• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

کراچی: سپراسٹور کے تہہ خانے میں لگنے والی آگ پر قابو نہ پایا جا سکا

شائع June 4, 2022
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے عمارت کو رہائش کے لیے خطرناک قرار دے دیا— فوٹو: اے پی پی
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے عمارت کو رہائش کے لیے خطرناک قرار دے دیا— فوٹو: اے پی پی

کراچی کی جیل چورنگی کے قریب ایک کثیر المنزلہ عمارت کے اندر واقع سپر اسٹور کے تہہ خانے میں لگنے والی آگ پر جمعہ کی شام تک مکمل طور پر قابو نہیں پایا جا سکا۔

ڈپٹی کمشنر شرقی راجا طارق چانڈیو نے نشاندہی کی کہ فائر بریگیڈ کے عملے نے کم از کم چار بار آگ پر قابو پالیا گیا تھا لیکن یہ دوبارہ بھڑک اٹھتی ہے، وہ وہ دھویں کو دبا رہے ہیں جبکہ تہہ خانے کے اندر آگ بھڑک رہی ہے۔ جمعرات کو کراچی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا تھا کہ آگ مکمل طور پر بجھایا جا چکا ہے اور بہادر فائر فائٹرز کو خراج تحسین بھی پیش کیا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی: نجی سپر اسٹور میں آگ لگنے سے ایک شخص جاں بحق

کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے چیف فائر آفیسر مبین احمد نے مزید کہا کہ آگ پر قابو پانے میں ایک درجن سے زائد فائر ٹینڈرز نے حصہ لیا۔

جمعہ کو ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے راجا طارق چانڈیو نے کہا کہ کسی کو بھی فائر بریگیڈ کے عملے پر یقین نہیں آیا کیونکہ آگ مسلسل بھڑک رہی ہے۔ انہون نے کہا کہ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ گاڑیوں کی پارکنگ کے لیے بنایا گیا زیر زمین تہہ خانے کو اسٹور کے مالکان کھانے پینے اور دیگر اشیا کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کرتے تھے۔

ڈپٹی کمشنر شرقی نے کہا کہ انہیں اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ دکانوں کے اہلکاروں نے قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر کوکنگ آئل کی بڑی مقدار جمع کر رکھی ہے جو آگ کے لیے ایندھن کا کام کررہے ہیں۔

اہلکار نے مزید کہا کہ آگ جمعہ کی دوپہر کو ایک بار پھر آگ بھڑک اٹھی تھی اور پارکنگ کے لیے مختص دوسری منزل تک جا پہنچی جس سے کئی موٹر سائیکلوں کو نقصان پہنچا۔

راجا طارق چانڈیو کا یہ بھی کہنا ہے کہ کوکنگ آئل کی بڑی مقدار کی موجودگی کے علاوہ تہہ خانے تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے بھی فائربریگیڈ کے عملے کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اب تک عملہ تہہ خانے سے نکلنے والے دھوئیں پر قابو پانے کی کوشش کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: نجی سپر اسٹور میں لگی آگ پر قابو پالیا گیا، کولنگ کا عمل جاری

ان کا کہنا تھا کہ دیواروں کو گرا دیا گیا ہے اور تہہ خانے کے اندر پانی ڈالنے کے لیے کم از کم 14 سوراخ کیے گئے ہیں تاکہ آگ کو پھیلنے سے روکا جا سکے، اس مقصد کے لیے کیمیکل بھی استعمال کیے گئے ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ تہہ خانے میں 0.8 ملین گیلن پانی ڈالا گیا ہے، تہہ خانے میں ڈالا گیا پانی ابتدائی طور پر سڑکوں پر نکالا جا رہا تھا جس سے گاڑیوں کی آمدورفت میں مشکلات پیدا ہو رہی تھیں، اس لیے اب تہہ خانے کے اندر جمع ہونے والے پانی کو سیوریج لائنوں/ نالوں میں نکالنے کی کوشش کی گئی ہے۔

ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ سپر اسٹور کے مالکان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے لیکن اعتراف کیا کہ ابھی تک کسی مشتبہ شخص کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آگ پر مکمل طور پر قابو پانے کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے کہا جائے گا کہ وہ ایک معائنہ کرے اور عمارت کے ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگائے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا یہ رہنے کے قابل ہے یا نہیں۔

مزید پڑھیں: نجی سپر اسٹور میں آتشزدگی: مالکان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج

دریں اثنا کے ایم سی کے فائر بریگیڈ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ 10 فائر ٹینڈر سائٹ پر کولنگ کے کام میں مصروف ہیں۔

عمارت کو خطرناک قرار دے دیا گیا

ایک دن قبل کراچی کے کمشنر محمد اقبال میمن نے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے سربراہ اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی حکام کے ساتھ اس جگہ کا دورہ کرنے کے بعد متاثرہ عمارت کو رہنے کے لیے "خطرناک" قرار دیا تھا۔

کمشنر کراچی کی طرف سے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جیل چورنگی کے قریب پی ای سی ایچ ایس بلاک-3 میں واقع چیس سپر اسٹور میں آتشزدگی کے واقعے کے نتیجے میں عمارت کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے کلیئرنس ملنے تک 'خطرناک' قرار دیا جاتا ہے۔

ڈپٹی کمشنر شرقی کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا کہ تیسرے درجے کی ٓگ قرار دیے جانے کی وجہ سے پلاٹ نمبر آر-159 (سمیہ برج ویو) کی عمارت کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے مشورے کے بعد خطرناک قرار دے دیا گیا ہے۔

فیروز آباد کی اسسٹنٹ کمشنر عاصمہ بتول نے صحافیوں کو بتایا کہ عمارت کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے کیونکہ اس میں دراڑیں پڑ گئی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے قریبی کثیر المنزلہ عمارتوں کو بھی خالی کرایا جائے گا جبکہ انہوں نے آس پاس رہنے والوں پر بھی عمارت کو خالی کرنے پر زور دیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024