• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

سندھ: جھمپیر میں کوئلے کی کان سے 8 مزدوروں کی لاشیں نکال لی گئیں

شائع July 8, 2022
ریسکیو اہلکار، کان کن اور ہلاک ہونے والے مزدوروں کے رشتے دار کے باہر کھڑے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
ریسکیو اہلکار، کان کن اور ہلاک ہونے والے مزدوروں کے رشتے دار کے باہر کھڑے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

ریسکیو ٹیموں نے سرچ آپریشن کے دوران تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے دو دن کی مسلسل کوششوں کے بعد جمعرات کو جھمپیر کے قریب ایک کوئلے کی کان سے 8 کان کنوں کی لاشیں نکال لیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جھمپیر کے پہاڑی علاقے میں تیز بارش کے بعد بارش کا پانی میٹنگ ریلوے اسٹیشن کے قریب کان میں داخل ہوگیا، اس کے نتیجے میں کوئلے کی کان میں 9 مزدور پھنس گئے تھے اور ان میں سے آٹھ کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: کوئلے کی کان سے 7 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں

ایک اہلکار نے بتایا کہ بارش کا پانی 50 سے 60 فٹ گہرا جمع ہو گیا تھا، غوطہ خور بھی وہاں موجود ہیں لیکن وہ بھی کچھ نہیں کر سکتے جب تک کہ پانی نہ نکل جائے، کان 350 فٹ گہرائی میں ہے۔

حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی شناخت سجاد علی، عطا اللہ، مین شیر، پرویز محمد، ابوبکر، عظیم، جان ولی اور گل چمن کے نام سے ہوئی ہے، ایک 12 سالہ لڑکا اب بھی کان میں پھنسا ہوا بتایا جاتا ہے جس کی تلاش رات گئے تک جاری رہی۔

ٹھٹھہ کے ڈپٹی کمشنر غضنفر علی قادری نے صحافیوں کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے۔

قبل ازیں مرنے والوں کے لواحقین نے سول سوسائٹی کے ارکان کے ساتھ مل کر ریلوے ٹریک پر احتجاجی مظاہرے کیے اور اس طرح کی کان بنانے پر پابندی کا مطالبہ کیا۔

دریں اثنا، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جمعرات کو صوبائی محکمہ توانائی کو صوبے بھر کی تمام کانوں کا سیفٹی آڈٹ کرنے کا حکم دیا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: رات گئے کوئلہ کان کے 4 ملازمین کو اغوا کرلیا گیا

انہوں نے جھمپیر میں کوئلے کی کانوں میں بارش کا پانی بھر جانے سے مزدوروں کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

وزیراعلیٰ نے کان کے حادثے میں 12 سالہ لڑکے کی ہلاکت پر بھی دکھ اور تشویش کا اظہار کیا اور وزیر توانائی کو ہدایت کی کہ وہ واقعے کی مکمل انکوائری کرکے رپورٹ پیش کریں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر متاثرہ لڑکا کان میں کام کر رہا تھا تو یہ چائلڈ لیبر کا معاملہ ہے اور خبردار کیا کہ میں چائلڈ لیبر کے معاملے پر سخت کارروائی کروں گا۔

وزیراعلیٰ نے متاثرین کے لواحقین کو معاوضے کے انتظامات کرنے کا بھی حکم دیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024