٹی آئی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ معیشت کی سست روی کے باوجود پنجاب میں عمران خان کا بیانیہ گونج اٹھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ پنجاب کی سیاست میں اب ڈیل بریکر نہیں رہا۔
صحافی سحر بلوچ کا بھی یہ مؤقف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب ضمنی انتخابات: پاک فوج کا 'حساس علاقوں' کا جائزہ
دوسری جانب، بیرسٹر عبدالمعیز جعفری نے روشنی ڈالی کہ یہ شکست پی ایم ایل (ن) کے لیے پیغام ہے کہ ووٹ کو عزت دو۔
کالم نگار ندیم فاروق پراچہ نے پاکستان تحریک انصاف کو مبارکباد دی اور کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے پیروں پر کھڑا ہونا سیکھ لیا۔
یہ بھی پڑھیں: 'شکست تسلیم'، مسلم لیگ (ن) کو عوام کے فیصلے کے سامنے سرجھکانا چاہیے، مریم نواز
دیگر ممالک کی جانب سے بھی پی ٹی آئی کو مبارکباد کے پیغامات دیے گئے، یونیورسٹی آف برسٹل کے لیکچرار احمد جمال پیرزادہ نے ٹوئٹ میں کہا کہ عوامی طاقت اب بھی ریاستی مشینری اور اسٹیبلشمنٹ کی جوڑ توڑ کے خلاف ترپ کا پتہ ہے۔
اپسالا یونیورسٹی کے پروفیسر اشوک سوین نے ٹوئٹ کیا کہ عمران خان کی پارٹی نے شریف خاندان کے گھر میں انتخابات جیتے ہیں۔