امریکا: سعودی عرب اور افغانستان میں امریکی کردار کو محدود کرنے کا بل منظور
امریکی کانگریس نے رواں ہفتے 2023 کے لیے قومی دفاعی بل منظور کرلیا جس کے تحت محکمہ دفاع کے وسائل کا استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں امریکی انسانی امداد اور کرنسی کی ترسیل کو مؤثر طریقے سے ختم کردیا جائے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایوان کی اپروپریئشنز کمیٹی نے رواں ہفتے کے شروع میں مالی سال 2023 کے دفاعی بل کو 26 کے مقابلے میں 32 ووٹوں سے منظور کیا تھا۔
یہ بل کیوبا میں موجود حراستی مرکز گوانتاناموبے کو بھی بند کرتا ہے اور یمن میں امریکی ہتھیاروں کے استعمال کو محدود کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی ڈرون حملے میں داعش کا شامی سربراہ مارا گیا، پینٹاگون کا دعویٰ
ڈیموکریٹک قانون سازوں نے اس دفاعی بل میں متعدد ترامیم متعارف کروائی ہیں، متعارف کرائی گئی ترامیم کا مقصد سعودی عرب کی فوجی مدد کو محدود کرنا ہے جبکہ سعودی عرب، امریکی ہتھیاروں کے سب سے بڑے خریداروں میں سے ایک ہے۔
متعارف کرائے گئے یہ اقدامات یمن کی خانہ جنگی میں امریکی ہتھیاروں کے استعمال کی حدود قائم کریں گے اور انسانی حقوق سے متعلق خدشات پر کانگریس کی تشویش کو نمایاں کریں گے۔
متعارف کرائی گئی ترامیم کی ایک شق میں 2018 میں سعودی صحافی اور واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خاشقجی کے استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کا بھی ذکر ہے۔
یہ دفاعی بل امریکی قانون سازوں کی یوکرین میں روسی مداخلت کو ختم کرنے کے لیے طویل مدتی امریکی کوششوں کی حمایت پر بھی زور دیتا ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان کو انسانی امداد کی فراہمی کیلئے اقوام متحدہ کے منصوبے کا اعلان
امریکا کی جانب سے یوکرین کو دی جانے والی سیکیورٹی امداد میں یوکرینی افواج اور قومی سلامتی کے دستوں کو تربیت، سازوسامان، ہتھیار، خدمات، تنخواہیں، وظائف اور انٹیلی جنس سپورٹ کے وسائل شامل ہیں۔
بل پر حتمی ووٹنگ سے قبل کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر، جو مینیسوٹا سے مسلم ڈیموکریٹ ہیں، نے آخری اور عین موقع پر ایک ترمیم پیش کی جس میں لاکھوں افغانوں کے لیے امریکی انسانی امداد کے خاتمے کو روکنے کی کوشش کی گئی۔
یہ ترامیم محکمہ دفاع کے فنڈز کو طالبان، امارت اسلامیہ افغانستان، یا کسی بھی ذیلی ادارے، ایجنٹ یا آلہ کار کو کرنسی یا دیگر قیمتی اشیا کا استعمال کرنے سے روکنے کے لیے کی گئی ہیں۔
یہ بل جنگ زدہ ملک افغانستان کے لیے امریکی امداد کو مؤثر طریقے سے روک دے گا، یہ امریکی محکمہ دفاع کے طیاروں کو تقریباً ہر طرح کے سامان کی نقل و حمل سے روک دے گا، ان اشیا میں خوراک اور زندگی بچانے والی دوائیں بھی شامل ہوں گی، افغانستان اس وقت ایک ایسا ملک ہے جہاں لاکھوں لوگوں کو غذائی قلت اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے۔
اس وقت محکمہ دفاع امدادی پروازوں کے لیے سیکیورٹی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کرتا ہے اور افغانستان میں کرنسی کی نقل و حمل میں سہولت فراہم کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب اہم شراکت دار ہے اور اس کے دفاع کیلئے پُرعزم ہیں، امریکا
یہ منظور کردہ نیا قانون تقریباً 3 اعشاریہ 5 ارب ڈالر کے افغان اثاثوں کی واپسی کے عمل کو مزید پیچیدہ بنا دے گا، جسے واشنگٹن جاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
کانگریس کی خاتون رکن الہان عمر کی ترمیم صدر جو بائیڈن کو یہ اختیار دیتی تھی کہ اگر وہ انسانی ہمدردی کے تحت ضروری سمجھتے ہیں یا اگر ایسا کرنا امریکا کے قومی مفادات کو آگے بڑھاتا ہے تو امداد کی نقل و حمل کے لیے محکمہ دفاع کے فنڈز کے استعمال پر پابندی کو ختم کرسکتے ہیں، تاہم مجوزہ ترمیم کو مسترد کردیا گیا۔