روسی ناکہ بندی سے عالمی غذائی بحران جنم لے سکتا ہے، یوکرینی صدر کا انتباہ
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بحیرہ اسود کی بندرگاہوں پر روس کی جانب سے بحری ناکہ بندی ختم کروانے کے لیے عالمی دباؤ کا مطالبہ کیا ہے جس کے سبب یوکرین کی اناج کی برآمدات رکنے سے خوراک کے عالمی بحران کا خطرہ ہے۔
روسی حملے سے پہلے یوکرین سورج مکھی کا تیل پیدا کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا اور گندم کا ایک بڑا برآمد کنندہ تھا لیکن ناکہ بندی کی وجہ سے لاکھوں ٹن اناج کی برآمدات تعطل کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ اور چند دیگر ممالک برآمدات کو دوبارہ بحال کرنے کی اجازت دینے کے لیے میری ٹائم کوریڈور کو کھولنے پر زور دے رہے ہیں۔
ولادیمیر زیلنسکی نے سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ سیکیورٹی سربراہی اجلاس سے ایک ویڈیو خطاب میں کہا کہ ’دنیا کو ایشیا اور افریقہ کے بہت سے ممالک میں شدید غذائی بحران اور قحط کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘
یہ بھی پڑھیں: یوکرین کو لانگ رینج میزائل فراہم کیے گئے تو نئے اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا، روسی صدر
انہوں نے اجلاس میں موجود سربراہ پینٹاگون لائیڈ آسٹن اور چین کے وزیر دفاع سمیت مندوبین کو بتایا کہ ’کھانے پینے کی اشیا کی قلت سیاسی انتشار کا باعث بنے گی جس کے نتیجے میں بہت سی حکومتوں کا خاتمہ ہو سکتا ہے اور بہت سے سیاستدانوں کو بے دخل کیا جا سکتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ خطرہ عالمی منڈیوں اور بعض ممالک میں بنیادی مصنوعات کی آسمان کو چھوتی قیمتوں کو دیکھ کر واضح ہے، یہ روس کی کارروائیوں کا براہ راست نتیجہ ہے‘۔
ولادیمیر زیلنسکی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کا پوری قوت سے نفاذ بحال کریں جو 24 فروری کے حملے سے پہلے موجود تھا۔
کیف اس وقت اقوام متحدہ، ترکی اور دیگر ممالک کے ساتھ اناج کی برآمدات کی اجازت کے لیے ایک راہداری کھولے جانے کے حوالے سے بات چیت کر رہا ہے، ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ یہ بات چیت راہداری کے خدوخال پر مرکوز ہے۔
مزید پڑھیں: یوکرین پر حملے کے بعد بھارت نے روس سے 3کروڑ 40لاکھ بیرل تیل رعایتی نرخ پر لیا، رپورٹ
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور ان کے ترک ہم منصب نے رواں ہفتے انقرہ میں یوکرینی اناج کی برآمدات کے لیے محفوظ راستہ حاصل کرنے پر بات چیت کی، تاہم اس بات چیت میں تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
ولادیمیر زیلنسکی نے بتایا کہ یوکرین اس وقت ریل کے ذریعے ماہانہ 20 لاکھ ٹن سے زائد اناج برآمد کر رہا ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے۔
انہوں نے روس پر الزام عائد کیا کہ وہ اناج کی قیمتوں کو بلند کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اس نے توانائی کی قیمتوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا ہے۔
روس کے یوکرین پر حملے کی دنیا بھر میں مذمت اور پابندیوں کا سلسلہ جاری ہے، کیف اور ملک کے دیگر حصوں سے پسپا ہونے کے بعد یہ مشرقی ڈونباس کے علاقے پر اپنی جارحیت پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔