• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پی سی بی چیئرمین کی تنخواہ کچھ نہیں لیکن گالیاں بہت ہیں، رمیز راجا

شائع July 4, 2022
رمیز راجا نے قائمہ کمیٹی کے سوالوں کے جواب دیے—فائل/فوٹو: پی سی بی
رمیز راجا نے قائمہ کمیٹی کے سوالوں کے جواب دیے—فائل/فوٹو: پی سی بی

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین رمیز راجا نے کہا ہے کہ بورڈ کے سربراہ کی تنخواہ صفر ہے لیکن گالیاں بہت ہیں۔

بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کے چیئرمین نواب شیر وسیر کی زیر صدارت کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں کمیٹی اراکین کے علاوہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)کے چیئرمین رمیز راجا، پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) کے سیکریٹری آصف باجوہ اور پاکستان سپورٹس بورڈ کے حکام نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں: جونیئر لیگ کیلئے میانداد، آفریدی، ڈیرن سیمی اور شعیب ملک مینٹور مقرر

اجلاس کے دوران کمیٹی کے رکن ذوالفقار علی بھنڈر نے چیئرمین پی سی بی سے سوال کیا کہ آپ آسٹریلیا سے مٹی منگواتے ہیں ہماری مٹی اس قابل نہیں ہے، جس پر رمیز راجا نے جواب دیا کہ یہ ٹیکنیکل چیز ہے، ورلڈکپ آسٹریلیا میں ہے اور ہماری مٹی میں باؤنس نہیں ہے۔

کمیٹی کی رکن نصیبہ چنا نے کہا کہ لاڑکانہ میں اسٹیڈیم اتنا بڑا ہے وہاں میچز کیوں نہیں کراتے، اس پر رمیز راجا نے کہا کہ کسی بھی گراؤنڈ کے لیے ایک بڑا ہوٹل ہونا ضروری ہے، کم از کم تھری اسٹار ہوٹل ہونا چاہیے۔

نصیبہ چنا نے کہا کہ لاڑکانہ میں موہن جوداڑو کی وجہ سے اچھے ہوٹل ہیں تاہم چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں مزید کام کر رہے ہیں، اگلے اجلاس تک ایک آدھ میچ لاڑکانہ میں کروا دیں گے۔

رمیز راجا نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سے 500 کروڑ روپے کمائے، تقریباً ہر فرنچائز کو 61 کروڑ روپے ملے۔

قائمہ کمیٹی کو بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ 13 ستمبر 2021 کو کرکٹ بورڈ کا چارج سنبھالا اور تین اطراف توجہ مرکوز کی دی۔

رمیز راجا نے بتایا کہ ہمارے مالی وسائل اس وقت پہلے سے زیادہ ہیں جبکہ کئی سال بعد بھارت کو شکست دی اور عالمی درجہ بندی 3، 3 اور 5 نمبر پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریڈ اینڈ وائٹ بال کے کھلاڑیوں کو الگ الگ کنٹریکٹ دے رہے ہیں، چیئرمین پی سی بی

انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا کا دورہ بہت کامیاب تھا، ڈومیسٹک کرکٹ میں ہزاروں میچز ہو رہے ہیں، اکتوبر میں جونئیر لیگ کروا رہے ہیں، نتائج کے حوالے سے مار نہیں کھا رہےاور حکومت سے ایک پیسہ نہیں لے رہے ہیں۔

رمیز راجا نے کمیٹی کو بتایا کہ آج بھارت ہم سے پیچھے ہے۔

رکن کمیٹی مہرین بھٹو نے کہا کہ پی سی بی اپنے پیروں پر نہیں کھڑا ہوا، عوام کے پیسوں پر کھڑا ہے جبکہ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ رمیزراجا کے آنے سے پاکستان کرکٹ کو فائدہ ہوا ہے۔

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو اسلام آباد میں اسٹیڈیم بنانے کے لیے خط لکھا ہے، چاہتے ہیں اسلام آباد میں اسٹیڈیم کو چیمپیئنز ٹرافی کے لیے استعمال کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ اور نیوزی لینڈ ماضی میں دورہ نہ کرنے کا ازالہ کرنا چاہتے ہیں، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ اضافی میچ کھیلنے پاکستان آرہے ہیں۔

کمیٹی ارکان نے استفسار کیا کہ کیا پاکستان کرکٹ بورڈ مکمل طور پر خودمختار ادارہ ہے، جس پر وفاقی سیکریٹری نے بتایا کہ پی سی بی کا آئین وفاقی حکومت سے منظور شدہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی ادارہ خود مختار نہیں، سب حکومت پاکستان کے تحت ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستانی ٹیم کی نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش کے ساتھ سہ فریقی ٹی 20 سیریز میں شرکت کی تصدیق

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی اراکین کو اجلاس کے لیے پی سی بی نے دعوتِ دی، کمیٹی اراکین نے جب پی سی بی سے رابطہ کیا تو جواب نہیں ملا۔

انہوں نے کہا کہ کمیٹی ارکان کو پی ایس ایل میں بھی مدعو نہیں کیا گیا، کیا ہماری عزت نہیں، ہم نے رابطہ کیا پی سی بی سے کوئی جواب نہیں ملا، جس پر چیئرمین پی سی بی اور سی ای او پی سی بی سلمان نصیر نے کہا کہ پی ایس ایل میں آپ کو ضرور مدعو کرنا تھا۔

سلمان نصیر نے کہا کہ کمیٹی اراکین کو پی ایس ایل میں ضرور مدعو کرنا تھا، پی ایس ایل میں بہت پریشر تھا، جس کے باعث مدعو نہ کر سکے، معذرت کرتے ہیں۔

رمیز راجا نے کہا کہ پی سی بی اور قائمہ کمیٹی دو مختلف ذہنیت پر ہیں، ہمیں ضرور مل کر بیٹھنا چاہیے۔

چیرمین پی سی بی نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ میری جان کو خطرہ ہے، جس کے لیے گاڑی اس لحاظ سے رکھنا پڑی، مجھے ایک پیسہ نہیں ملتا، میری اہلیہ میرے ساتھ کسی دورے پر نہیں گئیں۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ رمیزراجا ہماری بھابھی کو دورے پر نہیں لے کر جاتے، یہ تو غلط بات ہے تاہم رمیز راجا نے جواب دیا کہ آپ کی بھابی کو لے کر جاؤں تو کمیٹی والے میری کلاس لے لیں گے۔

رکن کمیٹی مہرین بھٹو نے چیئرمین پی سی بی سے ان کو حاصل مراعات کے حوالے سے سوال کیا تو انہوں نے بتایا کہ میری تنخواہ صفر ہے، پی سی بی چیئرمین کی تنخواہ کچھ نہیں لیکن گالیاں بہت ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین بننے سے پہلے گھر میں ووٹنگ کرائی تو میرے بچوں نے کہا کہ میں پاگل ہو جاؤں گا۔

رمیز راجا کا کہنا تھا کہ پی سی بی میں کم سے کم تنخواہ 20 ہزار تھی جو میں نے 5 ہزار بڑھائی، میں نے پی سی بی سے ابھی تک انٹرٹینمنٹ الاؤنس نہیں لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بطور پی سی بی چیئرمین دوروں کے لیے تین ماہ میں صرف ڈھائی لاکھ استعمال کیے ہیں، مجھے میڈیکل الاؤنس کی ضرورت نہیں، اب بھی دوڑتا ہوں۔

اجلاس کے بعد چیئرمین کمیٹی شیروسیر نے ہاکی فیڈریشن کے صدر کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری ہاکی فیڈریشن سے کہا کہ صڈر کے بغیر آپ کو نہیں سنیں گے۔

چئیرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ آپ کو نہیں سنیں گے آپ جا سکتے ہیں، ہم نے قومی کھیل کے لیے بڑے فنڈز مانگے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہاکی والے خود سنجیدہ نہیں ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024