• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پی ٹی آئی حکومت کے تحت پاکستان اسٹیل ملز کے معاملات کی تحقیقات شروع

شائع July 10, 2022
اسٹیل مل وزارت صنعت و پیداوار کے انتظامی کنٹرول میں ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
اسٹیل مل وزارت صنعت و پیداوار کے انتظامی کنٹرول میں ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ہدایت کی تعمیل کرتے ہوئے وزارت صنعت و پیداوار نے پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کے سی ای او سے کہا ہے کہ وہ سینئر حکام کی مبینہ غفلت سے متعلق رپورٹ پیش کریں جس سے قومی خزانے کو 284 ارب روپے کا نقصان پہنچا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی اے سی نے مل کی پیپلز ورکرز یونین (پی ڈبلیو یو) کی جانب سے دائر کی گئی شکایت پر اس معاملے کا نوٹس لیا اور یکم جون کو ہدایات جاری کی تھیں۔

7 جون کو پاکستان اسٹیل ملز کو لکھے گئے خط میں وزارت صنعت نے پی ایس ایم کے 2018 سے 2022 تک کے واقعات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اس سے 'پی ٹی آئی حکومت اور عارف حبیب گروپ کے درمیان سازشی گٹھ جوڑ کو بے نقاب کرنے میں مدد ملے گی'۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: پاکستان اسٹیل ملز سے 4 ہزار 544 ملازمین برطرف

وزارت نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے ہمیشہ پی ایس ایم کی ناکامی کا الزام اس کی افرادی قوت پر لگایا جو کہ 'غیر منصفانہ' تھا کیونکہ مل کے کارکن تربیت یافتہ اور ذمہ دار تھے اور ہمیشہ انتظامیہ کے حکم کے مطابق کام کرتے تھے۔

اسٹیل مل وزارت صنعت و پیداوار کے انتظامی کنٹرول میں ہے، اس کا سیکریٹری پرنسپل اکاؤنٹس آفیسر (پی اے او) ہے، جو بورڈ آف ڈائریکٹرز اور اعلیٰ افسران کی تعیناتی اور کارکردگی کی نگرانی کا ذمہ دار ہے۔

پی ڈبلیو یو نے اپنی شکایت میں کہا کہ 2018 کے بعد بورڈ آف ڈائریکٹرز نے زیادہ تر غیر پیشہ ور اور من پسند افراد کا تقرر کیا جو ایک مربوط اسٹیل پلانٹ کے کام سے واقفیت نہیں رکھتے تھے۔

پیپلز ورکرز یونین نے افسوس کا اظہار کیا کہ وزارت صنعت کو پی ایس ایم کی بحالی کے لیے سی ای او کے عہدے کے لیے ایک سفارش کی گئی لیکن وہ میٹالرجسٹ تھے اور نہ ہی ان کے پاس مربوط اسٹیل پلانٹ کے حوالے سے کوئی تجربہ تھا۔

مزید پڑھیں: اسٹیل مل انتظامیہ اور افسران خزانے پر بوجھ ہیں، ملازمین سے پہلے انہیں نکالیں، چیف جسٹس

پی ڈبلیو یو نے مزید کہا کہ لہٰذا اس تقرر نے پاکستان اسٹیل آفیسرز سروسز رولز، پبلک سیکٹر کمپنیز (کارپوریٹ گورننس) رولز 2013 اور پبلک سیکٹر کمپنیز (چیف ایگزیکٹو کی تعیناتی) گائیڈ لائن 2015 کی خلاف ورزی کی ۔

یونین نے یہ بھی الزام لگایا کہ وزارت صنعت نے کبھی بھی بورڈ آف ڈائریکٹر اور اعلیٰ انتظامیہ کی کارکردگی کی نگرانی نہیں کی، جو کہ 2018 سے 2021 تک اسٹیل مل کے آڈٹ شدہ کھاتوں سے ظاہر ہے۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایک سی ای او کمپنی کے منافع یا نقصان کا ذمہ دار ہے، یونین نے کہا کہ ملز کی انتظامیہ کی کارکردگی پر نظر رکھنے میں وزارت کی عدم دلچسپی کے باعث پی ٹی آئی حکومت کے 44 ماہ کے دور میں 284 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

یونین نے یاد دلایا کہ 2018 کی انتخابی مہم کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان اور پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے وعدہ کیا تھا کہ ان کی حکومت پاکستان اسٹیل مل کو بحال کرے گی لیکن پھر 'وہ اقتدار میں آنے کے بعد اپنا وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہے'۔

یونین نے پاکستان اسٹیل مل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور انتظامیہ کو ہٹانے کی بھی اپیل کی اور ایف آئی اے سے 10 ارب روپے سے زائد مالیت کی اشیا کی مبینہ چوری کی تحقیقات اور ذمہ داروں کی نشاندہی کرنے کا مطالبہ کیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024