دعا زہرا کے والد کی تفتیشی افسر تبدیل کرنے کی درخواست مسترد
کراچی کی مقامی عدالت نے دعا زہرا کے والد مہدی کاظمی کی جانب سے کیس کا تفتیشی افسر تبدیل کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
دعا زہرا کے والد نے کیس کے تفتیشی افسر شوکت شاہانی کی تبدیلی کی درخواست دائر کی تھی۔
دعا زہرا کے والد نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ کیس کے تفتیشی افسر جانبدار ہیں ان پر اعتماد نہیں رہا ہے لہٰذا کیس کی تفتیش کسی غیر جانبدار ایماندار آفیسر سے کرائی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: عدالت کی دعا زہرہ کی عمر کے تعین کے لیے میڈیکل بورڈ بنانے کی ہدایت
مذکورہ درخواست پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی نے سماعت کے بعد فیصلہ سنایا۔
عدالت نے کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے پولیس کی جانب سے جمع کرائے گیے چالان پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا، اگر کیس کا چالان منظور ہو بھی جائے تو درخواست گزار کے پاس اپیل کا حق ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ دعا زہرا کی عمر کا تنازع تاحال میڈیکل بورڈ کے پاس زیر التوا ہے اور اسے میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش کیا جانا ہے۔
عدالت نے کہا کہ اس مرحلے پر کیس کے تفتیشی افسر کو تبدیل کرنے کی کوئی وجہ سامنے نہیں آئی۔
مزید پڑھیں: غلطی کی معافی مانگتی ہوں، والدین بھی دل بڑا کرکے معاف کردیں، دعا زہرا
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ دعا زہرا کی عمر کا تنازع میڈیکل بورڈ کے پاس ہے، تفتیشی افسر میڈیکل بورڈ کی کارروائی یا رائے میں مداخلت نہیں کر سکتے۔
بعدازاں عدالت نے دعا زہرا کیس کے تفتیشی افسر کی تبدیلی سے متعلق درخواست کا فیصلہ سناتے ہوئے مہدی کاظمی کی جانب سے دائر درخواست مسترد کردی۔
دعا زہرا میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش
دوسری جانب دعا زہرا کی عمر کے تعین کے لیے اسے میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش کیا جہاں گائنی کی ڈاکٹروں نے بھی دعا کا معائنہ کیا۔
کراچی کے سروسز اسپتال میں دعا زہرا کی ہڈیوں اور دانتوں کے مختلف ایکسریز، جسمانی معائنہ اور خون کے ٹیسٹس کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: دعا زہرہ کے والد کی ہائی کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست خارج
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیسٹس کی رپورٹس 3 سے 4 روز میں موصول ہوں گی، جس کے بعد دعا زہرہ کی عمر کا تعین ہو سکے گا۔
خیال رہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے دعا زہرہ کیس میں مزید تفتیش کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ لڑکی کی عمر کے تعین کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے۔
دعا زہرا مبینہ اغوا کیس
خیال رہے کہ 16 اپریل کو کراچی کے علاقے گولڈن ٹاؤن سے 14 سالہ لڑکی دعا زہرہ لاپتا ہوگئی تھی جس کے بعد پولیس نے اس کی تلاش کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے بھی مارے تھے، تاہم پولیس دعا زہرہ کو تلاش کرنے میں ناکام رہی تھی۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے دعا زہرہ کے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے تفیصلی رپورٹ طلب کی تھی۔
دعا زہرہ لاپتا کیس کے باعث سندھ حکومت کو سخت تنقید کا سامنا تھا اور مختلف حلقوں کی جانب سے صوبائی حکومت کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے جا رہے تھے۔
تاہم 25 اپریل کو پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تصدیق کی تھی کہ دعا زہرہ کا سراغ لگا لیا گیا ہے، وہ خیریت سے ہیں۔
مزید پڑھیں: دعا زہرہ کی لاہور سے ’ملنے‘ کی خبر پر لوگوں کے تبصرے
26 اپریل کو پنجاب پولیس کو دعا زہرہ اوکاڑہ سے مل گئی تھیں، جس کے بعد انہیں لاہور میں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ ساتھ ہی یہ بھی پتا چلا تھا کہ دعا زہرہ نے ظہیر نامی لڑکے سے شادی کرلی ہے۔
مجسٹریٹ نے دعا زہرہ کو دارالامان بھیجنے کی پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں آزاد شہری قرار دیا تھا۔
علاوہ ازیں دعا زہرہ نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’میرے گھر والے زبردستی میری شادی کسی اور سے کروانا چاہتے تھے، مجھے مارتے پیٹتے تھے، مجھے کسی نے بھی اغوا نہیں کیا، میں اپنی مرضی سے گھر سے آئی ہوں اور اپنی پسند سے ظہیر سے شادی کی ہے‘۔
انہوں نے کہا تھا کہ میرے اہل خانہ میری عمر غلط بتا رہے ہیں، میں 14 سال کی نہیں بلکہ بالغ ہوں، میری عمر 18 سال ہے۔