• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

اسرائیل کے ساتھ تعلقات: پاکستان کو اپنے مفادات کو دیکھنا ہوگا، سلیم مانڈوی والا

شائع June 18, 2022 اپ ڈیٹ June 19, 2022
پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا ڈان نیوز کو انٹرویو دے رہے 
 ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا ڈان نیوز کو انٹرویو دے رہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ دیکھنا ہوگا کہ اسرائیل کے ساتھ ڈیل کرنا پاکستان کے مفاد میں ہے یا نہیں، لوگ اسرائیل پر تنقید کرتے ہیں، ہمیں اپنا مفاد دیکھنا ہے۔

سینیٹ خزانہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے ڈان نیوز کے پروگرام 'ان فوکس' میں نادر گُرامانی کو خصوصی انٹرویو میں کہا کہ کسی ملک کے ساتھ ڈائیلاگ یا تجارت بند نہیں کرنی چاہئے، مڈل ایسٹ کے تمام ممالک اسرائیل سے بات چیت اور تجارت کر رہے ہیں ۔

واضح رہے کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اس لیے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بھی نہیں ہیں، پاکستان فلسطینی ریاست کے مطالبات کا حامی ہے۔

15 ستمبر 2020 کو متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کے تاریخی معاہدے پر امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں دستخط کیے تھے۔

پاکستان نے واضح کیا تھا کہ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور فلسطینی عوام کے لیے قابل قبول حل تک پاکستان، اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتا۔

مزید پڑھیں: سینیٹ میں بحث، اسرائیل کا دورہ کرنے والوں کی شہریت ختم کرنے کا مطالبہ

حکمران اتحاد میں شامل جماعت پیپلز پارٹی کے رہنما سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ بھارت سمیت بھی کسی ملک کے ساتھ ہمیں بات چیت اور تجارت بند نہیں کرنا چاہئے، بھارت کے ساتھ ہمارا بارڈر ہے فیملیز ادھر رہتی ہیں، ایران اور افغانستان کی طرح بھارت بھی ہمارا پڑوسی ہے، تینوں ممالک ہمارے لئے اہم ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ مہینے اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے امریکا میں مقیم پاکستانیوں کے وفد سے ملاقات کی تصدیق کی تھی اور اسے ’حیرت انگیز تجربہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اسرائیل اور مسلم دنیا کے درمیان تعلقات میں ’بڑی تبدیلی‘ کی ایک مثال ہے۔

اس مسئلے پر ایوان کے ساتھ ساتھ پریس کانفرنسز اور عوامی مقامات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

ایوان بالا میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے نقطہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل کے دورے پر جانے والوں کی شہریت ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ جس این جی او نے اس دورے میں سہولت فراہم کی اس پر پابندی لگائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ’یہ بہترین تبدیلی ہے‘، اسرائیلی صدر کی پاکستانی وفد سے ملاقات کی تصدیق

انہوں نے کہا تھا کہ پی ٹی وی کا ایک ملازم احمد قریشی بھی اسرائیل گیا تھا، جس کے سبب اٹھنے والے کئی سوالات کے جوابات جاننے ہوں گے کہ وہ کس حکام کی اجازت اور کن سفری دستاویزات کے ساتھ دورے پر گیا تھا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا بتایا تھا کہ اسرائیل کا دورہ کرنے والے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے اینکر احمد قریشی کو برطرف کردیا گیا ہے۔

'پیٹرول کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کردیا جائے'

سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا طریقہ کار ڈھونڈ رہے ہیں، اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ پیٹرول کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کردیا جائے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ پرویز مشرف کو معاف نہیں کرنا چاہئے، پرویز مشرف نے جو کیا لوگ وہ بھولتے نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کا پرویز مشرف کو معاف کرنے سے متعلق بیان ان کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں بختاور بھٹو زرداری کے جذبات کو سمجھ سکتا ہوں۔

مزید پڑھیں:اسرائیل کا دورہ کرنے والے پی ٹی وی اینکر کو برطرف کردیا گیا ہے، مریم اورنگزیب

بختاور بھٹو زرداری نے یوسف رضا گیلانی کی صاحبزادی کی جانب سے کی گئی ٹوئٹ پر تنقید کی تھی جس میں سابق وزیراعظم کی جانب سے پرویز مشرف کو معاف کرنے پر تعریف کی گئی تھی۔

بختاور بھٹو نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ یہ انتہائی غیر حساس ٹوئٹ ہے، قطعی طور پر کوئی بہادری یا معاف کرنے کی جگہ نہیں ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

AZEEM Jun 19, 2022 02:31am
مانڈوی والا صاحب سب سے پہلے تو یہ بتايئے کا کیا آپ کی نظر میں اور آپ کی پارٹی کی نظر میں اسرائیل کوئی ملک ہے؟ اور اگر آپ سرزمین فلسطین پر قبضے اور مقبوضہ علاقوں کو ایک اسرائيل نامی ملک کے طور پر مانتے ہیں تو پھر " قبضہ سچا دعوی جھوثا والی بات ہے" اور اگر ایسا ہے تو پھر کشمیر پر بھارت کے قبضے کو قبول کرلیں اور دستبردار ہوجائیں۔ میرا خیال ہے کہ صیہونی ریاست کے حوالے سے پاکستانی قیادت کی اپنی کوئی سوچ نہیں وہ اپنے پیارے عرب بھائيوں کی طرف دیکھ رہے ہیں اور خاص طور سے بڑے بھائی سعودی عرب کی جانب، ولی عہد بن سلمان کیا دور کی کوڑی لاتے ہیں۔ اس طرح باتیں ہمیں اپنے مفادات دیکھنا ہوں گے اور اسرائيل دورے کرانا سب ابراہیم معاہدے حصہ ہییں۔ عرب دنیا تو امریکی دباؤ میں اسرائيل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پہ مجبور ہے، پاکستان نہیں، پھر ایسے وقت میں فلسطینیوں اپنی استقامت سے صیہونی ریاست کی چولین ہلانا شروع کردی ہیں، اسرائیل سے تعلقات کا قیام دراصل اسے سہارا دینے کا مترادف ہوگا، پاکستان یا کسی عرب ملک کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024