• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ملک میں مہنگائی 13 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

شائع July 1, 2022
ملک میں مہنگائی کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچ گئی — فائل فوٹو: شہاب نفیس
ملک میں مہنگائی کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچ گئی — فائل فوٹو: شہاب نفیس

ملک میں مہنگائی کی شرح 21.32 فیصد ہوگئی جو 13 سال سے زائد عرصے کی بلند ترین شرح ہے۔

پاکستان کے ادارہ شماریات کی طرف سے جاری ماہانہ رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق جون میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 21.32 فیصد ہوگئی ہے جو دسمبر 2008 کے بعد مہنگائی کی سب سے زیادہ شرح ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں زیادہ سے زیادہ مہنگائی 14.6 فیصد رہی تھی جبکہ رواں سال مئی کے مقابلے جون میں مہنگائی کی شرح میں 6.34 فیصد کا بڑا اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: مہنگائی کی شرح ڈھائی سال کی بلند ترین سطح 13.76 فیصد پر پہنچ گئی

جون میں شہری مہنگائی کی شرح 6.19 جبکہ دیہی علاقوں میں مہنگائی 6.57 فیصد بڑھی۔

اعداد و شمار کے مطابق مئی 2022 میں مہنگائی کی شرح 13.76 فیصد تھی جبکہ جون 2021 میں مہنگائی کی شرح 9.7 فیصد تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جون میں دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح 23.6 فیصد رہی جبکہ جون میں شہری علاقوں میں مہنگائی 19.8 فیصد رہی۔

مالی سال 22-2021 کے لیے مقرر کردہ 8 فیصد اوسط مہنگائی کا ہدف بھی حاصل نہ ہوسکا اور گزشتہ مالی سال میں اوسط مہنگائی 12.15 فیصد رہی۔

متعدد شعبوں میں دوہرے ہندسے کی مہنگائی دیکھی گئی لیکن یہ رجحان زیادہ تر ٹرانسپورٹ کے شعبے میں دیکھا گیا جس میں 62.17 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ خراب ہونے والی اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 36.34 فیصد اضافہ ہوا۔

جن دیگر شعبوں میں مہنگائی دوہرے ہندسوں میں رہی وہ یہ ہیں:

  • جلد خراب ہونے والی غذائی اشیا (24.43 فیصد)
  • ریسٹورنٹ اور ہوٹل (21.85 فیصد)
  • فرنشنگ اور گھریلو سامان کی دیکھ بھال (18.76 فیصد)
  • الکوحل والے مشروبات اور تمباکو (17.6 فیصد)
  • متفرق اشیا اور خدمات (15.83 فیصد)
  • تفریح اور ثقافت (14.35 فیصد)
  • کپڑے اور جوتے (13.72 فیصد)
  • ہاؤسنگ اور یوٹیلیٹیز (13.48 فیصد)
  • صحت (11.3 فیصد)

واضح رہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بعد روز مرہ استعمال کی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

مخلوط حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض کی قسط جاری کرنے کے لیے سخت شرائط پر عمل درآمد کرنا شروع کیا ہے جس کی واضح مثال پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں مہنگائی دو سال کی بلند ترین سطح 12.96 فیصد تک پہنچ گئی

گزشتہ رات پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 14 روپے 85 پیسے کا اضافہ کرنے کے بعد نئی قیمت فی لیٹر 248 روپے 74 پیسے ہوگئی جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے لیوی سمیت 13 روپے 23 پیسے کا اضافہ کردیا گیا اور فی لیٹر نئی قیمت 276 روپے 54 پیسے ہوگیی۔

مزید پڑھیں: نئی حکومت کا پہلا مہینہ، مہنگائی 27 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

مٹی کے تیل پر بھی 5 روپے جزوی لیوی سمیت 18 روپے 83 پیسے کا اضافہ کردیا گیا ہے اور فی لیٹر نئی قیمت 230 روپے 26 پیسے ہوگئی ہے۔

لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) پر 5 روپے جزوی لیوی کے ساتھ 18 روپے 68 پیسے بڑھا دیے گئے ہیں اور لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 226 روپے 15 پیسے ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024