بلوچستان: 612 ارب روپے کا بجٹ، ترقیاتی منصوبوں کیلئے 191 ارب، کم از کم اجرت 25 ہزار مقرر
بلوچستان کے وزیر خزانہ سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے نئے مالی سال کے لیے صوبے کا 612 ارب 79 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کردیا۔
بلوچستان کے وزیر خزانہ سردار عبدالرحمٰن کھیتران کا بجٹ اجلاس میں کہنا تھا کہ بلوچستان عوامی پارٹی اور اتحادی جماعتوں کی حکومت اب تک تین بجٹ پیش کرچکی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی قیادت میں موجودہ حکومت کا یہ پہلا بجٹ ہے۔
عبدالرحمٰن کھیتران نےکہا کہ حکومت نے آٹھ ماہ کی مدت مکمل کی ہے، اس مدت میں بہت سی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں، اس دوران ہم نے ریکوڈک کا تاریخی معاہدہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نواجونوں کے روزگار پیدا کرنے پر توجہ دی، کوشش کی کہ صوبے کے معاملات میں سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر تمام سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں : سندھ: ایک ہزار 714 ارب کا بجٹ پیش، تعلیم کیلئے 326 ارب مختص، تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ
صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مالی مشکلات کے باوجود صوبائی حکومت نے مالی سال 23-2022 کے لیے متوازن بجٹ بنایا ہے، بجٹ میں صوبے کے دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں یکساں بنیادی انفرااسٹرکچر کی بہتری، ہنگامی صورتحال میں پیشگی اقدامات اٹھانے اور جدت پر مبنی اصلاحات متعارف کروانے، سوشل سیکٹر کو مربوط بنانے سمیت روزگار کے نئے مواقع اور امن و امان کی مکمل بحالی شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال 22-2021 کے غیر ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 347 ارب روپے تھا، نظر ثانی شدہ بجٹ کا تخمینہ 332 ارب روپے ہے جبکہ ترقیاتی اخرجات کا تخمینہ 172 ارب روپے سے کم ہو کر 92 ارب روپے ہو گیا ہے۔
بجٹ 23-2022 کے چیدہ نکات
- مالی سال 23-2022 کے بجٹ کا کل تخمینہ 612 ارب 79 کروڑ روپے ہے۔
- غیر ترقیاتی بجٹ کا حجم 367 ارب روپے ہے۔
- مجموعی صوبائی ترقیاتی بجٹ (پی ایس ڈی پی) کا حجم 191 ارب 50 کروڑ روپے ہے۔
- وفاق کے فنڈڈ ڈیولپمنٹ گرانٹس کی مد میں 28.3 ارب روپے اور فارن پروجیکٹ اسسٹنس کی مد میں 14.6 ارب روپے صوبائی ترقیاتی پروگرام کے علاوہ ہیں۔
- 3367 جاری ترقیاتی اسکیموں کے لیے 133 ارب روپے مختص کیے گیے ہیں۔
- 3470 نئی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 59 ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے۔
- مجموعی خسارہ 72.85 ارب روپے ہے۔
- سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں2017 کی بنیادی تنخواہ کے مطابق 15 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے۔
- پنشن میں 15 فیصد ایڈہاک الاؤنسز وفاقی حکومت کے طرز پر ضم کرنے کا اعلان کیا جارہا ہے۔
- مزدروں کی کم سے کم اجرت 25 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔
- ہونہار طلبا کے لیے 1 ارب روپے کی لاگت سے لیپ ٹاپ اسکیم کے لیے 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
- گریجویٹ طلبہ کے لیے انٹرن شپ پروگرام کے لیے 23-2022 کے لی 20 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
- فوڈ سیکیورٹی مسائل پر قابو پانے کے لیے 1 ارب 75 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: 1332 ارب کا بجٹ، ترقیاتی منصوبوں کیلئے 418 ارب، تنخواہوں میں 16 فیصد اضافہ
آمدنی کا تخمینہ
- وفاقی حکومت کی طرف سے 370.33 ارب ٹرانسفر ہوں گے
- صوبائی محصولات 48.39 ارب روپے
- سوئی گیس لیز ایکسٹینشن بونس 55 ارب روپے
- فارن فنڈز پراجیکٹس اسسٹنس (ایف پی اے) 14.36 ارب روپے
- کیپٹل محصولات 12.21 ارب روپے
- وفاقی ترقیاتی گرانٹ 28.27 ارب روپے
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو مالی مسائل کا شروع دن سے سامنا ہے، صوبے کی بڑھتی آبادی کو سرکاری ملازمتوں اور دیگر روزگار کی فراہمی میں حکومت ہر ممکن کوشش کررہی ہے، کوشش ہے کہ پرائیویٹ اور پبلک پرائیویٹ اشتراک کو مؤثر بنایا جائے تاکہ بے روزگاری کے عفریت کو کنٹرول میں رکھا جاسکے۔
شعبہ صحت
انہوں نے کہا کہ صحت کی بہتر سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، موجودہ حکومت نے صوبے میں سولا ڈی ایچ کیو کو اپ گریڈ کرکے ٹیچنگ ہسپتال بنایا ہے، یہ ہسپتال چمن، ژوب، لورالائی، نوشکی، قلات، خضدار، حب، پنجگور، تربت، ڈیرہ مراد جمالی، سبی، زیارت قلعہ سیف اللہ، خاران اور گوادر میں واقع ہیں۔
- نئے مالی سال میں پی پی ایچ آئی کے پنشن سپورٹ فنڈ اور آپریشنل فنڈ کے لیے 1 ارب 50 کروڑ روپے رکھے جارہے ہیں
- صوبے بھر میں ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کے لیے مالی سال 23-2022 میں 6 ارب 60 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: بجٹ 23-2022، ملکی دفاع کے لیے ایک ہزار 523 ارب روپے مختص
شعبہ تعلیم
بلوچستان کے وزیر خزانہ سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے بتایا کہ گلوبل پارٹنر شپ فار ایجوکیشن (جی پی ای) کی بھرتی کی گئی 1493 اساتذہ کو ریگولر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 23-2022 میں بغیر چھت والے اسکولوں کی تعمیر کے لیے 30 کروڑ روپے سے زائد رکھے جانے کی تجویز ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے بھر میں 103 نئے پرائمی اسکول کھولیں گے، 60 اسکولوں کو اپ گریڈ کریں گے جس سے 831 نئی اسامیاں پیدا ہوں گی۔
انہوں نے بتایا کہ نئے مالی سال 2 ارب 50 کروڑ کی لاگت سے مکران یونیورسٹی پنجگور کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس کے لیے 10 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔
اس کے علاوہ قائداعظم کیڈٹ کالج زیارت 2 ارب 2 کروڑ کی لاگت سے تعمیر کی جائے گی، جس کے لیے مالی سال 23-2022 میں 30 کروڑ رکھے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب: 32 کھرب 26 ارب روپے کا بجٹ پیش، تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ
زراعت
- مالی سال 23-2022 میں بلڈوزر کے لیے صوبے کے تمام اضلاع کے لیے 1 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
- مختلف اضلاع میں زرعی سولر ٹیوب ویلز کی نئی اسکیموں کے لیے 57 کروڑ 60 لاکھ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
- ربیع اور خریف کی فصلوں میں کھاد کی سبسڈی کے لیے 61 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
خوراک
- کوئٹہ میں گندم کے ذخیرے کی بہتر نگرانی اور ترسیل کے لیے ڈیجیٹل سرویلنس کے نظام کی تنصیب کے لیے ساڑھے سات کروڑ روپے مختص
- گندم کی خریداری کے لیے مالی سال 23-2022 کے لیے سود سے پاک قرضے کی فراہمی کے لیے 2 ارب 90 کروڑ روپے تجویز کیے گئے ہیں۔
بلوچستان کے وزیر خزانہ سردار عبدالرحمٰن کھیتران کا کہنا تھا کہ بلدیاتی اداروں کو مستحکم اور پائیدار بنانے کے لیے حکومت لوکل گورنمنٹ سسٹم کو مزید مؤثر بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے اس سلسلے میں 29 مئی 2022 کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کو 4.3 ارب روپے منتقل کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ مالی سال 23-2022 کے لیے لوکل کونسلز کی مجموعی گرانٹ میں 16.8 ارب روپے مختص کیے ہیں جن میں ترقیاتی بجٹ 10 ارب شامل ہے۔
مزید پڑھیں: مالی سال 23-2022 کا بجٹ پیش، دفاعی بجٹ میں اضافہ، ماہانہ ایک لاکھ تک تنخواہ پر ٹیکس ختم
مواصلات و تعمیرات
- مالی سال میں مواصلات کی بہتری کے لیے موجودہ حکومت نے 19 اب 78 کروڑ روپے کی رقم رکھی ہے۔
- وفاقی حکومت نے ہماری کاوشوں سے مالی سال 23-2022 میں اہم شاہراہوں کے لیے 11 ارب روپے کی رقم مختص کی ہے۔
- گریڈرز کی خریداری کے لیے 5 ارب 92 کروڑ روپے تجویز کیے ہیں۔
امن و امان
انہوں نے بتایا کہ ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے امن و امان کا قیام اہمیت کا حامل ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں سے صوبے میں امن وامان کی صورتحال کو کنٹرول کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوسٹل ہائی وے کو محفوظ بنانے کے لیے 40 کروڑ روپے کی اسکیم کی تجویز ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں بڑھتی آبادی کے پیشِ نظر ڈسٹرکٹ جیل کو شہر سے باہر منتقل کرنے کی فزیبلٹی کے لیے مالی سال 23-2022 میں 10 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بلوچستان کے وزیر خزانہ سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے کہا کہ 23-2022 میں کوئٹہ و گردو نواح کے علاقوں کے لیے 1 ارب روپے سے نئے ڈیمز کی تعمیر کے لیے فنڈ رکھا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ژوب میں آب پاشی کے لیے مالی سال میں 45 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 23-2022 میں ٹاؤن واٹر سپلائی اسکیم فیز 3 میں سولرائزیشن کے لیے 1 ارب روپے کی اسکیم متعارف کی گئی ہے جبکہ گودار میں فراہمی آب کے لیے 38 کروڑ روپے کی اسکیم کی تجویز ہے۔
مزید پڑھیں: بجٹ مہنگائی سے ستائے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دے گا، تحریک انصاف
سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے بتایا کہ معذور افراد کے لیے اسپورٹس کمپلیس کی تعمیر کے لیے 10 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کھیل کے فروغ اور نوجوانوں کی بہبود کے لیے 30 کروڑ روپے کی رقم رکھنے کی تجویز ہے، جبکہ خواتین کے لیے کھیل کے مرکز کو قائم کرنے کے لیے 5 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہری پراپرٹی ٹیکس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے 13 کروڑ 80 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔