بیلٹ پیپرز چھیننے کے مقدمے میں پی ایس پی سربراہ مصطفیٰ کمال الیکشن کمیشن طلب
الیکشن کمیشن نے کراچی کے حلقہ این اے-240 کے ضمنی انتخاب میں بیلٹ پیپر چھیننے کے مقدمے میں پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے سربراہ مصطفیٰ کمال کو طلب کر لیا۔
کراچی کے حلقہ این اے-240 کے ضمنی انتخاب میں بیلٹ پیپرز چوری کرنے کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں ریجنل الیکشن کمشنر سندھ نے انکوائری رپورٹ جمع کروا دی۔
مزید پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر کا ضمنی انتخابات میں حساس حلقوں میں ریجنرز تعیناتی کیلئے خط
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس الیکشن کے دوران جتھے کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی، پولیس نفری کی تعداد بھی مناسب نہیں تھی اور پریزائیڈنگ افسر جبیب خان بھی کنفیوزڈ تھے جبکہ جس نے بیلٹ پیپرز واپس کیے وہ نامعلوم ہے۔
اس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اصل کام تو یہ معلوم کرنا تھا کہ کون بیلٹ پیپر واپس لایا، اصل کام تو آپ نے کیا ہی نہیں۔
ریجنل الیکشن کمشنر نے کہا کہ جو ہمارا مینڈیٹ ہے اس کے مطابق کام کیا جس پر چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ مجھے مینڈیٹ نہ سکھائیں آگے چلیں، انکوائری کمیٹی کے سربراہ کیوں نہیں آئے۔
چیف الیکشن کمشنر نے انکوائری کمیٹی کے سربراہ سے غیر تسلی بخش رپورٹ پر وضاحت طلب کر لی۔
یہ بھی پڑھیں: این اے 240 ضمنی انتخاب: مصطفیٰ کمال، سعد رضوی پر قتل اور دہشت گردی کے مقدمات درج
ایس ایس پی فیصل بصیر نے بھی انکوائری رپورٹ پیش کی جس کے مطابق پانچ افراد کی نشاندہی کی گئی اور چار کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پانچویں شخص کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہے ہیں، پانچویں شخص کا تعلق پی ایس پی سے ہے، اس کو چھپایا گیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ باقی چار کا تعلق کس جماعت سے ہے جس پر ایس ایس پی نے جواب دیا کہ ان کا تعلق بھی پی ایس پی سے ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے حکم دیا کہ پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال کو اگلی سماعت پر طلب کیا جائے، کمیشن ریٹرننگ افسر اور ڈی آر او سے مطمئن نہیں ہے، ان دونوں افسران کو او ایس ڈی بنا دیں، اگر یہ حالات رہے تو آئی جی کو بھی تبدیل کرسکتے ہیں، آئی جی کو بھی وارننگ پہنچا دیں۔
مزید پڑھیں: این اے 240 کے ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل
کیس کی سماعت 7 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔
دوسری جانب این اے 240 میں ضمنی انتخاب کے روز پرتشدد واقعات سے متعلق کیس کی سماعت بھی چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی۔
ایس اسی پی فیصل بصیر نے کہا کہ مصطفیٰ کمال ڈنڈا بردار کارکنان کے ساتھ آئے اور انکوائری میں تعاون نہیں کیا۔
دوران سماعت مصطفیٰ کمال کے وکیل حفیظ الدین نے کہا کہ جو لوگ ملوث ہیں ان کی نشاندہی نہیں ہو رہی، تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو کوئی پوچھ بھی نہیں رہا، جس طرح کیس کو پیش کیا گیا معاملہ اس طرح نہیں ہے، پولیس اور سندھ حکومت اس واقعے کے ذمہ دار ہیں۔
الیکشن کمیشن نے اس کیس کی سماعت 7 جولائی تک ملتوی کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: این اے 240 کے ضمنی انتخاب کے دوران پرتشدد واقعات، ایک شخص جاں بحق، 8 زخمی
خیال رہے کہ 16 جون کو کراچی کے حلقہ این اے 240 میں ضمنی انتخاب کے دوران پرتشدد واقعات پیش آئے تھے جس میں ایک شخص جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔
بعد ازاں 17 جون کو پولیس نے پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال، تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی اور سیکڑوں کارکنوں کے خلاف لانڈھی اور کورنگی میں ضمنی انتخاب کے دوران دہشت گردی، قتل اور پُرتشدد جھڑپوں پر 4 مقدمات درج کیے تھے۔
سرکاری حکام کے مطابق ان واقعات میں ایک راہگیر ہلاک اور دیگر افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نجی گارڈز سمیت 250 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔
مزید بتایا گیا کہ ٹی ایل پی اور پی ایس پی سربراہان کے خلاف ایف آئی آرز میں دفعات 147، 148، 149، 302، 452، 427، 337 اے (ا)، 324 اور 7 اے ٹی اے شامل کی گئی ہیں۔
پولیس کے ترجمان نے جاری بیان میں بتایا تھا کہ فائرنگ اور پُرتشدد واقعات پر چار مقدمات درج کیے گئے ہیں، الیکشن کمیشن کے پریزائڈنگ افسران (پی او) کی شکایت پر دو مقدمات درج کیے ہیں جبکہ لانڈھی اور کورنگی پولیس کی جانب سے سرکاری مدعیت میں دو مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی کے این اے 240 میں ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔