• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

فحش جملوں اور اشاروں کے باعث ’لفنگے‘ پر پابندی عائد

شائع July 5, 2022
فلم کو عید پر ریلیز کیا جانا تھا—اسکرین شاٹ
فلم کو عید پر ریلیز کیا جانا تھا—اسکرین شاٹ

پاکستان بورڈ آف فلم سینسرز (سی بی ایف سی) نے فحش جملوں اور جنسی اشاروں کی وجہ سے عید الاضحٰی پر ریلیز ہونے والی ہارر کامیڈی فلم ’لفنگے‘ کی ریلیز پر پابندی عائد کردی۔

سمیع خان، مانی، سلیم معراج اور مبین گبول کی فلم کا ٹریلر گزشتہ ماہ جون کے آخر میں ریلیز کرتے ہوئے اسے عید الاضحیٰ پر پیش کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

ہارر کامیڈی فلم کی کہانی 4 ایسے نوجوانوں کے گرد گھومتی ہے جن کے خواب بڑے ہوتے ہیں مگر وہ ان کی تکمیل کا طریقہ نہیں جانتے۔

یہ بھی پڑھیں: سمیع خان اور لفنگے

جاری کیے گئے ٹریلر سے فلم کی کہانی کو سمجھنا مشکل ہے، تاہم عندیہ ملتا ہے کہ فلم میں نہ صرف ڈارک کامیڈی بلکہ ہارر اور رومانس بھی دکھایا جائے گا۔

ہدایت کارعبدالخالق خان اور پروڈیوسر طارق حبیب رند کی فلم میں نازش جہانگیر نے بھوتنی کا روپ دھارا ہے مگر اب مرکزی فلم سینسر بورڈ نے اس کی نمائش پر پابندی عائد کردی۔

فلم کے ہدایت کار عبدالخالق خان اور پروڈیوسر نے ’لفنگے‘ کی ریلیز پر پابندی عائد کیے جانے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بورڈ کے پاس متنازع ڈائلاگس اور کا نکالنے کا اختیار تھا مگر بورڈ نے ایسا کرنے کے بجائے اس کی نمائش روک دی۔

فلم سینسر بورڈ کے چیئرمین محمد ارشد منیر نے ’انڈیپینڈنٹ اردو‘ سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ’لفنگے‘ کی نمائش پر پابندی عائد کردی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ مذکورہ فلم سے متعلق بورڈ کے زیادہ تر ارکان نے فیصلہ دیا کہ ’لفنگے‘ نمائش کے قابل نہیں۔

محمد ارشد منیر کا کہنا تھا کہ فلم میں بہت سارے فحش الفاظ استعمال کیے گئے ہیں، اس میں ذو معنی جملوں کا بھی بہت زیادہ استعمال کیا گیا ہے جب کہ جنسیت سے بھرے لفظوں کی ادائیگی بھی کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: لفنگے کو عید الاضحٰی پر ریلیز کرنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ ’لفنگے‘ میں شامل فحش ڈائلاگ پاکستانی سماج کے اقدار کے خلاف یں، اس لیے فلم کو نمائش کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

فلم بورڈ کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ’لفنگے‘ کی ٹیم کے پاس فلم بورڈ میں اپیل کا حق موجود ہے۔

دوسری جانب سے فلم کے ہدایت کار اور پروڈیوسر نے ’لفنگے‘ کی نمائش پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ سینسر بورڈ متنازع ڈائلاگز پر بیپ لگانے کی ہدایات بھی دے سکتا تھا جب کہ ایسے ڈائلاگز کو نکالنے کی بھی ہدایت کی جا سکتی تھی۔

فلم پروڈیوسر نے بھی ’لفنگے‘ کی پابندی پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی طور پر پروڈیوسر یہ پہلی فلم تھی اور وہ مزید فلموں میں سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتے تھے مگر سینسر بورڈ نے ان کی سرمایہ کاری کی کوششیں روک دیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

خواجہ Jul 06, 2022 10:42am
بالکل درست پابندی ہے کسی بھی لچر ، گھٹیا مواد ، اور فحش الفاط کو بذریعہ کیمرا نشر کرنا فلم نہیں کہلاتا۔ ٖفلم سنسر بورڈ کو ہر فلم کا کڑا جائزہ لینا چاہیے اور اس قسم کی گھٹیا فلمیں بین کرنی چایہئے،

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024