دانستہ کی گئی ’مذہبی اشتعال انگیزی‘ غیر قانونی قرار دینے کا مطالبہ
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ جان بوجھ کر اشتعال انگیزی اور نفرت اور تشدد پر اکسانے والے ہر طرح کے عمل کو غیر قانونی قرار دے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نفرت انگیز تقاریر کے انسداد سے متعلق اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں پڑھے گئے بیان میں او آئی سی نے بھارت کی حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی کے عہدیداروں کی جانب سے نبی اکرمﷺ کے حوالے سے توہین آمیز بیان پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے او آئی سی کی جانب سے بیان پڑھ کر سنایا جس میں او آئی سی نے مطالبہ کیا کہ جان بوجھ کر اشتعال انگیزی اور نفرت اور تشدد پر اکسانے والے ہر عمل کو عالمی سطح پر غیر قانونی قرار دیا جائے۔
منیر اکرم نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ او آئی سی جان بوجھ کر اشتعال انگیزی اور اسلام کی مقدس شخصیات اور مذہبی علامات کی بے حرمتی پر فکر مند ہے۔
ہفتہ، 18 جون کو او آئی سی نے حال ہی میں منظور ہونے والی جنرل اسمبلی کی قرارداد کی پیروی کرتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر کے انسداد کے حوالے سے پہلے بین الاقوامی دن کو عالمی برادری کے ساتھ مل کر منایا۔
اس دن کو منانے کی قرارداد مراکش کی طرف سے پیش کی گئی تھی اور او آئی سی نے اسے نفرت انگیز تقاریر سے نمٹنے اور اس کے انسداد کے حوالے سے عالمی کوششوں میں پیشرفت کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔
او آئی سی نے دلیل دی کہ اس دن کو منانے سے نفرت انگیز تقاریر کا مقابلہ کرنے کے لیے بین المذاہب اور بین الثقافتی مکالمے اور رواداری کو فروغ ملے گا اور ہر قسم کے امتیازی سلوک اور زینوفوبیا کا مقابلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اعلیٰ سطح کے اجلاس کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ نفرت انگیز تقریر اپنے آپ میں رواداری، شمولیت، تنوع اور ہمارے انسانی حقوق کے اصولوں اور اقدار پر حملہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نفرت انگیز تقریر سماجی ہم آہنگی کو مجروح کرتی ہے، مشترکہ اقدار کو ختم کرتی ہے اور تشدد کی بنیاد رکھ سکتی ہے، یہ امن، استحکام، پائیدار ترقی اور سب کو انسانی حقوق کی فراہمی کی وجہ کو پس پشت ڈال سکتی ہے۔
پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے نشاندہی کی کہ نفرت انگیز تقریر کے آج مواصلات کی نئی ٹیکنالوجیز کے ذریعے اثرات اس حد تک وسیع ہو چکے ہیں کہ یہ عالمی سطح پر تفریق اور نظریات کو پھیلانے کے لیے سب سے زیادہ استعمال ہونے والے طریقوں میں سے ایک بن گئی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس پر نظر نہ رکھی گئی تو یہ امن اور ترقی کو برباد کر سکتا ہے کیونکہ یہ تنازعات، مذہبی کشیدگی اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی صورتحال پیدا کرتا ہے اور جرائم کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں نفرت انگیز تقاریر پھیلی ہوئی ہیں، او آئی سی خاص طور پر دنیا کے کئی حصوں میں اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت میں تیزی سے اضافے پر پریشان ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم نے مزید کہا کہ اس طرح کی اسلامو فوبیا کی کارروائیاں 1.5 ارب سے زیادہ مسلمانوں کی حساسیت کو مجروح کرتی ہیں اور یہ آزادی اظہار کے حق کی سنگین خلاف ورزی ہے، وہ انتہا پسندانہ بیانیے کو بھی تقویت دیتے ہیں۔
او آئی سی گروپ نے اسلام، عیسائیت، یہودیت اور کسی بھی دوسرے مذہب کی توہین کی مذمت کی اور مزید کہا کہ یہ فورم مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر نفرت اور تشدد کی تمام کارروائیوں کے خلاف کھڑا ہے۔