چیف الیکشن کمشنر کا ضمنی انتخابات میں حساس حلقوں میں ریجنرز تعیناتی کیلئے خط
چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجا نے سندھ اور پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے دوران 6 حساس حلقوں پر ریجنرز کی تعیناتی کے لیے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو خط لکھ دیا۔
سی ایی سی نے اپنے خط میں لاہور کے 4 حلقوں، ملتان میں ایک اور کراچی کے حلقہ این اے 245 میں رینجرز کی تعیناتی کا مطالبہ کیا ہے۔
قومی اسمبلی کی نشست 245 کے لیے ضمنی انتخاب 27 جولائی کو شیڈول ہے جبکہ پنجاب میں ضمنی انتخاب 17 جولائی کو ہوگا۔
سی ای سی نے کسی بھی ’ناخوشگوار صورت حال‘ سے بچنے کے لیے پنجاب میں 15 حلقوں کے لیے کوئیک رسپانس فورس کی تعیناتی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا سندھ میں تشدد سے متاثرہ بلدیاتی انتخابات کی تحقیقات کا حکم
خط میں سی ای سی سکندر سلطان راجا نے نشاندہی کی ہے کہ پنجاب کے 20 حلقوں میں ماحول سیاسی طور پر گرم ہے اور بعض سیاسی رہنما اپنے کارکنان کے جذبات کو اکسا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسی صورت حال میں صرف پولیس انتخابات آزادانہ، منصفانہ اور پرامن طریقے سے منعقد کرانے کے لیے سازگار ماحول فراہم نہیں کر سکے گی۔
سی ای سی نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے این اے- 240 کے ضمنی انتخاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے تجربے سے ظاہر ہوتا ہے کہ کم تعداد کی وجہ سے پولیس اکیلے تشدد پر قابو پانے میں ناکام رہی۔
انہوں نے خط میں لکھا کہ مناسب تربیت اور وسائل کی کمی بروقت کارروائی میں رکاوٹ ہوتی ہے، جس کے نتیجے میں تشدد پر قابو پانا مشکل ہوجاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی بیانیے نے ماحول کو کافی خراب کر دیا ہے، جس سے پولرائزیشن میں اضافہ ہوا ہے اور آنے والے انتخابات خطرات سے دوچار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں مقامی حکومت کے پہلے مرحلے میں کشیدگی کی روک تھام کے لیے رینجرز مؤثر تھی تاہم بعض اوقات ردعمل کا وقت صورت حال پر قابوپانے کے لیے درکار وقت کے مقابلے میں طویل ہوجاتا ہے۔
خط میں سی ای سی نے نشان دہی کی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 220 کے تحت وفاق اور صوبوں میں تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز اپنے فرائض کی ادائیگی میں ای سی پی کی مدد کرنے کے پابند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کسی خوف کے بغیر فیصلے کرتا رہے گا، چیف الیکشن کمشنر
خط میں مزید کہا گیا کہ انتخابات والے علاقوں یا حلقوں میں امن و امان کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ پاکستان رینجرز (پنجاب)، پاکستان رینجرز (سندھ) کو بالترتیب لاہور کے 4 حساس حلقوں، ملتان کے ایک حلقے اور کراچی کے این اے-245 میں بھی رینجرز تعینات کی جائے۔
پنجاب کے دیگر 15 حلقوں کے لیے کوئیک رسپانس فورس میں اضافہ کیا جائے تاکہ ان حلقوں میں ضمنی انتخابات پرامن، منصفانہ اور کسی بھی ناخوشگوار صورتح ال سے بچتے ہوئے منعقد ہوں۔
ای سی پی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ سی ای سی نے اس حوالے سے چیف آف آرمی اسٹاف قمر جاوید باجوہ کو بھی خط لکھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے اور تشدد کے واقعات کو روکنے کے لیے صرف پولیس کافی نہیں ہے، اسی لیے ای سی پی نے فوج اور رینجرز سے اضافی مدد طلب کی ہے۔
یہ پیش رفت سندھ میں بلدیاتی انتخابات اور کراچی کا این اے-240 کا ضمنی انتخاب دونوں پر کشیدگی کے خدشات کے پیش نظر کی گئی ہے۔
****مزید پڑھیں: بلدیاتی انتخابات: پیپلزپارٹی نے ایم کیو ایم کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کی، وسیم اختر کا الزام****
16 جون کو کراچی کے این اے 240 کورنگی میں ضمنی انتخاب کے دوران فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق جبکہ 10 زخمی ہوئے تھے۔
بعدازاں سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں فائرنگ اور جھڑپوں جیسے پرتشدد واقعات کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔
گزشتہ ہفتے، سی ای سی نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے مختلف حلقوں کے ساتھ ساتھ سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دونوں مراحل میں ضمنی انتخابات کے لیے مسلح افواج کی مدد طلب کی تھی۔