کراچی سمیت سندھ بھر میں مون سون بارشوں نے تباہی مچادی، 30 افراد جاں بحق
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) سندھ نے کہا ہے کہ پیر کے روز کراچی اور صوبے کے دیگر شہروں میں ہونے والی مون سون بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں کم از کم 30 افراد جاں بحق ہوگئے۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ 4 جولائی سے بارش کے باعث ہونے والے مختلف حادثات میں کراچی میں 31 اموات سمیت سندھ میں 49 افراد جاں بحق ہوئے۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق بارشوں سے متعلقہ حادثات کے دوران 14 افراد کراچی میں جاں بحق ہوئے جبکہ ٹھٹہ میں 9، خیرپور میں 2 اور سکھر میں ایک شخص جان کی بازی ہار گیا۔
حکومت سندھ نے گزشتہ روز کراچی میں رین ایمرجنسی نافذ کردی تھی جبکہ بارش کے بعد شہر کے متعدد علاقے اور اہم سڑکیں پانی میں ڈوب گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ضلع جنوبی کی صورتحال زیادہ خراب ہے، کوشش ہے جلد سڑکوں سے پانی نکال دیں، مراد علی شاہ
اورنگی ٹاؤن اور کورنگی میں برساتی نالے پانی سے بھر گئے اور پانی ان کے اوپر سے گزر کر گھروں میں داخل ہو گیا، آئی آئی چندریگر روڈ، ڈیفنس، شاہراہ فیصل، یونیورسٹی روڈ، نیپا چورنگی اور قیوم آباد چورنگی کی سڑکوں پر کئی کئی فٹ پانی کھڑا تھا، گاڑیاں خراب ہونے اور ٹریفک جام کے باعث عوام گھنٹوں پھنسے رہے جبکہ مختلف علاقوں میں 36 گھنٹے سے زائد بجلی بند رہنے کی شکایات سامنے آئیں۔
تاہم ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ٹوئٹ کیا کہ شہر کے نالوں میں پانی کی سطح کم ہونے کے بعد آئی آئی چندریگر روڈ کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی روڈ کو بھی ٹریفک کے لیے کلیئر کر دیا گیا ہے۔
آج صبح جاری ہونے والے ایک بیان میں مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ انہوں نے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ اور شرجیل میمن کے ہمراہ ملیر، ضلع شرقی، ضلع غربی، ضلع جنوبی اور ضلع وسطی کا دورہ کیا اور بارش کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا۔
انہوں نے یقین دلایا کہ سڑکوں پر موجود پانی کو جلد نکال دیا جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ نکاسی آب کے لیے شہر کے کئی علاقوں میں ٹیمیں تعینات کردی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: کراچی میں تیز بارشوں سے تباہ کن صورتحال، 6 افراد جاں بحق، کئی علاقے ڈوب گئے
مرتضیٰ وہاب نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں اور وزرا کو خود کام کی نگرانی کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
دوسری جانب پی ڈی ایم اے کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کراچی کے علاقے کیماڑی میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں سب سے زیادہ 231.75 ملی میٹر بارش ہوئی، اس کے بعد ضلع شرقی میں 203.3 ملی میٹر، ضلع کورنگی میں 191 ملی میٹر، ضلع جنوبی میں 132 ملی میٹر، ضلع وسطی میں 129.8 ملی میٹر، ضلع ملیر میں 98 ملی میٹر اور ضلع غربی میں 53.9 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
گزشتہ روز میڈیا بریفنگ میں وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ ضلع جنوبی کے مختلف علاقوں میں 15 گھنٹوں کے اندر تقریباً 232 ملی میٹر یعنی 9 انچ تک بارش ہوئی۔
انہوں نے کہا تھا کہ ضلع جنوبی کی صورتحال زیادہ خراب ہے، ہم اپنی پوری کوشش کریں گے کہ جلد سے جلد پانی کو نکالیں، محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ سے دوبارہ بارشوں کے سلسلے کا آغاز ہوسکتا ہے، اس لیے بہت ضروری ہے کہ سڑکوں سے پانی کی نکاسی کریں۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ میں نے خود بھی دورہ کیا ہے، نالے گنجائش سے زیادہ بہہ رہے ہیں، اگر پمپ کرکے پانی کو نالوں میں ڈالتے ہیں تو دوسری جگہ سے اوورفلو ہو کر دوبارہ سڑکوں پر آرہا ہے، یہ ایک اور مسئلہ ہمیں درپیش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں کہیں تیز، کہیں ہلکی بارش
انہوں نے کہا تھا کہ ہم اپنی پوری کوشش کریں گے کہ جلد سے جلد پانی کو نکال سکیں کیونکہ محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا سلسلہ ابھی جاری ہے، کل بارش میں کچھ کمی ہوگی لیکن بدھ سے دوبارہ بارشوں کے سلسلے کا آغاز ہوسکتا ہے، اس لیے بہت ضروری ہے کہ سڑکوں سے پانی کی نکاسی کریں۔
انہوں نے کہا تھا کہ شہر میں سالوں سے نالوں پر سرکاری عمارتیں بنی ہوئی ہیں، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر سال بارشیں زیادہ ہو رہی ہیں۔
بلوچستان میں دفعہ 144 نافذ
دوسری جانب محکمہ داخلہ بلوچستان نے صوبہ بھر میں مون سون بارشوں کے پیشِ نظر دفعہ 144 نافذ کردی ہے جو ایک ماہ تک نافذ العمل رہے گی۔
محکمہ داخلہ کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دفعہ 144 کے تحت تفریحی مقامات پر ڈیمز و ندی نالوں میں تیراکی پر پابندی عائد ہوگی۔
ادھر پی ڈی ایم اے بلوچستان نے صوبے میں بارشوں سے ہونے والے اب تک کے نقصانات سے متعلق تازہ رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق حالیہ بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں 62 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں 23 خواتین، 15مرد اور 24 بچے شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اموات بولان، کوئٹہ، ژوب، دکی، خضدار، کوہلو، کیچ، مستونگ، ہرنائی، قلعہ سیف اللہ اور سبی میں ہوئیں جبکہ بارشوں کے دوران حادثات کا شکار ہو کر 48 افراد زخمی بھی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر صوبے بھر میں 670 سے زائد مکانات منہدم ہوئے۔
خیبر پختونخوا میں ریلیف آپریشن جاری
دریں اثنا پیر کو صوابی، مالاکنڈ، ڈیرہ اسمٰعیل خان، ٹانک اور نوشہرہ میں بارشوں اور سیلاب کے دوران 2 افراد ہلاک اور 3 کے زخمی ہونے کے بعد ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام خیبر پختونخوا میں امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
حکام کے مطابق پانی کا تیز بہاؤ علاقوں میں مکانات اور اسکولوں کو بہا لے گیا جس سے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا۔
صوبائی وزیر اعلیٰ محمود خان نے تمام ایجنسیوں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے جبکہ پھنسے ہوئے لوگوں کو بچانے کے لیے ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ اس کا کنٹرول روم چوبیس گھنٹے فعال ہے اور لوگوں سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع ہیلپ لائن 1700 پر دیں۔
ملک بھر میں مزید بارشیں متوقع
آج ایک رپورٹ میں ریڈیو پاکستان نے بتایا ہے کہ آئندہ 12 گھنٹوں کے دوران اسلام آباد، بالائی اور وسطی پنجاب، خیبر پختونخوا، مشرقی بلوچستان، کشمیر اور زیریں سندھ میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق راولپنڈی، اسلام آباد، بالائی خیبرپختونخوا، بالائی پنجاب اور کشمیر میں موسلادھار بارش کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی کے بیشتر علاقوں میں بارش، شہریوں کو شدید گرمی میں کچھ سکون ملا
اس کے علاوہ محکمہ موسمیات نے کراچی، ٹھٹہ، بدین اور حیدرآباد میں گرج چمک کے ساتھ مزید موسلادھار بارش کی پیش گوئی کی ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے بتایا کہ شہر کی جانب آنے والا نیا موسمی سسٹم 18 سے 19 جولائی تک موجود رہے گا۔
سردار سرفراز کا یہ بھی کہنا تھا کہ میرپورخاص، عمرکوٹ اور ٹنڈو محمد خان میں بھی گرج چمک کے ساتھ وقفے وقفے سے بارش کا امکان ہے۔
انہوں نے کراچی، بدین، ٹھٹہ، میرپورخاص اور عمرکوٹ کے نشیبی علاقوں میں سیلاب کے خطرے سے بھی خبردار کیا۔