بہاولنگر: خواتین کے ذریعے لوگوں کو جھانسا دے کر لوٹنے والا گینگ گرفتار
بہاولنگر کی ضلعی پولیس نے خواتین کے ذریعے مردوں کو جھانسا دینے اور پھنسا کر ویڈیوز بنانے اور بلیک میل کرکے ان سے رقم بٹورنے والے گروہ کا پردہ فاش کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈی پی او کے ترجمان شہزاد اشفاق نے ڈان کو بتایا کہ ڈاہرانوالہ پولیس اسٹیشن نے دو خواتین سمیت چار افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور ان میں سے دو کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ان کے موبائل فونز سے بدسلوکی کی کئی ویڈیوز برآمد ہوئیں۔
مزید پڑھیں: سوشل میڈیا کے ذریعے بیوہ، مطلقہ خواتین کو بلیک میل کرنے والا ملزم گرفتار
انہوں نے کہا کہ پولیس کی تفتیش سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چک 172 مراد سے تعلق رکھنے والے گینگ کے ارکان اپنی خواتین ارکان کو استعمال اور مختلف لوگوں کی ویڈیوز ریکارڈ کرتے اور اس کے بعد انہیں بلیک میل کرتے تھے۔
یہ گینگ سادہ لوح لوگوں کو نشانہ بناتا تھا خاص طور پر ایسے طبقے سے تعلق رکھنے والے جو اپنی عزت کی حفاظت کے لیے آواز نہیں اٹھا سکتے تھے۔
26 جون کو چک 32/3-آر کے رہائشی الیکٹریشن محمد دیوان کو چک 172 مراد کی ایک خاتون اور اس گینگ کی رکن نے بجلی کی خرابی ٹھیک کرنے کے بہانے ایک آؤٹ ہاؤس میں بلایا، نوجوان جب آؤٹ ہاؤس پہنچا تو اسے گینگ کے مرد ارکان نے یرغمال بنا لیا جنہوں نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا، اسے برہنہ کر دیا اور خواتین گینگ کے ارکان کے ساتھ ویڈیو بھی بنائی۔
بعد ازاں اس گینگ نے محمد دیوان کو دھمکی دی کہ اگر اس نے ایک لاکھ روپے نہ دیے تو وہ ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: خاتون کو ‘قابل اعتراض مواد’ سے بلیک میل کرنے والا ملزم گرفتار
29 جون کو چک 172 مراد کے محمد حنیف نامی کسان کو گینگ کی خاتون رکن نے پھنسایا اور اس کے ساتھ اس کی ویڈیو بنائی گئی، اسے بلیک میل کیا گیا تاکہ وہ گینگ کے ارکان کو 80 ہزار روپے ادا کر سکے۔
رقم وصول کرنے کے بعد بدمعاشوں نے حنیف سے کہا کہ اگر وہ اپنی عزت کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں تو مستقبل میں بھی انہیں رقم کی ادائیگی کرتا رہے۔
اس گروہ نے کھٹان کے علاقے کے ساجد علی نامی شہری کو پھنسا کر بلیک میل کیا اور اسے اس کی موٹرسائیکل سے بھی محروم کردیا۔
ڈی پی او کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ گرفتار گینگسٹرز نے دوران تفتیش درجنوں شہریوں کو طویل عرصے تک بلیک میل کرنے کا اعتراف کیا البتہ متاثرین کی اکثریت اسکینڈلز کے خوف کی وجہ سے گینگ کے ارکان کے خلاف اپنے بیانات ریکارڈ کرانے کو تیار نہیں۔
مزید پڑھیں: جنوبی کوریا: لڑکیوں کو بلیک میل کرکے ان کی فحش ویڈیوز پھیلانے کا اسکینڈل
انہوں نے کہا کہ گرفتار گینگ کے ارکان سے اس کے دیگر ساتھیوں کا پتا لگانے کے لیے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔