پی ٹی آئی کے منحرف اراکین اسمبلی کو ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 25 منحرف اراکین پنجاب اسمبلی کو ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
منحرف اراکین کو ڈی سیٹ کیے جانے سے متعلق الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے فیصلے کے خلاف پی پی 288 ڈی جی خان سے رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہونے والے محسن عطا خان کھوسہ نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کا 20 مئی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ خلاف قانون اور حقائق کے منافی ہے، الیکشن کمیشن نے ڈی سیٹ کر کے نئے ضمنی انتخابات کا غیر قانونی فیصلہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے 25 منحرف اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
درخواست میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ قانون کی نظر میں برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔
محسن عطا کھوسہ کی جانب سے دائر کی گئی اپیل میں ای سی پی، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور اسپیکر پنجاب اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ای سی پی نے گزشتہ ماہ 23 مئی کو وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار چوہدری پرویز الہٰی کے بجائے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار حمزہ شہباز کی حمایت میں ووٹ دینے والے 25 منحرف اراکین کی صوبائی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کا باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے ریفرنس پر اراکین کو ڈی سیٹ کرنے فیصلہ دیا تھا۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 25 منحرف ارکان پنجاب اسمبلی کو ڈی سیٹ کردیا
نوٹی فکیشن کے مطابق پنجاب اسمبلی کے عمومی نشستوں پر منتخب ہونے والے 20 اراکین، خواتین کی مخصوص نشستوں پر 3 اور اقلیتی نشستوں پر براجمان 2 اراکین کی رکنیت ختم کردی گئی۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ اس نوٹی فکیشن میں ڈی سیٹ کیے جانے والے 25 اراکین کی فہرست میں محسن عطا کھوسہ کا نام بھی شامل تھا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے 20 مئی کو وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں حمزہ شہباز کی حمایت کرنے والے پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ دیا گیا تھا جس کا باقاعدہ نوٹی فکیشن 23 مئی جاری کیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے منحرف اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ کی آرٹیکل 63 اے کی تشریح کی روشنی میں اتفاق رائے سے سنایا تاہم منحرف ارکان پنجاب اسمبلی تاحیات نااہلی سے محفوظ رہے۔
واضح رہے کہ آئین کے آرٹیکل 63 اے کے مطابق کسی رکن پارلیمنٹ کو انحراف کی بنیاد پر نااہل قرار دیا جا سکتا ہے، اس کارروائی کے لیے پارٹی کا سربراہ اسپیکر صوبائی اسمبلی اور اسپیکر الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجتا ہے، جس کے بعد الیکشن کمیشن منحرف رکن کی اسمبلی کی رکنیت ختم کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔