• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

آئی ایم ایف کا بجٹ کے حوالے سے مزید اضافی اقدامات کا مطالبہ

شائع June 14, 2022
شہباز شریف کی زیر قیادت اتحادی حکومت کو معاشی محاظ پر شدید چیلنجز کا سامنا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
شہباز شریف کی زیر قیادت اتحادی حکومت کو معاشی محاظ پر شدید چیلنجز کا سامنا ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ(آئی ایم ایف) کے اسلام آباد میں رہائشی نمائندے نے کہا کہ پاکستان کے 23-2022 کے بجٹ کو آئی ایم ایف کے پروگرام کے کلیدی مقاصد کے مطابق لانے کے لیے اضافی اقدامات کی ضرورت ہو گی۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایستھر پیریز روئز نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ابتدائی تخمینہ یہ ہے کہ بجٹ کو مضبوط بنانے اور اسے پروگرام کے کلیدی مقاصد کے مطابق ڈھالنے کے لیے اضافی اقدامات کی ضرورت پیش آئے گی۔

مزید پڑھیں: ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ، 205 روپے کی حد عبور کر گیا

پاکستان نے جمعہ کو اگلے مالی سال کے لیے 95کھرب روپے کے بجٹ کا اعلان کیا تھا جہاں بجٹ میں نئے ٹیکسز کے نفاذ کی بدولت حکومت کی نظریں آئی ایم ایف کے پروگرام کی بحالی پر مرکوز ہیں تاکہ ملک میں مالیاتی استحکام لایا جا سکے۔

واضح رہے کہ شہباز شریف کی زیر قیادت اتحادی حکومت کو معاشی محاظ پر شدید چیلنجز کا سامنا ہے کیونکہ ڈالر کے مقابلے میں روپے قدر مسلسل گرتی جا رہی ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوتے جا رہے ہیں۔

پاکستان میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کی بڑی وجہ آئی ایم ایف کے 6 ارب ڈالر کے پیکج کا اب تک بحال نہ ہونا اور گرتے ہوئے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر ہیں جبکہ تجزیہ کار ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے کی وجہ بین الاقوامی منڈی میں ڈالر کی قدر میں اضافے کو قرار دے رہے ہیں۔

اپریل میں نئی حکومت آنے کے بعد سے پیر (13 جون) تک ڈالر کی قیمت میں 21 روپے کا اضافہ ہوا اور اگر موجودہ رجحانات جاری رہے تو ممکنہ طور پر اضافے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: معیشت کو سہارا دینے کیلئے لاٹری اسکیم کی تجویز زیر غور

واضح رہے کہ گزشتہ روز پوسٹ بجٹ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا تھا کہ اگر آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے معاہدہ نہ ہوا تو دیگر قرض دہندہ اداروں سے بھی ہمیں ایک پیسہ نہیں ملے گا

انہوں نے کہا کہ کہا کہ سری لنکا نے بے وقوفیاں کریں، درست فیصلے نہیں کیے، آئی ایم ایف کو کہا کہ بھاڑ میں جاؤ جس کی وجہ سے آج دیوالیہ ہوگئے، ان کا روپیہ 100 فیصد سے زائد گر چکا ہے، وہاں ایندھن مہنگا اور دوائیوں کی قلت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں 600 ارب ڈالر کے زرِ مبادلہ کے ذخائر ہیں، بنگلہ دیش کا اس سال کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہم سے زیادہ ہے لیکن ان کے پاس 40 سے 50 ارب ڈالر ہیں اس لیے وہ اتنا مسئلہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں جب کوئی نیا وزیراعظم، صدر بنتا ہے اسے چین، سعودی عرب جانا پڑتا ہے پیکجز لانے پڑتے ہیں، یہ کس طرح کا طریقہ ہے، جب تم آپ دوستوں کے پیسے سے کام کریں گے کبھی بھی آگے نہیں بڑھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آگے ہم اس دن بڑھیں گے جب اس پیسے پر لعنت بھیج کر اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کا فیصلہ کریں گے ورنہ تاریخ ہمیں بہت برے انداز میں یاد رکھے گی۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف پروگرام نہیں ہوگا تو قرض دہندہ اداروں سے ایک پیسہ نہیں ملے گا، مفتاح اسمٰعیل

اس سے قبل ہفتہ کو پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسمٰعیل نے کہا تھا کہ ہم نے انتہائی مشکل وقت میں بجٹ پیش کیا ہے، میں نے گزشتہ 30 برسوں میں اس سے زیادہ گھمبیر وقت کبھی نہیں دیکھا جہاں ایک جانب عالمی سطح پر چیلنجز کا سامنا ہے اور دوسری جانب حکومت یا انتظامیہ کی جانب سے مسائل کے حل کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔

وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ ترقی اور مہنگائی ہمارا ہدف ہے لیکن ہمارا پہلا ہدف مالیاتی استحکام کا حصول اور ملک کو اس راستے سے ہٹانا ہے جہاں عمران خان چھوڑ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس وقت مشکل فیصلوں کے علاوہ اور کوئی چوائس نہیں ہے، یہ بجٹ بھی اس کی کڑی ہے، اس سال کے بجٹ میں 4 کھرب 598 ارب کا خسارہ آرہا ہے، تاریخ کے 4 بڑے بجٹ خسارے عمران خان کے دور حکومت میں ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس سال میں چھوڑ کر گیا تھا اس سال ہم نے 1499 ارب روپے قرجوں کی ادائیگی کی مد میں رکھے تھے، اس سال ہم نے قرضوں کی ادائیگی کی مد میں 3 ہزار 950 ارب روپے کا تخمینہ رکھا ہے، یعنی آپ صرف قرضوں کی ادائیگی کی مد میں 2500 ارب روپیہ اور دے رہے ہیں، یہ 2 دفاعی بجٹ کے برابر ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں 3 روپے 99 پیسے اضافے کی منظوری

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ایندھن پر سبسڈی دینا اب کوئی آپشن نہیں رہا کیونکہ اس سے بالآخر سود اور مہنگائی بڑھے گی جس سے قرض لینا مشکل ہو جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024