• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

یوسف رضا گیلانی نے صادق سنجرانی کا بطور چیئرمین سینیٹ انتخاب چیلنج کردیا

شائع June 9, 2022
درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ 7 ووٹ غیر قانونی طور پر مسترد کیے گئے —فائل فوٹو : ڈان نیوز
درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ 7 ووٹ غیر قانونی طور پر مسترد کیے گئے —فائل فوٹو : ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ 15 مارچ 2021 کو چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے لیے ہونے والے انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے جس میں صادق سنجرانی کو کامیاب قرار دیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یوسف رضا گیلانی نے اپنے وکیل فاروق ایچ نائیک کے ذریعے دائر کی گئی اپنی درخواست میں 31 مارچ 2021 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے اسی طرح کی درخواست کو مسترد کرنے کے حکم کو چیلنج کیا۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حمایت سے یوسف رضا گیلانی نے 3 مارچ 2021 کو اسلام آباد سے سینیٹ کے انتخابات میں اس وقت کی پی ٹی آئی حکومت کے امیدوار ڈاکٹر حفیظ شیخ کے خلاف کامیابی حاصل کی تھی، بعد ازاں پی ڈی ایم نے یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ کے چیئرمین کے عہدہ کے لیے میدان میں اتارا۔

درخواست کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 11 مارچ کو چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے سینیٹر سید مظفر حسین شاہ کو پریزائیڈنگ افسر نامزد کیا تھا، جن کا ایک عرصے سے پیپلز پارٹی کے ساتھ متعصبانہ رویہ رہا۔

یہ بھی پڑھیں: صادق سنجرانی کے انتخاب سے متعلق یوسف رضا گیلانی کی درخواست مسترد

درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ 7 ووٹ غیر قانونی طور پر مسترد کیے گئے اور اس کے نتیجے میں یوسف رضا گیلانی نے 42 ووٹ حاصل کیے جبکہ صادق سنجرانی نے 48 ووٹ حاصل کیے، درخواست میں استدلال کیا گیا کہ اگر 7 ووٹ مسترد نہ کیے جاتے تو کامیاب امیدوار یوسف رضا گیلانی ہوتے۔

31 مارچ 2021 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک انٹراکورٹ اپیل یہ کہتے ہوئے مسترد کر دی تھی کہ پریزائیڈنگ افسر کے فیصلے کو آئین کے تحت استثنیٰ حاصل ہے کیونکہ یہ سینیٹ کے اندرونی معاملات سے متعلق ہے۔

درخواست میں استدلال کیا گیا کہ ہائی کورٹ اس بات کے ادارک میں ناکام رہی کہ ووٹرز کو اپنی پسند کے امیدوار کے باکس میں مہر کا نشان لگانے کو کہا گیا تھا اور گنتی کے آغاز میں درخواست گزار کے پولنگ ایجنٹ نے خصوصی طور پر پریزائیڈنگ افسر کے سامنے درخواست کی تھی کہ رائے دہندگان نے درست طور پر باکس کے اندر نشان پر مہر لگائی تھی جو قواعد/ہدایات کے تحت مطلوب تھا۔

تاہم درخواست میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ پریزائیڈنگ افسر نے من مانی کرتے ہوئے 7 ووٹوں کو بدنیتی پر مبنی ہونے کی بنا پر مسترد کر دیا۔

مزید پڑھیں: یوسف رضا گیلانی نے چیئرمین سینیٹ کا انتخاب عدالت میں چیلنج کردیا

درخواست میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ہائی کورٹ پریزائیڈنگ افسر کے واضح غلط ارادے کے ادارک اور اس پر غور کرنے میں ناکام رہی کہ پولنگ کا عمل منصفانہ اور غیر جانبدارانہ نہیں تھا۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ یہ عمل بدنیتی سے بھرپور تھا اور پریزائیڈنگ افسر قانون کے مناسب عمل اور اپنے سرکاری اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے اس وقت کی حکمران جماعت کو سہولت فراہم کرنے پر مُصر تھا۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ من مانی کرتے ہوئے ووٹوں کو مسترد کرنا پاکستان کے عوام کے نمائندوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنے اور انتخابی مشینری کے استعمال سے انتخابات چوری کرنے کی کوشش ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ یہ طرز عمل آئین کے آرٹیکل 19 کے خلاف ہے اور اگر اسے روکا نہ گیا تو یہ ان بنیادوں اور ڈھانچے کے خاتمے کے مترادف ہوگا جن پر ہمارا آئین قائم ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024