مالی خسارہ: کفایت شعاری اقدامات پر عمل درآمد کے لیے کمیٹی تشکیل
وفاقی حکومت نے کفایت شعاری اقدامات پر عمل درآمد کے لیے وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل کی سربراہی میں 10رکنی کمیٹی تشکیل دے دی تاکہ مالیاتی خسارہ روکنے کے لیے اخراجات میں کمی لائی جائے۔
حکومت کی جانب سے یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی توسیعی فنڈ سہولت دوبارہ شروع کرنے کا خواہاں ہے اور اس مقصد کے لیے مالیاتی خسارہ کم کرنے کا عزم کیا ہے۔
وزارت خزانہ کی طرف سے 7 جولائی کو جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل حکومت کی تشکیل دی گئی 10 رکنی کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے۔
مزید پڑھیں: وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف سے مذاکرات پر چپ سادھ لی
کمیٹی کے اراکین میں وزیر منصوبہ بندی، مواصلات، کامرس، وزیر برائے سمندری امور اور وزیر مملکت برائے خزانہ بھی شامل ہوں گے جبکہ محکمہ خزانہ، منصوبہ بندی اور وزارت صنعت کے سیکریٹریز اور محکمہ خزانہ کے ایڈیشنل سیکریٹری بھی شامل ہوں گے۔
کمیٹی کے قواعد وضوابط میں وقتاً فوقتاً مالی سال 2022-23 کے لیے کفایت شعاری کے اقدامات اور متعلقہ امور پر عمل درآمد کا جائزہ لینا اور یقینی بنانا شامل ہے۔
کمیٹی اخراجات کم کرنے کے لیے پرنسپل اکاؤنٹنگ افسران سے تجاویز بھی طلب کرے گی اور منظور شدہ اقدامات میں نرمی کے لیے تجاویز کو بھی منظور کرے گی۔
کمیٹی کی طرف سے خود مختار اداروں، سرکاری اداروں، کارپوریشنز اور اتھارٹیز کی ضرورت اور افادیت کا جائزہ لینے کے لیے ایک یلی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: اسحٰق ڈار خوشی سے آئیں، وزارت رہے یا نہیں کوئی مسئلہ نہیں، مفتاح اسمٰعیل
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ حکومت نے بجلی کی شدید کمی کے دوران بجلی بچانے کی کوششوں کے لیے کفایت شعاری کے اقدامات کا اعلان کیا تھا۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں کفایت شعاری کے منصوبے کی منظوری دی گئی تھی۔
حکومت نے گزشتہ مہینے سب سے اہم اقدامات میں یہ اعلان تھا کہ سرکاری عہدیداروں کے غیر ملکی دوروں میں کمی اور سرکاری ملازمین کے لیے ایندھن کے کوٹے میں 40 فیصد کمی کی جائے گی۔
حکومت کی طرف سے فیصلہ کیا گیا تھا کہ سرکاری سطح پر ایمبولینسز اور اسکول بسوں جیسی یوٹیلٹی گاڑیوں کے علاوہ گاڑیوں کی خریداری پر پابندی ہوگی اور سرکاری افسران کے علاج معالجے کے لیے بیرون ملک دوروں سمیت ’غیر ضروری‘ غیر ملکی دوروں پر بھی پابندی ہوگی۔
حکومت نے یہ فیصلہ بھی کیا تھا کہ وفاقی کابینہ سے توانائی کو بچانے کے منصوبے کی منظوری تک حکومتی اجلاسوں کو عملی طور پر منعقد کرنے کو ترجیح دی جائے گی۔ کابینہ نے سرکاری سطح پر اور دفاتر میں یوٹیلیٹی کی کھپت میں 10 فیصد کمی کرنے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات اب تک بے نتیجہ ثابت
تاہم، فنانس ڈویژن نے 7 جولائی کو ایک دفتری یادداشت جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ مالی خسارے میں کمی کے لیے اخراجات کو کم کرنے کے علاوہ عوامی پیسوں کے ضروری استعمال کو یقینی بنانے کے لیے غیر معمولی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
نوٹی فکیشن میں حکومت کے پیسوں سے ہر قسم کی گاڑیوں کی خریداری اور بیرون ملک علاج پر پابندی کا اعادہ کیا گیا ہے جبکہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے درکار عہدوں کے علاوہ نئی آسامیاں بنانے اور یومیہ اجرت والوں کی تقرری پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
حکومت کی طرف سے ایسی پابندی کا اطلاق دفتری فرنیچر، مشینری اور آلات کی خریداری اور سرکاری ملازمین کے غیر ضروری سرکاری دوروں پر بھی ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: شوکت ترین، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ختم کیے بغیر امریکا سے روانہ
پرنسپل اکاؤنٹنگ افسران کو یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ یوٹیلیٹیز کی کھپت کو 10 فیصد تک کم کریں اور آن لائن اجلاسوں کو فروغ دے کر غیر ضروری سفر کو کم کریں۔
فنانس ڈویژن کی یاداشت میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے وزراء کی گاڑیوں کے پیٹرول کے استعمال میں 40 فیصد اور کابینہ کے ارکان کی سیکیورٹی گاڑیوں کے استعمال میں 50 فیصد کمی کا فیصلہ بھی کیا ہے۔