• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

سری لنکا روس سے سستا ایندھن خریدنے کی کوششوں میں مصروف

شائع June 26, 2022 اپ ڈیٹ June 27, 2022
اقوام متحدہ کے مطابق سری لنکا کے تقریباً 17 لاکھ شہریوں کو ’زندگی بچانے والی امداد‘ کی ضرورت ہے —فوٹو: رائٹرز
اقوام متحدہ کے مطابق سری لنکا کے تقریباً 17 لاکھ شہریوں کو ’زندگی بچانے والی امداد‘ کی ضرورت ہے —فوٹو: رائٹرز

معاشی بحران کے شکار سری لنکا نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے وزرا کو روس اور قطر بھیجیں گے تاکہ سستا تیل خریدنے کی کوشش کر سکیں کیونکہ ہمارے پاس سب کچھ ہے مگر ایندھن کی قلت ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا کی حکومت نے ایندھن کی بچت کرنے کے لیے غیر ضروری سرکاری دفاتر کو بند رکھنے کی مدت میں مزید 2 ہفتے کا اضافہ کردیا ہے جبکہ ضروری سروس فراہم کرنے کے لیے مختصر ملازمین کو برقرار رکھا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: معاشی بحران کے شکار سری لنکا نے آئی ایم ایف سے مذاکرات شروع کردیے

وزیر توانائی کنچنا وجیسیکرا نے کہا کہ ان کے 2 وزراء پیر کو روس جائیں گے تاکہ گزشتہ ماہ 90 ہزار ٹن سائبیرین خام تیل کی خریداری کے بعد مزید تیل حاصل کرنے کے لیے مذاکرات کیے جا سکیں۔

سری لنکا کو ایندھن فراہم کرنے کے لیے اس کارگو کا انتظام دبئی میں قائم ایک ثالث کورل انرجی کے ذریعے کیا گیا تھا لیکن سری لنکا کی حکومت نے اپنے حکام پر زور دیا ہے کہ تیل کے حصول کے لیے وہ براہ راست ولادیمیر پیوٹن سے بات چیت کریں۔

وزیر توانائی نے کولمبو میں میڈیا نمائندگان کو بتایا کہ دو وزراء روس جا رہے ہیں اور میں کل قطر جاؤں گا کہ آیا ہم رعایتی تیل خرید سکتے ہیں؟

وزیر توانائی کنچنا وجیسیکرا نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ سری لنکا میں مالی بحران کی وجہ سے کئی طے شدہ ایندھن کے کارگو میں غیر معینہ مدت تک تاخیر ہونے سے ملک میں پیٹرول اور ڈیزل ختم ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا میں معاشی بحران کےخلاف احتجاج میں پہلی ہلاکت

کنچنا وجیسیکرا نے صورت حال پر عوام سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ایندھن کے ذخائر دو دن سے بھی کم کی طلب کو پورا کر سکتے ہیں اور اس ذخیرے کو ضروری خدمات کے لیے بچایا جا رہا ہے۔

پیٹرول فراہم کرنے والے ادارے سرکاری سیلون پیٹرولیم کارپوریشن نے اتوار کو ڈیزل کی قیمت میں 15 فیصد اضافہ کرکے 460 سری لنکن روپے فی لیٹر اور پیٹرول کی قیمت میں 22 فیصد اضافہ کرکے 550 سری لنکن روپے کردیا ہے۔

رواں سال کے آغاز سے ڈیزل کی قیمت میں تقریباً 4 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ پیٹرول کی قیمت تقریباً تین گنا بڑھ چکی ہے۔

وزیر توانائی نے کہا کہ تیل کی نئی کھیپ حاصل کرنے میں غیر معینہ مدت تک تاخیر ہوگی اور انہوں نے گاڑیاں چلانے والوں پر زور دیا کہ وہ اس وقت تک قطار میں نہ لگیں جب تک کہ حکومت روزانہ محدود تعداد میں پیٹرول فراہم کرنے کے لیے گاڑیوں کے لیے ٹوکن سسٹم متعارف نہیں کراتی۔

مزید پڑھیں: سری لنکا میں پیٹرول کے حصول کیلئے فسادات، فوج کی فائرنگ

امریکہ مدد کرے گا

کولمبو میں امریکی سفارتخانے نے کہا کہ ایسی صورتحال میں امریکی وزارت خزانہ اور محکمہ خارجہ کا ایک وفد سری لنکا کے ضرورت مند لوگوں کی مدد کے لیے مؤثر ترین طریقے تلاش کرنے پہنچا ہے۔

امریکی سفیر جولی چنگ نے ایک بیان میں کہا کہ چونکہ سری لنکا کو اپنی تاریخ کے سب سے سنگین معاشی حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے تو اس لیے اقتصادی ترقی کی حمایت اور جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے کے لیے ہماری کوششیں کبھی بھی اتنی اہمیت کی حامل نہیں رہی۔

امریکی نائب معاون وزیر خزانہ برائے ایشیا رابرٹ کپروتھ اور نائب معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیا کیلی کیڈرلنگ بھی اس وفد میں شامل تھے۔

امریکی سفارت خانے نے اپنے بیان میں کہا کہ سری لنکا کی مدد کے لیے گزشتہ دو ہفتوں میں 158.75 ملین ڈالر کی نئی مالی امداد دینے کا وعدہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق سری لنکا کے تقریباً 17 لاکھ شہریوں کو ’زندگی بچانے والی امداد‘ کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ نے نوٹ کیا کہ 22 ملین کی آبادی میں پانچ میں سے چار افراد نے شدید قلت اور قیمتوں میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے اپنی خوراک کم کر دی ہے، وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے بدھ کو پارلیمنٹ کو خبردار کیا کہ ابھی مزید مشکلات کا سامنا ہوگا۔

وکرما سنگھے نے کہا کہ ہماری معیشت کو مکمل طور پر تباہی کا سامنا ہے، ہمیں اب صرف ایندھن، گیس، بجلی اور خوراک کی قلت کی قلت نہیں بلکہ اس کے علاوہ زیادہ سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا: ملازمین کو اجناس کی پیداوار کے لیے اضافی چھٹی دینے کی منظوری

اپنا 51 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرض ادا کرنے سے محروم سری لنکا حکومت نے اپریل میں اعلان کیا کہ وہ قرض ادا کرنے سے محروم ہے اور ممکنہ قرض کے حصول کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے بات چیت کر رہا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مئی کے آخر میں سری لنکا کی سرکاری افراط زر 45.3 فیصد تھی، لیکن نجی ماہرین اقتصادیات نے اس کی 128 فیصد تک نشاندہی کی ہے جو کہ زمبابوے کے بعد دنیا میں دوسری بلند ترین سطح ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024