• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کا نیب ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان

شائع June 21, 2022
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے—فوٹو: ڈان نیوز
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے وفاقی حکومت پر خود کو این آر او دینا کا الزام عائد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے سے کی گئیں ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں عمران خان نے کہا کہ حکومت نے نیب کے حوالے سے جو ترامیم کی ہیں، اس کو ہم نے اسی ہفتے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: آج پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن ہے، امپورٹِڈ سرکار نے احتساب ہی دفن کردیا، عمران خان

انہوں نے کہا کہ جس قوم کے اندر کرپشن ہو وہ ترقی نہیں کرسکتی، جس قوم کے اندر انصاف نہ ہو یعنی قانون کی حکمرانی نہ ہو تو کرپشن اس کی نشانی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس ملک میں ایک طبقہ قانون سے اوپر ہو اور قانون صرف کمزوروں کےلیے ہو تو وہ ملک تباہ ہوجاتے ہیں، بنانا ریاست بنتے ہیں اور ان کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اگر کوئی قوم امیر ہے تو اس لیے نہیں ہے کہ وہاں وسائل زیادہ ہیں اور اگر کسی قوم میں غربت زیادہ ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے وہاں وسائل کی کمی ہے بلکہ کمی ایک چیز کی ہے انصاف کی، جس ملک میں انصاف کی کمی ہے وہ ملک کبھی بھی ترقی نہیں کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا مذاق اڑایا گیا ہے، جن لوگوں نے بے شرمی سے نیب کی ترامیم منظور کی ہیں، ان کو بے شرمی کی وجہ سے جیل میں ڈالنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سپریم کورٹ میں گئے ہیں اور امید ہے کہ ہماری عدالتیں اس پر پورا نوٹس لیں گی، اس میں اب کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ یہ امپورٹڈ حکومت آئی ہی اسی لیے تھی کہ جب ان کا وزیر خرم دستگیر کہتا ہے کہ ہم اس لیے نہیں آئے تھے کہ مہنگائی ہے، ہم اس لیے آئے تھے کہ عمران خان 100 جج رکھ کر سب کو جیل میں ڈالنے کے لیے آیا تھا مطلب یہ کہ یہاں عدالتیں آزاد نہیں ہیں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان کی عدالتیں آزاد ہیں، تو عمران خان نے کیسے جیلوں میں ڈالنا تھا، شہباز شریف اس لیے جیل میں نہیں جارہے تھے کہ عمران خان نے اس کو جیل میں ڈالنا تھا بلکہ اس کے اور اس کے بچوں کے نیب میں 24 ارب کے کیسز ہیں، 8 ارب نیب اور 16 ارب ایف آئی اے میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ میں الیکشن ایکٹ اور نیب ترمیمی بلز اتفاق رائے سے منظور

انہوں نے کہا کہ اگر وہ بے قصور ہیں تو پھر ڈر کس بات کا ہے، اس ملک میں کسی کی ذات سے متعلق کوئی قانون نہیں بناسکتا، قانون اجتماعی ہوتا ہے، یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ عمران خان کوئی ترمیم کرکے اپنے لیے قانون بنائے۔

عمران خان نے کہا کہ اب آصف زرداری، نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز بھی بچ جائیں گے، میں صرف وہ چیزیں سامنے لے کر آرہا ہوں، جن سے یہ سب بچ جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیک اکاؤنٹس میں اومنی کے حوالے سے آصف زرداری اور شہباز شریف کی 8 ارب کی باہر سے ٹی ٹیز آئیں، اب یہ سارے بچیں گے، جس کے لیے سیکشن 14 میں ترمیم کی ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ فیک اکاؤنٹ میں اگر اربوں روپے بھی آگئے تو آخری وقت میں جو پیسہ ہوگا تو اس پر بات ہوگی، پھر فیک اکاؤنٹ میں آنے والا پیسہ نیب کو ثابت کرنا پڑے گا حالانکہ ٹیکس کے قوانین میں ثابت کرنا پڑتا ہے اور ایف بی آر ثابت نہیں کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیسز میں ان کے بڑے بڑے نام پھنسے ہوئے ہیں، یہ قانون جب سے پاکستان بنا ہے، موجود ہے، اگر میں وزیراعظم یا وزیر ہوں تو اگر میری آمدنی 100 روپے ہے اور میرے پاس 200 روپے کے اثاثے آتے ہیں تو مجھے بتانا پڑتا ہے کہ کہاں سے آئے لیکن اس کو انہوں نے الٹا کردیا ہے اور اب نیب کو ثابت کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب ہے کہ ان کے جتنے لوگ پھنسے ہوئے ہیں وہ سارے بچ جائیں گے، پھر سیکشن 21 ہے، اگر ہمیں معلومات باہر سے آتی ہیں کہ عمران خان کا ایک کروڑ ڈالر پڑا ہوا ہے تو مجھے بتانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ باہر کی معلومات ایڈمٹ نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ کو نیب سے نکال کر ایف آئی اے کے نیچے آگئی ہے اور اس طرح منی لانڈرنگ میں ہیں وہ بھی بچ جائیں گے اور ایف آئی اے وزارت داخلہ کے زیر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت نے نیب اور الیکشن ترمیمی بل بغیر دستخط واپس بھیج دیے

سابق وزیراعظم نے کہا کہ پھر بے نامی کیسز ہیں، اب میں اگر فیصلہ کروں پیسے چوری کرکے اپنے رشتہ داروں کے نام دے دوں، میرے بیٹے باہر لندن میں بیٹھے ہوئے ہیں، ان کے نام دے دوں، تو میں بچ جاؤں گا اور مجھے کوئی پوچھ نہیں سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سب سے بڑا ظلم ہونے جارہا ہے اور اجازت دی جارہی ہے کوئی حکومت میں بیٹھا ہوچاہے وزیر یا بیوروکریٹ جو بھی پیسے بنائے وہ اپنے بچوں یا رشتہ داروں کے نام کرے کوئی نہیں پوچھے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ اتنا بڑا ظلم ہے کہ اگر خدانخواستہ کوئی بمباری بھی کرے تو اس سے بھی بڑا جرم ہوا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ فیٹف کی قانون سازی ہو رہی تھی تو انہوں نے اس پر ہم سے این آر او لینے کی کوشش کی اور ہمیں بلیک میل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا اور اب انہیں این آر او ٹو مل گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے اپنے دور میں شریف برادران اور آصف زرداری کو این آر او دیا تھا اور اس میں بھی امریکا کا ہاتھ تھا، کونڈولیزا رائس نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ کیسے انہوں نے مشرف اور بینظیر کو اکٹھا کیا اور کیسے مذاکرات میں ان کو این آر او ملا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے کرپشن کیسز ختم ہوئے، ان کیسز میں سوئٹزرلینڈ میں پاکستان کے 60 ملین ڈالر پڑے ہوئے تھے اور پاکستان کیس جیت چکا تھا، پھر پاکستان پیچھے ہٹا اور آصف زرداری نے وہ 60 ملین ڈالر ہضم کیے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا سفیر اس وقت سوئزرلینڈ گیا اور سارے ثبوت اپنی گاڑی میں لے کر جارہا ہے وہ سب نے دیکھ لیا ہے، پھر سرے محل کا پیسہ پاکستان کو آنا تھا لیکن اس این آر او میں وہ پیسہ بھی یہ لے گئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024